(عبداﷲ آتھم پندرہ مہینے کے اندر ہاویہ میں گرے گا)
ایک تو مرزاصاحب نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ: ’’پندرہ مہینے کے اندر یہ ہاویہ میں گرے گا اور ذلیل ہوگا۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ رُجوع اِلی الحق نہ کرے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ وہ حق کی طرف رُجوع نہ کرے۔‘‘ پندرہ مہینے گزرگئے، یہ مرا نہیں، ذلیل نہیں ہوا، جیسا پیش گوئی میں تھا، Established Fact (ثابت شدہ حقیقت) اس کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ حق کی طرف رُجوع ہوا۔ مرزا صاحب کے کہنے کے مطابق، اس لئے یہ پیش گوئی ثابت نہیں ہوتی۔ اب مرزا صاحب نے تو اِشتہار میں دیا کہ وہ کہے کہ رُجوع ہوا یا نہ ہوا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: آپ نے یہ چار دفعہ اس پر یہ اِتمامِ حجت کی اِنعام بڑھاکر کہ: ’’تم یہ اعلان کرو کہ میں رُجوع اِلی الحق نہیں ہوا۔‘‘ اسی نے کہنا تھا ناں، اس کے دل کی بات تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ناں، میں یہ آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں، میں تو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اچھا، ابھی نہیں آیا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر یہ کہ جب ایک آدمی حق کی طرف رُجوع کرتا ہے، اس کا یہی مطلب ہوتا ہے ناں کہ وہ توبہ کرلیتا ہے ایک قسم کا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ اس بات سے جو اس نے کہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: توبہ کرکے، اسلام میں داخل نہیں، مراد۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔
مرزا ناصر احمد: اس بات سے۔
1360جناب یحییٰ بختیار: وہی میں کہہ رہا ہوں کہ اس نے گستاخیاں کی تھیں، اسلام پر حملے کئے تھے، آنحضرتﷺ کی شان میں گستاخیاں کی تھیں اور وہ حق کی طرف رُجوع ہوا تو اللہ تعالیٰ نے کہا کہ بھئی یہ ابھی توبہ کررہا ہے، اس لئے اس پر پیش گوئی ثابت نہیں ہوگی۔ معاف کردیا اس کو۔ میں یہ عرض کر رہا تھا۔ مرزا صاحب! کہ توبہ کا یہ مطلب ہے کہ وہ شخص جو اِسلام کے خلاف آنحضرتa کی شان میں گستاخیاں کررہا تھا، اس سے اس نے توبہ کرلی۔۔۔۔۔۔ اور دِلی توبہ ہی کرتا ہے انسان اللہ کے سامنے۔۔۔۔۔۔ تبھی اللہ نے اس کو معاف کردیا، اس نے اللہ کی طرف رُجوع کرلیا۔ مگر جب یہ پندرہ مہینے گزرگئے تو پھر امرتسر میں انہوں نے بہت بڑا جلوس نکالا ۔۔۔۔۔۔ عیسائیوں نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔