قادیانیوں سے سوالات ( ۴۰ دمشق کا کون سا معنی صحیح ہے؟)
سوال نمبر:۴۰… مرزاقادیانی (آئینہ کمالات اسلام ص۴۵۶) پر کہتا ہے کہ: ’’دمشق سے مراد دمشق شہر کیونکر مراد ہوسکتا ہے۔ کیا حضورa علماء کے ساتھ دمشق گئے؟ اور وہاں جاکر ان کو مینارہ اور موضع نزول مسیح دکھایا ہے؟ یا اس مقام کا نقشہ بنا کر دکھایا؟ دمشق کے کئی معنی ہیں۔ یہ کنعان کی نسل کے سردار کے لئے بولا جاتا ہے۔ ناقہ اور جمل کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ مرد چابک دست کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی معنی ہیں۔ اس خاص معنی (یعنی شہر) میں کیا خاص بات ہے کہ علماء اس پر اصرار کرتے ہیں اور دیگر معانی سے اعراض کرتے ہیں۔‘‘
یہاں پر قادیانیوں سے سوال ہے کہ مرزاقادیانی نے دمشق کے کئی معنی بیان کئے۔ شام کا شہر، کسی قوم کا سردار، ناقہ، جمل، ہوشیار آدمی، کون سا معنی۔ لیکن مرزاقادیانی نے ان معنوں سے یہ متعین نہیں کیا کہ حدیث میں لفظ دمشق سے کیا مراد ہے۔ قادیانی وہ معنی متعین کر دیں کہ حضورa نے جب حدیث میں مسیح علیہ السلام کے اترنے کی جگہ کے لئے دمشق کا لفظ، منارۃ البیضاء کا لفظ بولا، تو اس سے حضورa کی مراد کیا تھی؟۔ شہر دمشق یا کچھ اور؟