غیراحمدی کے پیچھے نماز
چنانچہ مرزاغلام احمد صاحب نے لکھا کہ:
’’تکفیر کرنے والے اور تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہے اس لئے وہ اس لائق نہیں ہیں کہ میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے۔ کیا زندہ مردہ کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے؟ پس یاد رکھو کہ جیسا خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ اسی کی طرف حدیث بخاری کے ایک پہلو میں اشارہ ہے کہ امامکم یعنی جب مسیح نازل ہوگا تو تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعوئے اسلام کرتے ہیں بکلی ترک کرنا پڑے گا اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔ پس تم ایسا ہی کرو۔ کیا تم چاہتے ہو کہ خدا کا الزام تمہارے سر پر ہو اور تمہارے عمل حبط ہو جائیں؟‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۲۸ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷)