عراق وبغداد
جب انگریزوں نے عراق پر قبضہ کرنا چاہا اور اس غرض کے لئے لارڈ ہارڈنگ نے عراق کا دورہ کیا۔ تو مشہور قادیانی اخبار الفضل نے لکھا۔ ’’یقینا اس نیک دل افسر (لارڈ ہارڈنگ) کا عراق میں جانا عمدہ نتائج پیدا کرے گا۔ ہم ان نتائج پر خوش ہیں۔ کیونکہ خدا ملک گیری اور جہان بانی اسی کے سپرد کرتا ہے جو اس کی مخلوق کی بہتری چاہتا ہے اور اسی کو زمین پر حکمران بناتا ہے جو اس کا اہل ہوتا ہے۔ پس ہم پھر کہتے ہیں کہ ہم خوش ہیں کیونکہ ہمارے خدا کی بات پوری ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ برٹش حکومت کی توسیع کے ساتھ ہمارے لئے اشاعت اسلام کا میدان بھی وسیع ہو جائے گا اور غیرمسلم کو مسلم بنانے کے ساتھ ہم مسلمان کو پھر مسلمان کریں گے۔‘‘
(الفضل قادیان ج۲، نمبر۱۰۳، مورخہ ۱۱؍فروری ۱۹۱۵ئ)
2043پھر اس واقعے کے آٹھ سال بعد انگریزوں نے بغداد پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کو شکست ہوئی تو الفضل نے لکھا: ’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ میں مہدی معہود ہوں اور گورنمنٹ برطانیہ میری وہ تلوار ہے جس کے مقابلہ میں ان علماء کی کچھ نہیں جاتی۔ اب غور کرنے کا مقام ہے کہ پھر ہم احمدیوں کو اس فتح سے کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق عرب ہو یا شام ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
(الفضل قادیان ج۶ نمبر۴۲، ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ء ص۹)
یہ بات جسٹس منیر نے بھی لکھی ہے کہ: ’’جب پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کو شکست ہوگئی تھی۔ بغداد پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا تھا تو قادیان میں اس فتح پر جشن منایاگیا۔‘‘
(تحقیقاتی رپورٹ ص۲۰۸،۲۰۹ مرتبہ جسٹس محمد منیر)
یہ بات بھی جسٹس منیر ہی نے لکھی کہ: ’’بانی قادیانیت نے اسلامی ممالک کا انگریزی حکومت کے ساتھ توہین آمیز مقابلہ وموازنہ کیا۔‘‘
(تحقیقاتی رپورٹ ص۲۰۸، مرتبہ جسٹس محمد منیر)