• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

عقائد مرزا (حضرت مسیحؑ )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
عقائد مرزا (حضرت مسیحؑ )
حضرات انبیاء کرام ؑ میں سے سیدنا مسیح ؑ اپنی بعض خصوصیات کے پیش نظر امتیازی مقام کے حامل ہیں۔ اﷲتعالیٰ کی قدرت کاملہ سے بن باپ پیدا ہونا، ایک خاص موقع پر زندہ آسمان پر اٹھایا جانا، اور قرب قیامت میں دوبارہ دنیا میں واپسی، ایسی امتیازی خصوصیات ہیں۔ جن میں ان کا کوئی دوسرا سہیم وشریک نہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی مغضوب ومردود قوم یہود نے سب سے بڑھ کر سیدنا مسیحؑ اور ان کی پاک دامن وعفت مآب والدہ محترمہ سیدتنا مریم صدیقہ طاہرہ ’’سلام اﷲ تعالیٰ علیہا ورضوانہ‘‘ پر طرح طرح کے الزامات لگائے۔ انہیں اذیت پہنچائی۔ سیدنا مسیحؑ کے قتل کے منصوبے بنائے اور تکلیف واذیت کے حوالہ سے جو ہو سکا انہوں نے کیا۔
صدیوں بعد اس روایت کو قادیانی دہقان مرزاغلام احمد قادیانی نے دہرایا اور اپنی گستاخ وبے لگام قلم سے سیدنا مسیحؑ اور ان کی عظیم المرتبت والدہ کے خلاف وہ وہ بہتان طرازیاں کیں کہ یہود کی روح بھی شاید شرما اٹھی ہو۔ یہ بدزبانی اور دوں نہادی جس کا رویہ ہو، اسے شریف انسان کہنا بھی مشکل ہے۔ آئیں دیکھیں اس حوالہ سے کہ اس بدزبان نے کیا لکھا؟
*… ’’وہ (مسیح ابن مریم) ہر طرح عاجز ہی عاجز تھا۔ مخرج معلوم کی راہ سے جو پلیدی اور ناپاکی کا مبرز ہے۔ تولد پاکر مدت تک بھوک اور پیاس اور درد اور بیماری کا دکھ اٹھاتا رہا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۳۶۹ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۴۴۱،۴۴۲)
*… آپ (حضرت عیسیٰؑ) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
*… ’’مسیح ؑ کا چال چلن کیا تھا؟ ایک کھاؤ، پیو، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۳تا۲۴)
*… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰؑ شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۶ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
*… ’’ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کے لئے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔ میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی۔ لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘
(نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴،۴۳۵)
*… ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی، کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا ایک بد نتیجہ ہے۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۲ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)
*… ’’آپ (یسوع مسیح) کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگا دے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
*… ’’لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانے میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملایا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھواء تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا۔ مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (مقدمہ دافع البلاء ص۴، حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)
*… ’’میرے نزدیک مسیح شراب سے پرہیز رکھنے والا نہیں تھا۔‘‘ (ریویو ج۱ ص۱۲۴، ۱۹۰۲ئ)
*… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ (عیسیٰؑ) کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
*… ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
*… ’’مسیح کے معجزات اور پیش گوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں کبھی ایسے شبہات پیدا ہوئے ہوں۔ کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا؟‘‘ (ازالہ اوہام ص۶،۷، خزائن ج۳ ص۱۰۶)
*… ’’ممکن ہے کہ آپ (یسوع مسیح) نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو یا کسی اور بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔ جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ خیال ہوسکتا ہے کہ اس تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوں گے۔ اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ ظاہر ہوا ہو تو وہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے اور کچھ نہ تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
*… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
*… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکتا ہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز نہ دکھلا سکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲)
*… ’’پھر جب کہ خدا نے اور اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانے کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹)
*… ’’اور اسلام نہ عیسائی مذہب کی طرح یہ سکھاتا ہے کہ خدا نے انسان کی طرح ایک عورت کے پیٹ سے جنم لیا اور نہ صرف نو مہینہ تک خون حیض کھا کر ایک گنہگار جسم سے جو ’’بنت سبع‘‘ اور ’’تمر‘‘ اور ’’راحاب‘‘ جیسی حرام کار عورتوں کے خمیر سے اپنی فطرت میں ابنیت کا حصہ رکھتا تھا۔ خون اور ہڈی اور گوشت کو حاصل کیا۔ بلکہ (مسیح)بچپن کے زمانہ میں جو جو بیماریوں کی صعوبتیں ہیں۔ جیسے خسرہ، چیچک، دانتوں کی تکالیف وغیرہ تکلیفیں وہ سب اٹھائیں اور بہت سا حصہ عمر کا معمولی انسانوں کی طرح کھو کر آخر موت کے قریب پہنچ کر خدائی یاد آگئی… وجہ یہ ہے کہ وہ (خداتعالیٰ) پہلے ہی اپنے فعل اور قول میں ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ازلی ابدی اور غیرفانی ہے اور موت اس پر جائز نہیں۔ ایسا ہی یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وہ کسی عورت کے رحم میں داخل ہوتا اور خون حیض کھاتا اور قریباً نو ماہ پورے کر کے سیر ڈیڑھ سیر کے وزن پر عورتوں کے پیشاب گاہ سے روتا چلّاتا پیدا ہو جاتا ہے اور پھر روٹی کھاتا اور پاخانہ جاتا اور پیشاب کرتا اور تمام دکھ اس فانی زندگی کے اٹھاتا ہے اور آخر چند ساعت جان کندنی کا عذاب اٹھا کر اس جہان فانی سے رخصت ہو جاتا ہے۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۳، ۱۷۴، خزائن ج۱۰ ص۲۹۷،۲۹۸)
*… ’’مردمی اور رجولیت انسان کی صفات محمودہ میں سے ہیں۔ ہیجڑا ہونا کوئی اچھی صفت نہیں۔ جیسے بہرہ اور گونگا ہونا کسی خوبی میں داخل نہیں۔ ہاں یہ اعتراض بہت بڑا ہے کہ حضرت مسیحؑ مردانہ صفات کی اعلیٰ ترین صفت سے بے نصیب محض ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے۔‘‘
(نور القرآن حصہ دوم ص۱۷، خزائن ج۹ ص۳۹۲)
 
Top