*جرآت ہو تو سامنے آکر حقائق کی تردید کرو*
زمینی حقائق سے فرار نہیں کیا جاسکتا ، اور یہ زمینی حقائق ہیں ،کہ قادیانیت کو چھوڑنے والے مرد و زن میں ایک بھاری اکثریت ایسے لوگوں کی بھی ھے، جنھوں نے قادیانی خلیفوں کی جنسی بدچلنی کی وجہ سے قادیانیت پر چار حروف ڈال کر اس سے علحیدگی اختیار کی ، محترم محمد متین خالد صاحب کی کتاب *قادیانی راسپوٹینوں کے عبرتناک انجام* پڑھ لیجیے ، انہی کی کتاب *قادیانیت اس بازار میں* پڑھ لیجیے ،
آپ کے پاس قادیانی وکیل موجود ہیں - اگر آپ سچے ہیں تو ان کتابوں کے مصنفین, ناشرین وغیرہ پر ہتکِ عزت کا کیس چلائیں ! لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ اسطرح آپکے پوشیدہ گناہ بھی زمانے پر ظاہر ہوجائیں گے- بس آپ زبانی باتیں ہی کرتے رہیں گے- کیونکہ آپ جھوٹے ہیں-
آپ قادیانیت کے گھر کے بھیدی جناب شفیق مرزا صاحب مرحوم کی کتاب *شہر سدوم* پڑھ لیجیے ، ان کتب کے پڑھنے والوں پر یہ بات روز روشن کی طرح آشکار ھو جاتی ھے،کہ قادیانیت کو چھوڑنے والے مرد اور خواتین محض اس وجہ سے قادیانیت کو چھوڑ گۓ ، کہ یا تو وہ خود قادیانی خلیفوں کے جنسی شکار بنے ، یا پھر انھوں نے دوسری خواتین اور مردوں کو قادیانی خلیفوں کا شکار بنتے دیکھا ، جن کے حلفیہ بیانات آج بھی ان مذکورہ بالا کتابوں میں زیب قرطاس ہیں ، اور جو لوگ قادیانیت کی اس جنسی جمناسٹک کو دیکھ کر بھی خاموش رھے ، اس کی وجہ انکی معاشی اور معاشرتی مجبوری بنی رھی ، جو قادیانیت سے وابستہ تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی خاموشی اس وجہ سے بھی تھی کہ وہ دیکھ چکے تھے ، کہ جن لوگوں نے قادیانیت اور قادیانی خلیفوں کی جنسی درندگی پر آواز اٹھائی تھی ، وہ قادیانی خلیفوں کے عتاب کا نشانہ اور شکار بنے ، کیونکہ یا تو ان کو قادیانی زمین سے فرار ھونا پڑا یا پھر وہ قتل کرا دیے گئے ، لہذا قادیانیت تقدس کے لبادے میں اپنا مکروہ چہرہ تو چھپا سکتی ہے ۔ مگر یاد رہے خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ھوتی ھے ۔ جو اندر خانے کے احوال ضرور بیان کرتی ھے ،
انٹرنیٹ نے قادیانیوں کی ذلت کو دنیا کے آخری کنارے تک پہنچادیا ہے-
زمینی حقائق سے فرار نہیں کیا جاسکتا ، اور یہ زمینی حقائق ہیں ،کہ قادیانیت کو چھوڑنے والے مرد و زن میں ایک بھاری اکثریت ایسے لوگوں کی بھی ھے، جنھوں نے قادیانی خلیفوں کی جنسی بدچلنی کی وجہ سے قادیانیت پر چار حروف ڈال کر اس سے علحیدگی اختیار کی ، محترم محمد متین خالد صاحب کی کتاب *قادیانی راسپوٹینوں کے عبرتناک انجام* پڑھ لیجیے ، انہی کی کتاب *قادیانیت اس بازار میں* پڑھ لیجیے ،
آپ کے پاس قادیانی وکیل موجود ہیں - اگر آپ سچے ہیں تو ان کتابوں کے مصنفین, ناشرین وغیرہ پر ہتکِ عزت کا کیس چلائیں ! لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ اسطرح آپکے پوشیدہ گناہ بھی زمانے پر ظاہر ہوجائیں گے- بس آپ زبانی باتیں ہی کرتے رہیں گے- کیونکہ آپ جھوٹے ہیں-
آپ قادیانیت کے گھر کے بھیدی جناب شفیق مرزا صاحب مرحوم کی کتاب *شہر سدوم* پڑھ لیجیے ، ان کتب کے پڑھنے والوں پر یہ بات روز روشن کی طرح آشکار ھو جاتی ھے،کہ قادیانیت کو چھوڑنے والے مرد اور خواتین محض اس وجہ سے قادیانیت کو چھوڑ گۓ ، کہ یا تو وہ خود قادیانی خلیفوں کے جنسی شکار بنے ، یا پھر انھوں نے دوسری خواتین اور مردوں کو قادیانی خلیفوں کا شکار بنتے دیکھا ، جن کے حلفیہ بیانات آج بھی ان مذکورہ بالا کتابوں میں زیب قرطاس ہیں ، اور جو لوگ قادیانیت کی اس جنسی جمناسٹک کو دیکھ کر بھی خاموش رھے ، اس کی وجہ انکی معاشی اور معاشرتی مجبوری بنی رھی ، جو قادیانیت سے وابستہ تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی خاموشی اس وجہ سے بھی تھی کہ وہ دیکھ چکے تھے ، کہ جن لوگوں نے قادیانیت اور قادیانی خلیفوں کی جنسی درندگی پر آواز اٹھائی تھی ، وہ قادیانی خلیفوں کے عتاب کا نشانہ اور شکار بنے ، کیونکہ یا تو ان کو قادیانی زمین سے فرار ھونا پڑا یا پھر وہ قتل کرا دیے گئے ، لہذا قادیانیت تقدس کے لبادے میں اپنا مکروہ چہرہ تو چھپا سکتی ہے ۔ مگر یاد رہے خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ھوتی ھے ۔ جو اندر خانے کے احوال ضرور بیان کرتی ھے ،
انٹرنیٹ نے قادیانیوں کی ذلت کو دنیا کے آخری کنارے تک پہنچادیا ہے-