(قادیانی انگریز کے جاسوس)
ایوان کے نوٹس میں یہ بات لانا میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ ایک سنگین اعتراض یہ عائد کیاگیا ہے کہ مرزاغلام احمد کی نبوت اور احمدیہ تحریک انگریز کی ایماء اور مشورے کی مرہون منت ہے۔ اس بات کا ذکر صرف ریزولیوشن میں ہی نہیں کیاگیا۔ بلکہ بہت سے علمی ادب پاروں میں بھی ذکر ملتا ہے کہ (مرزاغلام احمد کی نبوت اور احمدیہ تحریک) کا شوشہ اس وقت پیدا کیاگیا جب سوڈان سے لے کر سماٹرا تک بیرونی سامراجیت کے خلاف اعلان جہاد ہوا۔ یہ سب انگریزوں نے جہاد کو روکنے کے لئے کیا اور مرزاغلام احمد کی خدمات سے فائدہ اٹھایا۔ یہ بھی ایک پہلو ہے جس کی طرف میں آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ یہ بھی کیاگیا ہے کہ مرزاغلام احمد کے پیروکاروں کے لئے انگریزوں سے مکمل وفاداری جزو ایمان ہے۔ اس کا عہد وہ بیعت کے وقت کرتے ہیں۔ یہ ایک نہایت ہی اہم بات ہے۔ کیونکہ انگریزوں سے وفاداری کی شرط کی مسلمان بہت مخالفت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ بیرونی سامراجیت جس نے ان کی حکومت اور اختیارات کو غصب کر رکھا تھا، سے نجات حاصل کی جائے۔ انگریزوں سے وفاداری کی شرط ایمان ہونے کی وجہ سے احمدی یا مرزاغلام احمد کے پیروکاروں کی شکل میں انگریزوں کو بہت ہی اعلیٰ قسم کے جاسوس مل گئے تھے۔