(علامہ اقبالؒ کا ایک فقرہ لے لیا)
جناب یحییٰ بختیار: آپ بات نہیں کرنے دیتے۔ آپ نے جو جواب داخل کیا ہے، میں اس کا پوچھ رہا ہوں کہ اس میں آپ نے ذِ کر کیا کہ علامہ اقبال نے یہ کہا، ایک فقرہ اُن کا لے لیا۔ مولانا مودودی نے یہ کہا، ایک فقرہ اُن کا لے لیا۔ بعد میں یہ ذِکر نہیں کرتے کہ انہوں نے بعد میں کیا کہا۔ علامہ اقبال نے ۱۸۹۵ء میں بیعت کی، علامہ اقبال نے ۱۹۱۱ء میں تعریف کی کہ بہت بڑے مفکر تھے اسلام کے۔ علامہ اقبال نے ۱۹۳۰ء میں جاکے پڑھی تھی کیا ظلم ہوا، اِس آدمی نے کہا کیا ہے۔ پھر ۱۹۳۴ء میں جاکے ان کو اور خبر پڑی۔ پھر انہوں نے کہا کہ نہیں، یہ تو معاملہ ہی اور ہے۔ تو آپ ایسا نہیں کہہ رہے کہ پہلے یہ کہا۔ میں وکیل ہوں، عدالت میں جاتا ہوں۔ میرا ایک کیس ہوتا ہے۔ تین نظیریں میرے خلاف ہیں۔ چار نظیریں میرے حق میں ہیں۔ اگر میں اپنے پیشے کو تھوڑا سا بھی جانتا ہوں گا اور جو بھی وکیل تھوڑا بھی اپنا پیشہ جانتا ہے تو جو نظیر خلاف ہووہ بھی سامنے لاکے رکھ دیتا ہے، جو حق میں ہو وہ بھی سامنے رکھ دیتا ہے… یہ ایک عدالت ہے… اور پھر کہتا ہے کہ جی! اس کا مطلب یہ ہے، یہ میرے کیس میں نہیں Apply کرتا، وہ اس سے یہ شک پیدا ہوسکتا ہے، اور یہ میرے کیس پر Apply کرتا ہے۔ تو آپ جو ہیں، علامہ اقبال کا ذِکر کردیتے ہیں کہ وہ بیعت لے آئے تھے، اور اس کا ذِکر نہیں کرتے کہ جب پنڈت نہرو حکومت اور اِقتدار میں آنے لگے تھے ۳۶-۱۹۳۵ء میں کتنے بڑے قادیان والوں نے اُس کے جلوس نکالے، جلسے نکالے۔ انہوں نے کہا کہ بھئی! یہ دیسی پیغمبر بن رہا ہے، بڑی اچھی بات ہے یہ۔ پھر علامہ اقبال کود پڑے، ان کی مخالفت کی۔ اِس کا آپ ذِکر نہیں کرتے۔ تو اِس لئے ایسے آدمی کا ذِکر نہ کریں کہ جنہوں نے آپ کی بہت زیادہ مخالفت کی ہے، اور آپ کہیں گے کہ ایک فقرہ میرے حق میں جا1618رہا ہے یا علامہ اقبال نے بیعت کیا، کیونکہ اس کا فائدہ نہیں۔ نہ ہی وہ حوالے ہمیں پیش کریں جو کہ آپ کے حق میں ہوں، وہ حوالے جو خلاف ہیں، آپ کہتے ہیں کہ جی ’’یہ ہم نہیں پیش کررہے۔‘‘ کیونکہ آپ نے ہماری مدد کرنی ہے یہاں کہ ہم صحیح فیصلے پر پہنچیں، اور یہی مطلب ہے کہ آپ کو Reques (درخواست) کی کہ آپ آئیے اور کچھ بتائیے، اس پہ آپ۔ اب جو میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں، آپ اس پر ایک تقریر شروع کردیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ سوال وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔
میں نے آپ سے معمولی سوال پوچھا کہ سوشل تعلقات کیا ہیں؟ آپ نے کہا کہ ہم شادی کی اِجازت دیتے ہیں کہ اگر احمدی لڑکی ہے تو وہ غیراحمدی مسلمان سے شادی کرسکتی ہے۔ ویسے تو یہ ٹھیک ہے۔ کوئی مسلمان بھی دیکھے کہ اچھے گھر میں شادی ہو، وہ تو اور Consideration (مقصد) ہے۔ آپ کو اس پر کوئی اِعتراض نہیں، یہ بات ہم نے نوٹ کرلی۔
جناب عبدالمنان عمر: میں گزارش۔۔۔۔۔۔ موقع مجھے نہیں ملا عرض کرنے کا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، آپ کو پورا موقع ملے گا۔ پہلے آپ میرے سوال کا جواب دے دیں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں اس کی کوشش کروں گا۔