• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(قادیانیوں کی علیحدگی پسندگی)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیوں کی علیحدگی پسندگی)
Mr.Yahya Bakhtiar: Sir, I asked some question about the separatist tendency in ahmadis with regard to that there is a statement of Mirza Bashir-ud-din, Mahmud ahmad. Before I ask about this statement, there is an impresion that before the Independence, the stand of your jamaat was that you are a separate entity, you have nothing to do with Muslims, you are just like Christians or Parsees. but after independence, you have taken the stand that you are part of Muslims or Muslims Millat or Muslim nation. but befere that, I mean to say, if you know that and you can reply. With that background, I am reading out this…
(جناب یحییٰ بختیار: جناب میں آپ کے احمدیوں اندر علیحدگی پسند رجحانات کے بارے میں سوال پیش کرنا چاہتاہوں۔ اس سلسلہ میں مرز ا بشیر الدین محمود کا ایک بیان ہے۔ قبل اس کے کہ میں اس بیان پر آپ سے پوچھوں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آزادی سے قبل آپ کی جماعت کا یہ تاثر تھا کہ آپ لوگ ایک علیحدہ وجود کے حامل ہیں اور مسلمانوں سے آپ کو کوئی سروکار نہیں یعنی آپ ایسے ہی ہیں جیسے عیسائی، پارسی ہوں۔ یہ آزادی کے بعد ہوا کہ آپ نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ آپ مسلمانوں کا یا مسلم ملت یا مسلم قوم کا ایک حصہ ہیں۔ یہ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو پتہ چل جائے کہ میں کیا سوال کرنے والا ہوں اوراس کو سامنے رکھ کر جواب دیں تو آپ کو میرے مفہوم کا پس منظر معلوم ہوگیا)
Mirza Nasir Ahmed: I do not know what you are referring to, because I have never…
(مرزا ناصراحمد: مجھے کوئی علم نہیں کہ آپ کس بات پر اشارہ فرمارہے ہیں۔ میں نے یہ بات آپ سے کبھی نہیں سنی۱؎)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کذب صریح اس کو کہتے ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr Yahya Bakhtiar: There is an impression that before independence…
(یحییٰ بختیار: آزادی سے قبل آپ علیحدہ وجود رکھتے تھے)
مرزاناصر احمد: ہاں ٹھیک ہے۔ آپ پڑھئے۔
Mr Yahya Bakhtiar: ....you said that you were a separate entity like Christian and Parsees…
(جناب یحییٰ بختیار: عیسائیوں، پارسیوں کی طرح علیحدہ)
مرزاناصر احمد: ہوں۔
363Mr Yahya Bakhtiar: …But after independence you asserted that you were part of Muslim Nation, Muslim Millat, not before…
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن آزادی کے بعد آپ نے پرزور طور پر کہنا شروع کیا کہ آپ مسلم قوم کا ایک حصہ ہیں اور مسلم ملت کا)
Mirza Nasir Ahmed: Not before the declaration of Pakistan?… جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی!
Mirza Nasir Ahmad: The creation of Pakistan?
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی! Independence.....
مرزاناصر احمد: ہوں۔
Mr Yahya Bakhtiar: About that time,47up to that time.
(جناب یحییٰ بختیار: پاکستان کی آزادی کے اعلان سے قبل ۱۹۴۶ئ،۱۹۴۷ء کے لگ بھگ)
مرزاناصر احمد: وہ جو ہاں کیاتھا، Fight کیاتھا مسلم لیگ اور پاکستان کا کیس…
Mr Yahya Bakhtiar: That was…
Mirza Nasir Ahmad: …Shoulder to shoulder with the Muslim League…
(مرزا ناصراحمد: مسلم لیگ اور پاکستان کی لڑائی لڑی کندھے سے کندھا ملا کر)
Mr Yahya Bakhtiar: That was after 3rd June,1947.
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن وہ ۳؍جون ۱۹۴۷ء سے بعد کا قصہ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Before the creation of Pakistan. (مرزا ناصراحمد: لیکن پاکستان بننے سے پہلے)
Mr Yahya Bakhtiar: Before the…
(جناب یحییٰ بختیار: اعلان سے قبل)
Mirza Nasir Ahmad: Before the creation of Pakistan. (مرزا ناصراحمد: لیکن پاکستان کی تخلیق سے قبل)
Mr Yahya Bakhtiar: Before the announcement. Before the announcement that Pakistan had to become a reality, was going to be established…put it that way…the 3rd June statement of 1947 I fully…
(جناب یحییٰ بختیار: جبکہ پاکستان ایک حقیقت بن چکاتھا۔ قائم ہونے جا رہا تھا۔ یا یوں کہہ لیجئے ۳؍جون ۱۹۴۷ئ)
Mirza Nasir Ahmad: I think the imagination is too far. (مرزا ناصراحمد: یہ آپ کی قوت متخیلہ کی دور کی پرواز ہے)
364Mr Yahya Bakhtiar: No, but I think that this is an impression and therefore…
(جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھتاہوں یہی تاثر تھا)
Mirza Nasir Ahmad: It might be an impression in some minds. Let us clarify it.
(مرزا ناصراحمد: ایساہو گا کچھ کے دماغوں میں۔اچھا وضاحت کریں)
Mr Yahya Bakhtiar: Yes. This is a statement of Mirza Bashir-ud-Din Ahmed-"Al-Fazal" 13th November, 1946… (جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا بشیرالدین کا ۱۳؍نومبر ۱۹۴۶ء کا بیان )
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزا ناصراحمد: جی ہاں)
Mr Yahya Bakhtiar: This reads:
’’میں نے اپنے نمائندہ کی معرفت ایک بڑے ذمہ دار انگریز افسر کو کہلوا بھیجا کہ پارسیوں، عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی تسلیم کئے جائیں۔ جس پر اس افسر نے کہاکہ وہ تو اقلیت ہے، تم ایک مذہبی فرقہ ہو۔ اس پر میں نے کہاکہ پارسی عیسائی بھی تو مذہبی فرقے ہیں۔ جس طرح کہ ان کے حقوق علیحدہ تسلیم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بھی کئے جائیں۔تم ایک پارسی پیش کردو۔ اس کے مقابلہ میں دو دو احمدی پیش کرتا جاؤں گا۔‘‘
مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ اس کی ایک ہسٹری ہے لمبی…
Mr Yahya Bakhtiar: Before I conclude this, Sir, …Because I want you to be in picture…there is also a paper "Impact" published in England, and you might have seen it…
(جناب یحییٰ بختیار: اس قول کے نقل کرنے سے قبل میں چاہتا ہوں کہ آپ پر پوری تصویر واضح ہو۔ ایک اخبار ہے بنام ’’امپیکٹ‘‘انگلستان میں چھپا ہوا اور آپ نے اس کو دیکھاہوگا)
مرزاناصر احمد: کب چھپا؟
Mr Yahya Bakhtiar: 27th June 1974.
(جناب یحییٰ بختیار: ۲۷؍جون ۱۹۷۴ئ)
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں، میرے علم میں نہیں۔ کون سا ہے یہ؟
Mr Yahya Bakhtiar: "Impact"
365مرزاناصر احمد: یہ ۱۹۷۳ء کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،۱۹۷۴ء کا۔
مرزاناصر احمد: ۱۹۷۴ئ۔ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ربوہ Incident کے بعد کا ہے۔
مرزاناصر احمد: اچھا، اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس میں سے جو ہے ناں جی:
"Two into one would not go."
آپ دیکھ لیں۔ نیچے پاکستان پر جو انہوں نے لکھا ہوا ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: "Two into one would not go." (مرزا ناصراحمد: دو ایک میں داخل نہیں ہو سکتے)
Mr Yahya Bakhtiar: Now I would like to read this, Sir, so that… (جناب یحییٰ بختیار: میں اس کو پڑھنا چاہتاہوں)
I don't want to read part of it… (مکمل طور پر)
مرزا ناصراحمد: بات یہ ہے…
Mr Yahya Bakhtiar: "Impact" International, fornightly, 14th to 27th June, 1974.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ اخبار امپیکٹ بین الاقوامی اخبار ہے۔ ۱۴تا۲۷؍جون ۱۹۷۴ء کا) یہ Publish ہوتاہے…
Mirza Nasir Ahmad: You would like… whether I have a right to these views or not?
(مرزا ناصراحمد: آپ یہ جانناچاہتے ہیں کہ میں ان کے خیالات سے متفق ہوں یا نہیں)
Mr Yahya Bakhtiar: When I said that there is an impression, this is one of the impression, generally this impression, that before the Independence this was the stand of the Ahmadis. And here I would read…
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے پہلے کہاہے کہ یہ ایک عام تاثر ہے کہ احمدیوں کا آزادی سے قبل یہ مؤقف تھا)
Mirza Nasir Ahmad: Who is the writer?
(مرزا ناصراحمد: یہ کہنے والا کون ہے؟)
Mr Yahya Bakhtiar: I really do not know. But this is a magzine published.
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے نہیں معلوم لیکن یہ ایک میگزین میں شائع شدہ ہے)
366Mirza Nasir Ahmad: What is the standing of this publication?(مرزا ناصراحمد: اس شائع شدہ اخبار کی کیا حیثیت ہے)
Mr Yahya Bakhtiar: May be nothing at all, sir.
(جناب یحییٰ بختیار: ممکن ہے کچھ بھی نہ ہو)
Mirza Nasir Ahmad: Have we got anything to do with this? (مرزا ناصراحمد: ہمارا اس سے کوئی تعلق ہے؟)
Mr Yahya Bakhtiar: No, no, you have got nothing to do with it. I don't know. I do not say that you have anything to do or it is your publication or it is authoritative pronouncement of Ahmadiyya jammat. it is one of the magazines, published in England, which has reported that press conference of Ch.Zafarulla Khan and what happened in Pakistan. So I read that:
"Pakisatan's Qadianis or Ahmadis problem and the recent trouble surrounding it revolves around the interesting question whether the Qadianis should he regarded as a non-Muslim minority in a Muslim society or a Muslim minority in a non-Muslim society, for such is the fundamental and mutually exclusive nature of the differences that by no stretch of argument can the two be forced together under one Muslim label. The matter involved no complicated theology as Sir Zafarulla, a prominent leader of the Ahmadiyya moment…"
(جناب یحییٰ بختیار: کچھ بھی نہیں آپ کو اس سے کیا لینا۔ ہمیں تو انہیں کہنا ہے کہ آپ کا اس سے کچھ مطلب ہے نہ ہمیں یہ کہنا ہے کہ یہ آپ کا کوئی شائع کردہ ہے اور نہ یہ احمدیوں کا باضابطہ بااختیار کوئی اعلان ہے۔ یہ تو ایک رسالہ ہے۔ انگلستان میں چھپا ہوا۔ اس نے چودھری ظفر اﷲ خان کی ایک پریس کانفرنس پررپورٹ دی ہے اور یہ بتایا ہے کہ پاکستان میں کیا کچھ ہوا۔ اب میں پڑھتاہوں : ’’پاکستان کا قادیانی اوراحمدی پرمسئلہ اور حالیہ اس سے متعلق گڑ بڑ دراصل اس دلچسپ سوال کے محور پر گھومتی ہے کہ کیا قادیانیوں (کو) مسلم معاشرے میں ایک غیر مسلم اقلیت تصور کیا جائے یا ایک مسلم اقلیت کسی غیر مسلم معاشرے میں۔ کیونکہ اس نوعیت کے زبردست بنیادی اختلافات اور ایک دوسرے کے درمیان اس طرح کی مخصوص عدم مشابہت ہے کہ بحث و تمحیص کو چاہے کس قدر طول دیں۔ پھر بھی ایک مسلم شناختی نشان کے اندر دونوں کو جبراً داخل نہیں کیا جاسکتا۔ نفس معاملہ کوئی دینیاتی الجھاؤ کے باعث نہیں ہے۔ جیسا کہ سر ظفر اﷲ خان جو احمدی تحریک کے سرکردہ لیڈر ہیں…
مرزاناصر احمد: یہ جو حصہ ہے، یہ لکھنے والے کی اپنی رائے ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، وہ میں یہ بتارہا ہوں، اس لئے میں سارا پڑھ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں،میرا مطلب ہے…
Mr Yahya Bakhtiar: I do not want to read a portion of it…
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف ایک حصہ پڑھ کر سنانا نہیں چاہتا)
مرزاناصر احمد: چودھری ظفر اﷲ خان صاحب نے نہیں کہا۔
Mr Yahya Bakhtiar: I do not want to read a portion of it because that would create misunderstanding.
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف ایک حصہ پڑھ کر سنانا نہیں چاہتا کیونکہ اس سے فہم میں غلطی پیدا ہوگی)
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
367Mr. Yahya Bakhtiar: Only one part of it I am concerned with, but I am reading it so that there may be no misunderstanding:
"…The matter involved no complicated theolegy as Sir Zafarulla, a prominent Leader of the Amadiyya movement, explained last week to the press in London, they regarded Muhammad (peace be upon him) as only the last law bearing Prophet and held Mirza Ghulam Ahmed as a prophet raised in divine Command and in fulfilment of the prophecies in regard to the advent of Messiah. (This is Choudhry Sahib's quotation) But, as he admitted, Muslims believe that there is to be no kind of Prophet after Muhammad, the question boils down to this that Mirza Ghulam Ahmad was either of the two: a true Prophet or false Prophet. His prophethood being the basis of those who believe in Mirza Ghulam ahmad, the Qadianis, and those who deny the Muslims obviously do not belong to a single category of faith. Understandably, from the Qadianis viewpoint too, those who do not believe in Mirza Ghulam Ahmad and his message are Kafirs. "It is obligatory on us to consider non-Ahmadi a non-Muslim and not to offer prayers behind them because we consider them repudiators of one of the Prophet of Allah", I containue the quotation, "The child of a non-Ahmadi is also a non-Ahmadi and we should not offer prayers even for him. Hazrat Massih-e-Maood Mirza Ghulam Ahmad has expressed strong resenment against an Ahmadi who would give his daughter in marriage to a non-Ahmadi."
"Anwer-e, Khilafat"Mirza Bashir-ud-Din Mahmud Ahmad, Khalifa-i-Qadian, Pages 89-84). When the Pakistan founder Quaid-e-Azam Muhammad Ali jinnah, died, Sir Zafarulla then Pakistan's Foreign Minister, stood aside and did not join the funeral prayers. A year before Pakistan's independence…"
Now, Mirza Sahib, here comes with quotation which I just read:
"A year before Pakistan's independence, (quotation starts) I sent word through a representative of mine to a highly responsible British Officer to the effect that our rights too should be recognized like parsees and Christians. The 368officer thereupon said, "They are minorities while you are a religious sect." I said, "Our seperate rights should be recognized just as theirs have been recognized For every one Parsi... I would porduce two Ahmadis."
And this is... I shall give the date 13-11-1946.
"This was Mirza Bashir-ud-din Mahmud, the head of the Quadiani Community and the probable emissary was Sir Zafrullah. At the time of independence and demarcation of boundaries the Quadianis submitted a representation as a group separate from Muslims. This had the effect of decreasing the proportion of the Muslim's population in some marginal areas in the Punjab and on consequent award to India' Gurdaspur was given to India to India to enable her to link with Kashmir. The Qadianis insistence on being treated as a part of the main body of Islam was, therefore, oppossed to Pakistan's position. Very early on, the Qadianis leadership exhorted its followers to convert the small population of Baluchistan and be in a position to call at least one province our own and to join the armed forces. The subsequent Qadiani's acquisition of very powerful position in business and in industry, civil and military has aroused fears of an eventual Qadiani take over of Pakistan. Many allege a Qadiani role in the break up of Pakistan. Suggestions to this effect were made even in the correspondence column of Bangladesh Observer. Given this background the recent eruption of widespread desturbance should come as no surprise, but it is deplorable too. The Muslims allege the Qadianis behave violently, arrogantly, provacatively. But the Muslim's own obligation to behave just is uniliteral one. In fact by their propensity to get provoked and hysterical they have permitted the unscrupulous to exploit the situation to their ends. Whether this is happening now is difficult to say 'yet'. However, the basic problem which remains unresolved is that of the Qadianis minority status. Everything may not be so Islamic in Pakistan but she definitely has an exemplary record of fair treatment of her minorities, Parsis, Christians, Hindus and Jews and the Qadianis once accorded a constitutional right and safeguard as a minority 369should hope to line in peace and amity. The fact that they have come to occupy key positions in the country's econoimic, political and military life shows that there is no anti-Qadiani hostility or discrimination as such. But complication is caused by the desire to over reach both economically and politically. While a high Court judge is already enquiring into the trouble, Sir Zafrullah Khan's attempt to involve the Human Rights Commission and other international agencies and desclosure that they have approached the American State Department and the British Foreign office was bound only to create more misgivings."
I just wanted that one portion, Sir, but that.....
(جناب یحییٰ بختیار: صرف ایک حصہ سے مجھے تعلق ہے۔ میں اس لئے پڑھ کر سنا رہا ہوں تاکہ فہم میں غلطی نہ پیدا ہو جائے۔
’’نفس معاملہ کوئی دینیاتی الجھاؤ کے باعث نہیں ہے۔ جیسا کہ سرظفر اﷲ خان نے جو احمدی تحریک کے سرکردہ ہیں۔ گذشتہ ہفتہ لندن میں پریس کو واضح کیا۔ وہ (احمدی) محمدa کو آخری شریعت لانے والا نبی تصور کرتے ہیں۔ مگر مرزاغلام احمد کو سمجھتے ہیں کہ وہ ایک نبی ہے۔ جو مامور من اﷲ ہے اور نزول مسیح کے بارے میں ایک نبوت کی ایک پیشین گوئی کی تعمیل ہے۔ یہ چوہدری صاحب کا قول ہے۔ لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ مسلمان یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ محمد(a) کے بعد کسی قسم کا بھی نبی نہیں ہے۔ تو تمام قضیہ کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزا غلام احمد دو شخصیتوں میں سے ایک تھا۔ یا تو ایک سچا نبی یا ایک جھوٹا نبی۔ تو مرزاغلام احمد کی نبوت بے بنیاد ہے۔ جو قادیانی عقیدہ رکھتے ہیں اور جو قادیانی انکار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا وہ ظاہر ہے کہ اسلامی اعتقاد کی واحد قسم سے تعلق نہیں رکھتے تو قادیانی نقطہ نظر سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ جو شخص مرزاغلام احمد اور اس کے پیغام میں یقین نہیں رکھتا وہ ان کی نظر میں کافر ہیں۔ اس لئے غیراحمدیوں کو غیرمسلم سمجھنا فرض ہے اور نہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیونکہ ہم (احمدی) ان کو (مسلمان کو) اﷲ کے نبیوں میں سے ایک نبی کے منکر سمجھتے ہیں۔‘‘ یہ ایک قول ہوا۔ دوسرا قول یہ ہے۔ ’’غیراحمدی کا بچہ بھی غیراحمدی ہے اور اس لئے بھی ہم کبھی جنازہ نہ پڑھیں۔ حضرت مسیح موعود مرزاغلام احمد نے سخت برا ماننے کا اظہار کیا ہے۔ اس احمدی کے لئے جو اپنی بیٹی غیراحمدی کو شادی میں دے دے۔‘‘
انوار خلافت مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ قادیان ص۸۹اور۸۴۔ جب بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے انتقال کیا تو سرظفر اﷲ خاں جو ان دنوں وزیر خارجہ تھے علیحدہ کھڑے رہے اور نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔
اب مرزاصاحب! یہ ہے وہ اقتباس جو میں ابھی پڑھتا ہوں: ’’پاکستان کی آزادی سے ایک سال قبل (قول جاری ہوچکا ہے) ایک سال قبل میں نے اپنے ایک نمائندے کے ذریعہ ایک انتہائی ذمہ دار انگریز افسر کو کہلوا بھیجا کہ پارسی اور عیسائیوں کی طرح ہمارے حقوق بھی تسلیم کئے جائیں۔ جس پر اس افسر نے کہا کہ وہ تو ایک مذہبی فرقہ ہیں۔ اس پر میں نے کہا پارسی، عیسائی مذہبی فرقے ہیں۔ جس طرح ان کے حقوق کو علیحدہ تسلیم کیاگیا ہے۔ اس طرح ہمارے بھی کئے جائیں۔ تم ایک پارسی پیش کرتے رہو میں اس کے مقابلہ میں دو احمدی پیش کرتا جاؤں گا۔
اور اس میں تاریخ بھی دی ہوئی ہے۔ ۱۳؍نومبر ۱۹۴۶ئ۔
’’یہ تھے مرزابشیرالدین محمود احمد قادیانی فرقے کے سربراہ اور غالباً سرظفر اﷲ خاں نمائندے بوقت آزادی اور سرحدوں کی حد بندی کے وقت قادیانیوں نے ایک عرضداشت پیش کی کہ وہ مسلمانوں سے الگ ایک جماعت ہیں۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ پنجاب کے کنارے کے علاقوں میں مسلمان آبادی کا تناسب گھٹ گیا اور بالآخر ایوارڈ (فیصلے) میں گورداسپور ہندوستان کو دے دیا گیا۔ تاکہ وہ کشمیر سے تعلق رکھ سکے تو قادیانیوں کا اصرار کہ ان کو اسلام کی بڑی جمعیت کا حصہ تصور کیاجائے۔ پاکستان کی پوزیشن سے متخالف ہے۔ بہت شروع میں قادیانی قیادت نے اپنے پیروؤں کو تاکیداً نصیحت کی کہ صوبہ بلوچستان کی چھوٹی سی آبادی کو تبدیلی مذہب کے ذریعہ کم ازکم ایک صوبہ کو اپنا کہہ سکیں اور مسلم افواج میں داخل ہو جائیں۔ بعدازیں قادیانیوں کا بزنس اور انڈسٹری میں زبردست طاقتور پوزیشن حاصل کرنا۔ سول انتظامیہ اور فوج میں قوت کے حصول سے خطرات پیدا کر دئیے کہ کہیں بالآخر پاکستان پر قبضہ نہ کر لیں (کچھ الفاظ یہاں ٹیپ پر صاف نہیں ہیں) بہت سے لوگ پاکستان کے ٹوٹنے میں قادیانی کردار کا ذکر کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے اشارات اخبار بنگلہ دیش آبزور میں مراسلات کے کالم میں ملے ہیں۔ اس پس منظر میں دور دور حالیہ گڑبڑ کا پھوٹ پڑنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ اگرچہ بہت قابل مذمت ہے۔ مسلمان الزام دیتے ہیں کہ قادیانی لوگ بہت مغرور متشدد اور اشتعال انگریز رویہ اختیار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا اپنا یہ احساس ذمہ داری کہ وہ اپنی طرف سے منصفانہ طور اختیار کریں۔ یک طرفہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ اشتعال میں آ کر ان کے مغلوب الغضب ہو جانے سے بددیانت اشخاص کو موقعہ فراہم ہو جاتا ہے کہ وہ صورتحال کو اپنے مفاد میں لاکر ناجائز کام کریں۔ کیا سردست یہ سب ہورہا ہے۔ ہاں میں جواب نہیں دے سکتا۔ بہرحال بنیادی مسئلہ جو لاینحل ہے وہ قادیانیوں کی اقلیتی حیثیت کا ہے۔ پاکستان میں ان کے ساتھ سلوک اگرچہ اس قدر اسلامی نہیں ہے۔ لیکن یقینا پاکستان کا اقلیتوں کے ساتھ سلوک مثالی ہے۔ یعنی پارسیوں، عیسائیوں، ہندوؤں اور یہودیوں کے ساتھ اور اگر قادیانیوں کو بحیثیت اقلیت دستوری تحفظ حاصل ہوگیا تو ان کو سکون اور باہمی ارتباط کی رہائش حاصل ہو جائے گی۔ یہ امر واقعہ کے ان کو ملک کی اقتصادی سیاسی اور عسکری شعبہ جات زندگی میں ایک مقام حاصل ہوگیا ہے۔ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قادیانیوں کے خلاف کوئی ناروا امتیاز یا معاندانہ جارحیت فی نفسہ نہیں ہے۔ پیچیدگی پیدا ہونے کی وجہ ان کی سیاسی اور اقتصادی امور میں حد سے زیادہ نکل جانے والی خواہش ہے۔ ہائی کورٹ کے ایک جج اس گڑبڑ کی تفتیش کر رہے ہیں۔ مگر سرظفر اﷲ خاں کی اس کوشش سے مزید بے اعتمادی پیدا ہو جائے گی کہ وہ انسانی حقوق کمیشن اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی وساطت سے امریکہ اور برطانیہ کی وزارت خارجہ تک رسائی کر رہے ہیں۔‘‘ اقتباس ختم ہوا۔ میں اسی حصہ کو سنانا چاہتا تھا)
Mirza Nasir Ahmad: The source of this article ....
(مرزاناصر احمد: اس مضمون کا ماخذ…)
Mr. Yahya Bakhtiar: These are the views of....
(جناب یحییٰ بختیار: یہ خیالات ہیں…)
Mirza Nasir Ahmad: .... is the one who is well-versed in spreading the false allegation against Jamaat-i-Ahmadiyah.
(مرزاناصر احمد: جو بھی شخص ہو بہرحال وہ جماعت احمدیہ کے خلاف جھوٹے الزامات پھیلانے میں خوب ماہر ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am not saying that he is a truthful person or false person. I have just said that these are the views. He has reported the press conference and he says that this is the stand of the Ahmadis.....
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ شخص سچا ہے یا جھوٹا۔ میں نے تو یہ صرف کہا ہے کہ یہ اس کے خیالات ہیں۔ پریس کانفرنس میں وہ رپورٹر تھا اور اس نے بتایا کہ احمدیوں کا یہ مؤقف ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no. These are not the views expressed by Ch. Zafrullah Khan.
(مرزاناصر احمد: جی نہیں۔ چوہدری ظفر اﷲ نے ان خیالات کا اظہار نہیں کیا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I have said these are his views and comments on Ch. Zafar Sahib's press conference or whatever Chaudhry Sahib has said in the press conference.
(جناب یحییٰ بختیار: ہرگز نہیں۔ یہ خیالات اور تبصرے چوہدری ظفراﷲ خان کی پریس کانفرنس کے ہیں یا جو کچھ بھی چوہدری ظفر اﷲ خاں نے پریس کانفرنس میں کہا)
Mirza Nasir Ahmad: The views expressed in this article have no association, no correlation with the expressions of Ch. Zafrullah Khan.
(مرزاناصر احمد: جو نقطۂ نظر اس مضمون میں بیان کیاگیا ہے۔ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کوئی جوڑ نہیں ہے۔ چوہدری ظفر اﷲ خان کی تشریحات سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I do not say that these are his comments. Whether the....
(جناب یحییٰ بختیار: میں تو یہ نہیں کہتا کہ یہ ان کے خیالات ہیں…)
370Mirza Nasir Ahmad: These are not the comments on the.... (مرزاناصر احمد: یہ تبصرے ہیں بیان پر)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....Statements or anything, whether it is a fair comment or unfair comment, that is different....
(جناب یحییٰ بختیار: میں بھی یہی کہہ رہا ہوں۔ غلط ہے یا صحیح یہ دوسری بات ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, it is not a comment because what portion of the Press Conference the comment is connected with?
(مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ یہ تبصرہ بھی نہیں ہے۔ کیونکہ پریس کانفرنس کے کس حصہ سے یہ تبصرہ متعلق ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Relating to the story what the trouble is about.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ شخص یہ بتارہا ہے کہ یہ گڑبڑ ہے کیا)
Mirza Nasir Ahmad: He is talking of the Press Conference, he is talking of so many other things, and those are not inter related.
(مرزاناصر احمد: وہ پریس کانفرنس کی بات کر رہا ہے اور درمیان میں بہت سی غیرمتعلق باتیں لاکر کہہ رہا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But the one thing which I wanted to ask you is that here is an impression that, at the time of Independence or immediately before that, the stand of the Ahmadiya Jamaat was that they are separate just like Parsees, and after that....
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا تھا کہ یہاں ایک یہ تأثر ہے کہ بوقت آزادی یا آزادی سے کچھ عرصہ قبل احمدیہ جماعت کا یہ مؤقف تھا کہ وہ علیحدہ ہیں جیسے پارسی وغیرہ)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, absolutely wrong stand. (مرزاناصر احمد: یہ قطعی غلط بات ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, will you please explain this statement of Mirza Sahib which I have just read out 13th January, 1946?
(جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آپ مہربانی فرماکر مرزاصاحب کا ۱۳؍جنوری ۱۹۴۶ء کے اس بیان کی وضاحت کریں)
مرزاناصر احمد: وہ تو میں دیکھوں گا، چیک کروں گا۔ پتہ نہیں ہے بھی یا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں دیکھ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: ہاںنوٹ ہے۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)کونسا نوٹ کیا اخبار؟
جناب یحییٰ بختیار: مرزا بشیرالدین محمود…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ اخبار دیکھ کے تو…
371جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے ۱۳؍جنوری ۱۹۴۶ء کا ہے۔
مرزاناصر احمد: یہ ہمیں دے دیں فائل۔ شاید ضرورت پڑ جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: کون سا؟
مرزاناصر احمد: وہ رابطہ عالم اسلامی والا بھی آپ نے دینا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ لائے ہیں۔ دیں گے آپ کو۔
Sir, now I go to another subject.
What is the concept or meaning, according to you, of Massih-e- maood (مسیح موعود)? Because this is something which requires explanation, because I have some idea that it is عیسیٰ علیہ السلام reincrnate or some such thing; but we want to be very clear on this.
(اب جناب! میں دوسرے مضمون پر آتا ہوں۔ آپ کی نظر میں مسیح موعود کے کیا معنی ہیں اور اس کا ذہن میں کیا تصور ہے۔ کیونکہ یہ تشریح طلب ہے۔ مجھے کچھ یہ خیال ہے کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام کا دوسرا جنم ہے یا اسی قسم کی کوئی چیز اور ہم اس معاملہ میں بہت صاف معلوم کرنا چاہتے ہیں)
مرزاناصر احمد: یہ بھی بعض حلقوں میں تاثر پیدا ہوگیا کہ شاید ہم یہ ایمان لاتے ہیں کہ مسیح ناصری کی روح اس وجود میں آگئی غلط ہے۔ ہم ارواح کے جسم بدلنے کے…جو ہندوؤں کا عقیدہ ہے…نہ صرف یہ کہ اس پر ایمان نہیں لاتے بلکہ اتنا سخت criticism اس پر، اتنی سخت تنقید بانی سلسلہ کی کتب میں پائی جاتی ہے کہ وہ …اس مسئلے کو، ہندوؤں کے، بالکل نامعقول ثابت کردیا ہے۔یہ تو یہی چیز ہے۔
نمبر(۲) یہ نبی کریمa نے فرمایا کہ مسیح آخری زمانے میں نازل ہوںگے۔ اس امت کے اور جس طرح اس سے پہلے یہود میں یہ کہا گیا تھا کہ عیسیٰ کے آنے سے پہلے…ایلیا نبی آئے گا تو اس میں وہ جھگڑا پڑ گیا۔ وہ لمبی تفصیل ہے۔ وہ ڈسکشن ہوئی ہے تو حضرت مسیح نے کہا کہ خود نہیں آنا تھا۔ بلکہ اس کے…’’اخلاق سے‘‘ اس کی طبیعت سے،اس کی روح سے اس لئے (ملتے) جلتے خواص لے کر کسی اورنے آنا تھا اور یہ آگئے۔ یہ چونکہ پہلے بھی دھوکہ ہوا تھا۔ اس واسطے امت مسلمہ میں یہ خیال پیدا ہوگیا کہ انہوں نے ہی آناہے۔ آسمان پر بیٹھے ہیں اور انہوں نے آنا ہے۔ اب372 حدیث نے بڑی وضاحت سے بتایا ہے کہ یہ دو مختلف وجود ہیں۔ کیونکہ نبی کریمa کو مسیح موسیٰ کی شکل بھی دکھائی گئی۔ کشف میں اورمسیح موعود کی شکل بھی دکھائی گئی اورآپa نے ریکارڈ کیا ہے اسے ہماری احادیث نے اور اس میں ان کی رنگت مختلف، ان کے فیچرز مختلف، ان کے بال مختلف اور وہ دونوں بالکل علیحدہ علیحدہ جو ہیں وہ ان کی بتائی گئی۔
اس کے متعلق بیسیوں اور ایسے حوالے اورقرائن ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ آنے والا پہلا نہیں ہے مسیح۔ مسیح موسیٰ نے دوبارہ نازل نہیں ہونا ہے۔ بلکہ اس کی خوبو رکھنے والا ایک شخص پیدا ہوگا۔ اس زمانے میں پیدا ہوگا جب دنیا اسلام پر بڑا زبردست حملہ کر رہی ہوگی اوراسلام کی اسلامی تعلیم، شریعت قرآنی کے حسن اوراس کی احسان کی طاقتیں جو ہیں۔ ان کے ذریعہ سے نوع انسانی کے دل محمدa کے لئے جیتے جائیںگے اور قرآن کریم…اس کے ذریعے سے لوگوں پر یہ واضح ہوگا کہ قرآن کریم اتنے زبردست دلائل اوراس قدر عظیم حجج قاطع اپنے اندر رکھتا ہے اور اس قدر حسن اورخوبی اورعظمت اورشان ہے۔ اس تعلیم کے اندر کہ اس کو کسی ظاہری مادی طاقت کی ضرورت نہیں۔ بلکہ جب اس کی تعلیم کو لوگوں کے سامنے رکھا جائے توا سے صحیح تسلیم کرنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ میںنے پچھلے سال اپنے دورہ میں ایک پریس کانفرنس میں ان کو یہ بتایا کہ دیکھو اسلام کی تعلیم انسان اورانسان کے درمیان اس قسم کا تعلق پیار اورمحبت پیدا کرتی ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب اور دنیا کا کوئی اور ازم ایسا نہیں کرتا۔ تو میں گواہی دیتاہوں کہ ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ ایک جگہ پر مجھ سے یہ سوال کیاگیا کہ جب اتنی عظیم تعلیم ہے اسلام کی تو ہماری عوام تک پہنچانے کا آپ نے کیا انتظام کیا؟ تو بتایا یہ گیا تھا کہ ایک مسیح کی خوبو میں، امن کے ساتھ، صلح کے ساتھ، آشتی کے ساتھ، پیار کے ساتھ، بے لوث خدمت کے ساتھ، ہمدردی کے ساتھ، ایک ایسی پاک فضا اسلام کی، اسلامی تعلیم کے مطابق، قرآن کریم کی شریعت کے مطابق وہ پیدا کرے گا اور اس وقت نوع انسانی …یہ پیشین گوئی ہے…کہ ایک امت بنا دی جائے گی۔ یعنی سارے373 عیسائی جو ہیں۔ سارے دوسرے مذاہب والے جو آج کل ہوگئے۔ وہ سب اسلام کی طرف مائل ہوں گے اور مسلمان ہو جائیں گے
جناب یحییٰ بختیار: میراسوال جو تھا مرزا صاحب! یہ تھا کہ Reincarnation کا…
مرزاناصر احمد: نہ ،نہ، Reincarnation کاکوئی آئیڈیا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آپ نے یہ کہا کہ ان کی خوبو رکھنے والا…
مرزاناصر احمد: خُوبُو رکھنے والا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Attributes....
(جناب یحییٰ بختیار: اس کی صفات)
مرزاناصر احمد: بعض نمایاں چیزیں ہیں مسیح ناصری میں۔ ان نمایاں خصوصیات کا حامل ہوگا مسیح محمدی بھی صلوٰۃ اﷲ علیہ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر جب آپ یہ فرماتے ہیں کہ ان کی خوبیاں ہوں گی تو اس لئے تو مجھے کچھ تعجب ہوتاہے کہ بعض جگہ ایسا لکھا ہوا ہے،مرزا قادیانی کی کتابوں میں کہ: ’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیاتھا، ایک کھاؤ،پیو، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘
Is it there or not? Was this his view about Jesus Christ or Essa- ibn-e-Mariam?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں ان کا یہ خیال تھا یا نہ تھا؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is not his assertion about him. (مرزاناصر احمد: ان کے بارے میں انہوں نے نہیں کہا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, it is, Sir, reported....
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کی طرف منسوب بیان ہے…)
Mirza Nasir Ahmad: What he did assert was that.
(مرزاناصر احمد: انہوں نے جو بیان کیا ہے وہ انجیل میں ہے)
انجیل جب ہم پڑھتے ہیں تو تم لوگوں نے ظالمانہ طور پر اپنے مسیح پر یہ الزام لگایا جن کا یہاں ذکر ہے۔ آپ نے نہیں الزام لگائے انجیل کے الزاموں کو دہرایا ہے۔
374جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں جی۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ تو آگے پیچھے دیکھیں گے تو پتہ لگے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی لئے تو Clarification ضروری ہے نا جی کہ مسیح علیہ السلام…
 
Top