(عبداﷲ آتھم نے مرزا قادیانی کو چیلنج کیا)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اس نے گستاخیاں کیں اور اس کے بعد اس نے Openly (کھلا) چیلنج کیا مرزاصاحب کو۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، مرزا صاحب کا تو سوال ہی نہیں، وہ تو ایک خادم تھے۔ اس نے نبی کریمﷺ کے خلاف جو بدزبانی کیا کرتا تھا اُس میں پھر خود ملوث نہیں ہوا۔
1361جناب یحییٰ بختیار: کوئی اسلام کے خلاف اس نے کوئی چیز نہیں کہی!
مرزا ناصر احمد: ہمارے علم میں کوئی نہیں اور چھ مہینے کے اندر اندر پھر خدا کی گرفت…
جناب یحییٰ بختیار: چھ، سات مہینے کے بعد اس کی وفات ہوئی تو یہی تو کہہ رہے ہیں کہ اس نے پھر گستاخیاں شروع کردیں تو وفات ہوئی؟
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، نہ، اُوپر میں بات نہیں واضح کرسکتا اس کو۔ یہ شور مچایا عیسائیوں وغیرہ نے کہ پیش گوئی غلط نکلی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ: ’’پیش گوئی میں تھا ’بشرطیکہ رُجوع نہ کرے‘ رُجوع اِلی الحق نہ کرے اور اس نے رُجوع اِلی الحق کیا، ہمارے پاس ثبوت ہیں اور اگر یہ ہمیں غلط سمجھتا ہے تو یہ اعلان کرے کہ میں نے رُجوع اِلی الحق نہیں کیا۔‘‘ اور اس نے اس سے گریز کیا، اعلان کرنے سے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ: ’’اگرچہ اس نے گریز کیا ہے اس اعلان سے کہ رُجوع اِلی الحق میں نے نہیں کیا، لیکن پھر بھی یہ اس نے کمزوری دِکھائی اور یہ چھپاتا ہے اپنے رُجوع کو۔ اس لئے اللہ تعالیٰ اس کو ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئے گا اور نبی اکرمﷺ کی صداقت ظاہر ہوگی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو مرزا صاحب! یہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ جو ہے ناں کہ وقتی طور پر عذاب کا اس طرح ٹل جانے، اس قسم کا، اس کے اُوپر قرآن کریم کی آیات کی تصدیق ہے۔ چنانچہ یہاں ’’ سورۂ دُخان ‘‘ کی یہ آیات میں کہ انہوں نے کہا: عذاب کی پیش گوئی کے بعد: ’’ ربنا اکشف عنّا العذاب انا مؤمنون انی لہم الذکری وقد جائہم رسول مبین ثم تولوا عند وقالوا معلم مجنون ‘‘
1362اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ انا کاشف العذاب قلیلا ‘‘
(ہم کچھ عرصے کے لئے عذاب کو ملتوی کردیں گے)
لیکن توبہ نہیں کریں گے، ان کے حالات ایسے ہیں۔
’’انکم عائدون‘‘
(تم پھر اپنی پہلی حالت کی طرف رُجوع کروگے۔۔۔۔۔۔۔ کسی نہ کسی شکل میں)
’’ یوم نبطش البطشۃ ابکریٰ انا متغمون ‘‘