ظلی اور بروزی نبوت کا افسانہ
اس طرح مرزائی صاحبان بعض اوقات یہ بہانہ تراشتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت ظلی اور بروزی نبوت تھی جو آنحضرتﷺ کی نبوت کا پرتو ہونے کی وجہ سے عقیدہ ختم نبوت میں رخنہ انداز نہیں ہے۔ لیکن درحقیقت اسلامی نقطہ نظر سے ظلی اور بروزی نبوت کا عقیدہ مستقل بالذات نبوت سے بھی کہیں زیادہ سنگین خطرناک اور کافرانہ ہے۔ جس کی وجوہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱… تقابل ادیان کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی جانتا ہے کہ ’’ظل اور بروز‘‘ کا تصور خالصتاً ہندوانہ تصور ہے اور اسلام میں اس کی کوئی ادنیٰ جھلک بھی کہیں نہیں پائی جاتی۔
۲… ظلی اور بروزی نبوت کا جو مفہوم خود مرزاغلام احمد صاحب نے بیان کیا ہے۔ اس کی رو سے ایسا نبی پچھلے تمام انبیاء سے زیادہ افضل اور بلند مرتبہ ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ (معاذ اﷲ) افضل الانبیائa کا بروز یعنی (معاذ اﷲ) آپﷺ ہی کا دوسرا جنم یا دوسرا روپ ہے۔ اسی بناء پر مرزاغلام احمد نے متعدد مرتبہ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اپنے آپ کو براہ راست سرکار دوعالمﷺ قرار دیا ہے۔ چند عبارتیں ملاحظہ ہوں:
(عبارتیں اگلی پوسٹ میں یہاں سے دیکھیں)