• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی سوالات کے جوابات ( خود مدعی مسیحیت، تو مسیح کی توہین کیسے؟)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی سوالات کے جوابات ( خود مدعی مسیحیت، تو مسیح کی توہین کیسے؟)
سوال… مرزاقادیانی خود مسیح موعود ہونے کے مدعی تھے تو وہم مسیح علیہ السلام کی کس طرح توہین کے مرتکب ہوسکتے ہیں؟
جواب… پہلے تو مرزائی یہ بتلائیں کہ مرزاقادیانی نے (ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷) پر لکھا: ’’ممکن ہے دس ہزار مسیح آجائیں اور ان میں سے ایک دمشق میں نازل ہو جائے۔ ہاں اس زمانہ کا میں مثیل مسیح ہوں اور دوسرے کی انتظار بے سود ہے۔‘‘
اور پھر اس طرح (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) پر لکھا ہے کہ: ’’اس عاجز نے جس نے مثیل مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں۔ میں نے یہ ہرگز دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں جو شخص یہ الزام میرے پر لگائے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔‘‘
مرزاقادیانی کے اس فرمان کو قادیانی باربار پڑھیں وہ کہتا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں نہ کہ مسیح موعود۔ جو مجھے مسیح کہے وہ کم فہم مفتری اور کذاب ہے۔ اسی کتاب کے ٹائٹل پر دیکھیں کہ مرزاقادیانی کو مسیح موعود کہاگیا ہے۔ اب مرزائی ارشاد فرمائیں کہ اندر کی بات صحیح ہے یا ٹائٹل کی یا یہ کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور اس کا جواب مرزائیوں کے ذمہ ہے۔
۲… اس (ازالہ اوہام ص۶۷۴، خزائن ج۳ ص۴۶۴) میں ایک اور الہام مرزاقادیانی نے اپنا لکھا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے کہا۔ ’’انا جعلناک المسیح ابن مریم‘‘ اب دیکھیں۔ اس کتاب (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) پر جو مسیح کہے وہ کم فہم مفتری وکذاب اور اسی کتاب (ازالہ اوہام ص۴۶۴، خزائن ج۳ ص) پر کہا کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے مسیح ابن مریم بنایا۔ اگر یہ الہام صحیح ہے تو اﷲ نے مسیح بنایا اور یہ کہتا کہ جو مجھے مسیح کہے وہ کم فہم۔ مفتری وکذاب تو یہ فتویٰ خدا پر مرزاقادیانی کا ہوا۔ اگر الہام غلط ہے تو مرزائیت کی ساری عمارت دھڑام سے گر گئی۔ اب مرزائی فیصلہ کریں کہ ایک ہی کتاب کی دو باتوں سے کون سی جھوٹی ہے؟
مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ میں مثیل مسیح ہوں۔ مگر کشتی نوح میں لکھا ہے کہ میں عیسیٰ ابن مریم ہوں۔ اب قادیانی بتائیں کہ ازالہ والی بات صحیح ہے یا کشتی نوح والی اور پھر لطف یہ کہ مسیح ابن مریم بننے کے لئے مرزاقادیانی نے جو کہانی تراشی ہے۔ وہ عجیب ہی عبرت آموز اور حیاء سوز ہے۔
مرزاقادیانی نے (کشتی نوح ص۴۶،۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰) پر لکھا ہے کہ: ’’مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ پر نفخ کی گئی اور باستعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔ آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘
اور اس سے اگلے صفحہ۵۱ پر دردزہ اور کھجور کا بھی ذکر ہے۔ اب مرزائی فیصلہ کریں کہ اس نے ازالہ میں کہا کہ میں مثیل مسیح ہوں اور اس حوالہ میں کہا کہ میں مسیح ہوں۔ کیا اس سے مرزاقادیانی کے اس طرز عمل سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اس کے دل میں چور تھا۔ جیسے چور ہر قدم گھر والوں کو سویا ہوا پاکر چوری کے لئے اٹھاتا ہے۔ یہی کیفیت مرزا کی دماغی بناوٹ کی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ ان دو میں سے ایک صحیح اور ایک غلط مرزائی فیصلہ کریں کہ مرزا نے کون سی بات صحیح کہی ہے اور کون سی غلط اور یہ بھی یاد رہے کہ جھوٹا نبی نہیں ہوسکتا۔ یہاں ایک سوال یہ بھی رہ جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کو حمل کیسے ٹھہرا؟
(اسلامی قربانی ص۱۴) پر مرزاقادیانی کے مرید باصفا نے حضرت صاحب کا ایک کشف لکھ کر اس معمہ کو حل کر دیا۔ حضرت صاحب نے ’’ایک دفعہ اپنے کشف کی یہ حالت بیان کی کہ گویا آپ عورت ہیں اور خداتعالیٰ نے آپ سے قوت رجولیت کا اظہار کیا۔ سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے۔‘‘
اﷲ رب العزت کے متعلق یہ دریدہ دہنی یاوہ گوئی پھر خود حاملہ خود ہی خود سے پیدا ہوگئے بقلم خود ہوگئے۔ یہ میں ولد میں کے معمہ کو حل کرنا مرزائیوں کے ذمہ ہے۔ باقی رہا مرزائیوں کا یہ کہنا کہ وہ کس طرح مسیح کی توہین کے مرتکب ہوئے یہ تو ممکن ہی نہیں، بات امکان کی نہیں۔ یہاں تو مسئلہ وقوع کا ہے کہ وہ توہین کے مرتکب ہوئے۔ اس کا باعث مندرجہ ذیل ہے۔
۱… مرزاقادیانی کے مسیح بننے کے لئے ضروری تھا کہ وہمسیح علیہ السلامکی صفات کا حامل ہوتا۔ مرزاقادیانی اس درجہ پر پہنچ نہیں سکتا تھا تو ان کا درجہ کم کر کے اپنے درجہ اور سطح پر ان کو لے آیا کہ جیسے میں ہوں ویسے ہی مسیح تھے۔ (نعوذ باﷲ)
۲… آئینہ میں انسان کو اپنی شکل نظر آتی ہے۔ مرزاقادیانی اپنے کردار کے آئینہ میں حضرتمسیح علیہ السلامکو دیکھتا تھا۔ اس لئے ان کی توہین کا مرتکب ہوتا تھا۔
۳… مسیح بننے کے باعث رقابت کے مرض کا شکار ہو کر وہی تباہی بکنی شروع کر دی کہ چلو میں ان جیسا نہیں تو وہ میرے جیسے تھے۔ مرزاقادیانی کو مرض لاحق تھا۔ جب تک حضرتمسیح علیہ السلامکی کسی بھی پہلو سے توہین نہ کر لیتا اسے چین نہ آتا۔
(ازالہ اوہام ص۳۱۲، خزائن ج۳ ص۲۵۸ حاشیہ) پر مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ ’’یہ عاجز اس عمل کو اگر مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل اور توفیق سے امید قوی رکھتا تھا۔ ان عجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘ اور پھر آگے لکھا کہ: ’’ابن مریم استقامتوں کے کامل طور پر دلوں میں قائم رہنے کے بارے میں ان کی کاروائیوں کا نمبر ایسا کم درجہ کا رہا کہ قریب قریب ناکام رہے۔‘‘ (استغفراﷲ)
اور اسی کتاب (ازالہ اوہام ص، خزائن ج۳ ص۲۹۹) پر ہے کہ: ’’مسیح کو دعوت حق میں قریباً ناکامی رہی۔‘‘
یہ ہے مرزاقادیانی کی خود نمائی اور مسیح علیہ السلام کے بارے میں اس کی تنقیص کا انداز۔ یا شاطرانہ چال، چلو ان کو کمتر ثابت کرنے کی کوشش کرو۔ پھر ایک اور امر کی طرف توجہ کرنا انتہائی ضروری ہے کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو ظاہر امر ہے کہ اس میں نبوت تو درکنار شرافت تک قریب نہ بھٹکنے پائی تھی تو مرزاقادیانی نے نبوت کا ایسا تصور دیا کہ الامان۔
یہ مرزاقادیانی نے اپنی (تریاق القلوب ص۶۷، خزائن ج۱۵ ص۲۷۹) پر لکھا ہے کہ: ’’ایک شخص جو قوم کا چوہڑا یعنی بھنگی ہے اور ایک گاؤں کے شریف مسلمان کی ۳۰،۴۰سال سے خدمت کرتا ہے کہ دو وقت ان کے گھروں کی گندی نالیوں کو صاف کرنے آتا ہے اور ان کے پاخانوں کی نجاست اٹھاتا ہے اور ایک دو دفعہ چوری میں بھی پکڑا گیا ہے اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہوکر اس کی رسوائی ہوچکی ہے اور چند سال جیل خانہ میں قید بھی رہ چکا ہے۔ چند دفعہ ایسے برے کاموں پر گاؤں کے نمبرداروں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہمیشہ سے ایسے نجس کام میں مشغول رہی ہیں اور سب مردار کھاتے اور گونہہ اٹھاتے ہیں۔ اب خداتعالیٰ کی قدرت پر خیال کر کے ممکن ہے کہ وہ ایسے کاموں سے تائب ہوکر مسلمان ہو جائے اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ خداتعالیٰ کا ایسا فضل اس پر ہو کہ رسول اور نبی بھی بن جائے۔‘‘
اس عبارت سے مرزاقادیانی کی تکنیک (ڈھنگ) کو سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ جس منصب کا دعویٰ کرتا ہے۔ اگر اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اس منصب کو کم کر کے اپنے اوپر فٹ کرنے لگتا ہے۔ عیسی علیہ السلام کے منصب پر فائز ہونے کے لئے اسے مسیحی شان اور بزرگی کی ضرورت تھی۔ اس کو پورا نہ کر سکا تو مسیح علیہ السلام کی تنقیص کر کے اسے اپنے برابر لاکھڑا کیا اور یا ان کو اتنا گرایا کہ خود ان سے افضل ہونے کا مدعی ہوگیا۔ ایہ اس کے حسد اور رقابت کی دلیل ہے۔
چنانچہ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) پر لکھتا ہے: ’’کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے۔‘‘ (نعوذ باﷲ)
 
Top