• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(قادیانی تعلیمات اشتعال انگیز ہیں)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی تعلیمات اشتعال انگیز ہیں)

اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ جناب! کے سامنے ممبران نے سن لیا ہے۔ کس قسم کی چیزیں ہیں وہاں۔ یعنی مخالفین کے متعلق ولد الحرام اور کنجریوں کی اولاد وغیرہ۔ پھر یہاں یہ بات بھی دلچسپی کی ہے کہ اٹارنی جنرل صاحب نے سوال کیا۔ انہوں نے جواب میں 2665وضاحت کی کہ یہ عیسائیوں کے متعلق ہے۔ یہ بڑا اچھا وصف ہے مدعی نبوت کے لئے کہ وہ گالیاں دیں عیسائیوں کو۔ لیکن ہمارے ہاں مصیبت یہ ہے کہ بہت سے مسلمان خوش ہو جاتے تھے کہ عیسائیوں کو مرزاصاحب گالیاں دے رہے ہیں۔ وہ گالیاں بہت دیتے تھے عیسائیوں کو بھی۔ یہ مسلمانوں کی بات ہے۔ اس طرح کا لٹریچر جو ہے تو خیرتجویز یہ ہے۔
اور دوسری چیز جناب ہے کہ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کو مسلمان پسند نہیں کرتے کہ وہ دوسرے لوگوں کے متعلق استعمال کئے جائیں۔ مثلاً صحابہ، وہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری صحابہ سے کیا مراد ہے۔ ام المؤمنین، امہاۃ المؤمنین، امیر المؤمنین۔ یہ الفاظ ہیں۔ یہ بہت دل آزاری کے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ایسے کہتے ہیں اور بڑے بڑے نام ہوسکتے ہیں۔ لیکن کیوں ضروری ہے کہ اصطلاحی نام استعمال کئے جائیں جو تمام مسلمان اپنے بزرگوں کے لئے مخصوص سمجھتے ہیں۔ ہاں! اسی طرح امام حسین کے متعلق جو ہے میں نے اس میں سارا کچھ تجویز کیا ہے۔ یہی بات نہیں کہ یک طرفہ بات کی جائے۔ اس لئے میں نے تجویز کیا ہے۔ اگر کوئی اس اقدام کے خلاف ہو تو وہ اپیل کر سکتا ہے۔ اس میں دل آزاری کی بات نہیں ہے۔ کیوں کیا ہے زبردستی۔
میری چھٹی تجویز ہے جی سپیشل اوتھ۔ اس کا مفہوم یہ تھا کہ یہ جو ایک Loyality (وفاداری) میں آسکتا ہے۔ Conflict (تضاد) جس کا میں نے ذکر کیا ہے، خاص خاص عہدوں کے متعلق ایسا حلف مقرر کیا جائے جو کہ آدمی لے کہ جس حد تک میرے عہدے کی ذمہ داری ہے۔ اس کے متعلق میرا کسی فرقے سے تعلق ہے، کسی Cast (ذات) سے، تو میں وہ نظرانداز کروں گا۔
Special Oath: "I do solemnly swear that I will bear true faith and allegiance to Pakistan and that, in the discharge of my duties as a public servant, I will keep the interest...."
(خصوصی حلف: ’’میں سچے دل سے قسم اٹھاتا ہوں کہ میں پاکستان سے مخلص اور وفادار ہوں گا اور ایک پبلک سرونٹ کے طور پر اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے میں…‘‘)
2666جناب عبدالعزیز بھٹی: پوائنٹ آف آرڈر، جناب! میری گزارش یہ تھی کہ سپیشل کمیٹی کی پروسیڈنگز سیکرٹ ہیں۔ سپیچز (Speaches) جو ہیں ان کے لئے یہ تھا کہ یہ باہر اناؤنس نہیں ہوں گی۔ لیکن باہر ہاؤس میں ساری سپیچز(Speaches) سنی جارہی ہیں۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: وہ سینٹ کی سنی جارہی ہیں، یہاں کی نہیں ہورہی ہیں، وہ سینٹ کی ہیں۔
ملک محمد جعفر: میں نے یہ کہا تھا کہ یہ اوتھ جو ہے ہر کسی کے لئے ضروری نہیں ہے۔
Special Oath for public Servants: "The Federal Government and the Provincial Governments should be given authority, within their respective jurisdictions, to prescribe a special oath for persons in the service of Pakistan holding specified posts, which are considered by the Government concerned to be of a very high national importance."
(پبلک سرونٹس کے لئے خصوصی حلف: ’’وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں یہ اختیار دیا جائے کہ وہ ان لوگوں کے لئے ایک خصوصی حلف وضع کر سکیں جو پاکستان کی سروس میں ایسے خاص عہدوں پر فائز ہیں جو حکومت کے نزدیک بہت زیادہ قومی اہمیت کے حامل ہیں۔‘‘)
تو یہ اوتھ میں نے اس میں لکھی تھی:
"I do solemnly swear that I will bear true faith and allegiance to Pakistan and that, in the discharge of my duties as a public servant, I will keep the interest of the State of Pakistan above all considerations arising out of, or connected with, my being a member of any communal, sectarian or spiritual group, organization or cult whatsoever."
(’’میں سچے دل سے قسم اٹھاتا ہوں کہ میں پاکستان سے مخلص اور وفادار رہوں گا اور ایک پبلک سرونٹ کے طور پر اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے میں پاکستان کی ریاست کے مفاد کو ان تمام مفادات پر مقدم رکھوں گا جو میرے کسی مذہبی، فرقہ وارانہ یا روحانی گروہ، تنظیم یا مسلک وغیرہ میں شمولیت کا نتیجہ ہوں یا اس سے منسلک ہوں۔‘‘)
میرا خیال ہے اس میں تو کسی پبلک سرونٹ کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے، اس طرح کا حلف کرنے کے لئے۔
میری آخری تجویز تبلیغ کے متعلق ہے۔ میں سمجھتا ہوں جناب! کہ یہ بہت بڑی کوتاہی ہے ہمارے علماء کی۔ ان کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے اور اس کمزوری کو ماننا چاہئے۔ یعنی جس کو ہم کہتے ہیں ختم نبوت، یہ ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے عقیدۂ اسلام میں۔ تو یہ کیونکر ہوا۔ ایک اسلامی معاشرہ میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ 2667کیا اور دعویٰ میں اتنا تضاد، اور اپنے باقی کاروبار بھی، عورتوں کے متعلق بھی، سب چیزوں میں اتنی خرابیاں اور الہام جو ہیں بالکل بے معنی اور بے ربط ہیں۔ ان ساری چیزوں کے باوجود اسلامی معاشرے میں پڑھے لکھے لوگ، عالم، سیدوں کے خاندان کے، مولوی نورالدین جیسے لوگ، اور مولوی محمد علی، یہ لوگ کیوں اس جماعت میں شامل ہو گئے۔ اگر ہمارے علماء جن کے متعلق قرآن کریم میں یہ حکم ہے مسلمانوں کو، کہ تم میں سے اگر گروہ ایسا ہونا چاہئے ’’ولتکن منکم امۃ یدعون الیٰ الخیر‘‘ یہ علماء کے متعلق ہے… جو لوگوں کو ہدایت کی راہ دکھائے پھر علماء کے متعلق حدیث یہاں بیان ہوئی ہے۔ ’’علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل‘‘
میری امت کے علماء جو ہیں بنی اسرائیل کے انبیاء کے برابر ان کا مقام ہے۔ اتنا بڑا مقام۔ ایک غلط مدعی نبوت اسلامی معاشرہ میں پیدا ہوا اور اس کی جماعت ترقی کرتی جائے اور اس حد تک ترقی کر جائے۔ یہ تبلیغ کا فریضہ ہمارے علماء اور باقی لوگوں کو بھی ادا کرنا چاہئے۔ لیکن ہم نے ادا نہیں کیا۔ ہم نے جب دیکھا کہ وہ بہت بڑے منظم ہوگئے ہیں، طاقتور ہوگئے ہیں، خاصی جمعیت ہوگئی ہے تو یہ شروع ہوگئی تحریک۔ لیکن ساتھ تبلیغ ہونی چاہئے۔ کیونکہ یہ ہمارے معاشرے میں سے گمراہ ہوگئے۔ یہ خود بھی نہیں ہوئے بیچارے۔ بیشتر ایسے ہیں، میرے خیال میں ایک فیصد بھی نہ رہے ہیں۔ جو اس قت شامل ہوئے تھے۔ اب ان کے بیٹے پوتے وغیرہ ہیں۔ ان کو تو پتہ بھی نہیں ہے۔ ہم اگر تبلیغ کاکام کریں صحیح طریقے پر تو کوئی وجہ نہیں، کیونکہ ہمارے پاس حق ہے اور اس طرف باطل ہے۔ کوئی وجہ نہیں کہ حق باطل پر غالب نہ آجائے۔
Tabligh: "Government should set up an organization whose duty it should be to propagate the basic articles of the faith of Islam, particularly the concept of Finality of Prophethood."
(تبلیغ: ’’حکومت کو چاہئے کہ ایک ایسا ادارہ قائم کرے جس کے ذمہ اسلام کے بنیادی عقائد اور خصوصاً عقیدۂ ختم نبوت کی تبلیغ واشاعت ہو۔‘‘)
2668آخر میں پڑھ دیتا ہوں۔ اس کا جناب! میں نے یہ لکھا ہے۔ اب میں صرف پیراگراف پڑھ دیتا ہوں۔ کیونکہ میں نے اس ضمن میں وضاحت کی ہے:
"Recommendation No.7 is based on a hope that if the propagation of the basic principles of Islamic creed particularly the concept of Finality of Prophethood is taken seriously in hand by those competent to do so, the heresy involved in the Ahmadia Movenemt, whether it be of the Rabwah or Lahori pattern, whould be abandoned by a fairly large number of Ahmadis, provided the mission is carried on in a rational and scientific manner and with sympathy and compassion rather that ill- will."
(’’تجویز نمبر۷ اس امید کی بنا پر دی جارہی ہے کہ اگر اسلام کے بنیادی عقائد اور خصوصاً عقیدۂ ختم نبوت کی تبلیغ کے کام کو وہ لوگ سنجیدگی سے لیں۔ جن میں اس کام کو کرنے کی اہلیت ہے تو احمدی حضرات کی کثیر تعداد تحریک احمدیہ خواہ وہ ربوہ گروپ سے ہوں یا لاہوری گروپ سے، کفریہ عقائد کو چھوڑ دیں گے۔ بشرط کہ تبلیغ کا یہ کام معقول اور سائنسی انداز سے کیا جائے اور بغض کی جگہ ہمدردی اور رحمدلی ہو۔‘‘)
تو میں جناب! سمجھتا ہوں کہ بہت بڑا موقعہ ہے آپ کے لئے۔ یہ پراپرٹی کی میں نے تجویز کی ہے۔ تبلیغ کی بھی۔ یہ سب کچھ میں نے کیا ہے۔ وہ لوگ اس وقت ایک غلامی میں ہیں، ذہنی اور روحانی غلامی میں، جو مرید ہیں ان دونوں جماعتوں کے سب، تو آپ ایک بہت بڑا کام کریں گے تاریخ میں۔ یہ ایک تحریک چلی ہے تو یہ علیحدہ بات ہے۔ اگر آپ ان لوگوں کو نجات دلائیں گے اس استحصالی نظام سے، جو روحانیت اور مذہب کی بنیاد پر استحصالی نظام قائم کیا ہوا ہے ربوہ والوں نے، اور ان سے پھر بھی کچھ کم، لیکن ہے پھر بھی استحصالی، لاہور والوں نے۔ جناب! شکریہ، یہ میری معروضات ہیں۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: ڈاکٹر غلام حسین!
 
Top