فرقان فورس، ایک احمدی بٹالین اور متوازی فوجی تنظیم
چنانچہ فرقان فورس اس وقت توڑ دی گئی مگر ربوہ کے متوازی حکمران یہی سمجھتے تھے کہ عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے۔ حقائق بین نگاہیں بہت کم ہوتی ہیں۔ اگر چل کر بہت جلد اسے اور شکلوں میں قائم رکھا گیا اور اب یہ فورسیں اطفال الاحمدیہ، خدام الاحمدیہ، انصار اﷲ وغیرہ نیم فوجی تنظیموں کے صورت میں قائم ہیں۔ جسٹس منیر نے فسادات ۱۹۵۳ء کے تحقیقاتی رپورٹ ص۲۱۱ پر فرقان فورس کی موجودگی کے علاوہ مرزائی سٹیٹ کے خود ساختہ سیکرٹریٹ کی خبر ان الفاظ میں دی ہے: ’’احمدی ایک متحد ومنظم جماعت ہیں۔ ان کا صدر مقام ایک خالص احمدی قصبے میں واقع ہے۔ جہاں ایک مرکزی تنظیم قائم ہے جس کے مختلف شعبے ہیں۔ مثلاً شعبہ امور خارجہ، شعبہ امور داخلہ، شعبہ امور عامہ، شعبہ نشرواشاعت یعنی وہ شعبے جو ایک 2093باقاعدہ سیکرٹریٹ کی تنظیم میں ہوتے ہیں۔ وہ سب یہاں موجود ہیں۔ ان کے پاس رضاکاروں کا ایک جیش بھی ہے جس کو خدام دین کہتے ہیں۔ فرقان بٹالین اسی جیش سے مرکب ہے اور یہ خالص احمدی بٹالین ہے۔‘‘
(تحقیقاتی رپورٹ ص۲۱۱)
۱۹۶۶ء میں اس رسوائے زمانہ فرقان فورس کومرزائیوں نے ۱۹۶۵ء کی جنگ کی غیور پاکستانی افواج اور مجاہدین اور شہداء کے بالمقابل اس طرح پیش کیا کہ جب پاکستانی افواج کے بہادر مجاہدین کو تمغے دئیے جانے لگے تو الفضل میں اس طرح کے اعلانات شائع ہونے لگے۔
’’فرقان فورس میں شامل ہوکر جن قادیانیوں نے ۴۵دن یعنی ۳۱؍دسمبر ۱۹۴۸ء (فائر بندی کی تاریخ) کشمیر کی لڑائی میں حصہ لیا تھا وہ اب مندرجہ ذیل نمونہ کی رسید بنا کر اس پر دستخط ثبت کر کے مقامی قادیانی جماعت کے امیر کے دستخط کروا کر ملک محمد رفیق دارالصدر غربی ربوہ کو بھجوادیں۔ جس افسر کو ایڈریس کرنا ہے وہ جگہ خالی چھوڑ دی جائے۔ یہ رسیدیں ربوہ سے راولپنڈی جائیں گی۔ راولپنڈی سے ان لوگوں کے کشمیر میڈل ربوہ آئیں گے اور اس کی اطلاع الفضل میں شائع ہوگی اور پھر یہ میڈل ربوہ میں ان قادیانیوں کو تقسیم کئے جائیں گے۔‘‘
(۲۳؍مارچ ۱۹۶۶ء الفضل)
۱۹۶۵ء میں یتیم ہونے والے بچوں، اجڑنے والے سہاگوں کے مقابلہ میں کشمیر میڈل کا قصہ چھیڑنا کیا ۱۹۶۵ء کے شہیدوں اور ان کی قربانیوں سے مذاق نہیں تھا؟
مجاہدین ۱۹۶۵ء کے مقابلہ میں ۱۸؍برس بعد فرقان فورس کے قادیانیوں کو کشمیر میڈل ملنے کا قصہ؟ اس خطرناک سیکنڈل سے پردہ اٹھانا انٹیلی جنس بیورو کا کام ہے۔ ہم محکمہ دفاع کی نزاکت اور تقدس ملحوظ رکھتے ہوئے اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے۔ کشمیر کے سلسلہ میں فرقان فورس کا یہ تو ضمنی ذکر تھا۔ اصل مسئلہ کشمیرکے سلسلہ میں بظاہر یہ معمولی باتیں بھی قابل غور ہیں کہ پاک بھارت جنگ کے ہر موقع پر کشمیر وقادیان سے ملحق سرحدات کی کمان عموماً قادیانی جرنیلوں ہی کے ہاتھ میں کیوں رہتی ہے۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ سے پہلے اور اس کے بعد بھی صدر ایوب کے دور میں 2094سرظفراﷲ اور دوسرے مرزائی عمائدین کی طرف سے کشمیرپر چڑھائی اور اس کے لئے موزؤں وقت کی نشاندہی کے پیغامات اور فتح کشمیر کی بشارتیں کیوں دی جاتی رہیں؟
ض… مرزائیوں نے تقسیم کے وقت وزارتی کمیشن سے علیحدہ حقوق طلب کر کے پاکستان سے غداری کی۔
ض… پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے جس کی حفاظت اور دفاع کے لئے عقیدۂ جہاد روح کا کام دیتا ہے۔ مگر جو جماعت جہاد پر ایمان نہیں رکھتی۔ وہ پاکستان کی افواج میں مقتدر حیثیت اختیار کرتی گئی اور نتیجتاً پاک بھارت جنگ کے ہر موقعہ پرانہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی سے گریز کیا۔ حالیہ صمدانی ٹریبونل میں قادیانی گواہ مرزاعبدالسمیع وغیرہ کی تصریح آچکی ہے کہ وہ ۱۹۷۱ء کی جنگ کو جہاد تسلیم نہیں کرتے۔
ض… مشرقی پاکستان کے سقوط میں افواج اور ایوان اقتدار پر فائز مقتدر مرزائیوں کا بنیادی حصہ ہے جس کے بہت سے حقائق اپنے وقت پر پیش کئے جاسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سرظفر اﷲ کی جنگ کے ایام میں یحییٰ اور مجیب کے درمیان تگ ودو بے معنی نہ تھی۔
ض… مرزائیوں نے راولپنڈی سازش کیس میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ وہ اس کے بانی مبانی تھے۔ جس کا ثبوت عدالت سے ہوچکا ہے۔
مرزائی ریشہ دوانیوں کے نتیجہ ۱۹۵۳ء میں ملک کو پہلی بار مارشل لاء کی لعنت کا سامنا کرنا پڑا۔