قادیانیوں کا تمرد اور شورہ پشتی
قادیانی مقابلتاً محفوظ تھے۔ اس حالت نے ان میں متمردانہ غرو ر پیدا کردیا۔ انہوں نے اپنے دلائل دوسروں سے منوانے اور اپنی جماعت کو ترقی دینے کے لئے ایسے حربوں کا استعمال شروع کیا۔ جنہیں ناپسندیدہ کہا جائے گا۔ جن لوگوں نے قادیانیوں کی جماعت میں شامل ہونے سے انکار کیا۔ انہیں مقاطعۂ قادیان سے اخراج اور بعض اوقات اس سے بھی مکروہ ترمصائب کی دھمکیاں دے کر دہشت انگیزی کی فضا پیدا کی۔ بلکہ بسا اوقات انہوں نے ان دھمکیوںکو عملی جامہ پہناکر اپنی جماعت کے استحکام کی کوشش کی۔ قادیان میں رضا کاروں کا ایک دستہ (والنٹیر کور) مرتب ہوا، اور اس کی تربیت کا مقصد غالباً یہ تھا کہ قادیان میں ’’لمن الملک الیوم‘‘کا نعرہ بلند کرنے کے لئے طاقت پیدا کی جائے۔
انہوں نے عدالتی اختیارات بھی اپنے ہاتھ میں لے لئے۔ دیوانی اور فوجداری مقدمات کی سماعت کی۔ دیوانی مقدمات میں ڈگریاں صادر کیں اور ان کی تعمیل کرائی گئی۔ کئی اشخاص کو قادیان سے نکالاگیا۔ یہ قصہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔بلکہ قادیانیوں کے خلاف کھلے طور پر الزام لگایاگیا ہے کہ انہوں نے مکانوں کو تباہ کیا،جلایا اورقتل تک کے 2337مرتکب ہوئے۔ اس خیال سے کہ کہیں ان الزامات کو احرار کے تخیل ہی کا نتیجہ نہ سمجھ لیا جائے۔ میں چند ایسی مثالیں بیان کردینا چاہتاہوں جو مقدمہ کی مسل میں درج ہیں۔