(قادیانیوں کی اجتماعی مسائل میں زیادتی)
اب ان کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان کے قیام کے سلسلے میں مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کی 2885انہوں نے بڑی لمبی چوڑی فہرست دی۔ میں نے نوٹ کی تھی۔ ۱۸۹۳ء سے لے کر قیام پاکستان تک اور اس کے بعد تک مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کے لئے نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ شریک رہے۔ بلکہ دوسرے مسلمانوں کو اس پر ابھارتے رہے۔یہ بنیادی طور پر بڑی غلط بیانی ہے۔ شاید اسی طرح کی غلط بیانی انہوں نے اپنی آبادی کے متعلق کی ہے، جو سوال وجواب میں پوری طرح واضح ہو چکی ہے۔
ان کا دور، ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء کی پیدائش ہے۔ غدر کے زمانے میں یہ تقریباً جوان ہوں گے یا جنگ آزادی کے ہنگاموں کے زمانوں میں جوان ہوں گے۔ اس کے بعد کے جو کارنامے ہیں وہ خود ان کی کتابوں سے روشن ہیں۔ اس کے بعد جب انہوں نے ہوش سنبھالا تو کچہری میں ملازمت کرلی۔ پھر کوئی اعلیٰ خدمت سپرد ہوئی۔ وہاں سے استعفیٰ دے کر آگئے اور عیسائیوں اور ہندوؤں کے خلاف مناظرے شروع ہوگئے۔ یہ انہوں نے کیوں کیا؟ اس سلسلے میں ان کی کتابوں سے اقتباس سوال وجواب میں آچکے۔ اور وہ میں نہیں دھراؤں گا۔ چونکہ جہاد کو حرام کرنا ہے۔ اس لئے ایسی کتابیں لکھی جائیں کہ مسلمانوں کا اشتعال ختم ہو اور ان کا بہی خواہ بن کر اپنے مقاصد حاصل کئے جائیں اور ان کے دل سے جہاد کا مسئلہ نکالا جائے۔