عدالت کا تبصرہ
میری رائے میں تیسرے اورساتویں حصہ کے سوا اورکوئی حصہ تقریر کا قابل گرفت نہیں۔ اس کا یہ مقصد نہیں کہ مرافعہ گزار کی تمام تقریر میںصرف وہ حصے قابل اعتراض ہیں۔ تقریر کے 2346انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں مرافعہ گزار مرزائیوں کے افعال شنیعہ کی دھجیاں بکھیرنا چاہتا تھا۔ وہاں وہ مسلمانوں کے دلوں میںان کے خلاف نفرت بھی پیدا کرنا چاہتا تھا۔ یہ امر کہ سامعین اس کی تقریر سے متاثر ہوکر امن شکنی پرکیوں نہ اتر آئے۔ اس کے جرم کو ہلکا کرنے کا موجب ہو سکتا ہے۔
مجھے اس میںکلام نہیں کہ اپیلانٹ مرزائیوں پر تنقید کرنے میں حق بجانب تھا۔ لیکن وہ اس حق کو استعمال کرنے میںجائز حدود سے تجاوز کرگیا اورتقریر کے قانونی نتائج بھگتنے کا سزاوار بن گیا۔ مرافعہ گزار کے اس فعل کی مدح وثناء کرنا آسان ہے۔ لیکن ایسے حالات میں جہاں جذبات میں پہلے ہی سے ہیجان و اشتعال ہو۔ اس قسم کی تقریر کرنا جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے اور اگرچہ مرافعہ گزار نے صرف ایک اصطلاحی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ لیکن قانون کی ہمہ گیری کا احترام از قبیل لوازم ہے۔