قادیانی عقیدہ کے مطابق کفار بھی ایک دن جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیے جائیں گے
قادیانی کا یہ ایک عقیدہ ہے کہ کافر کو بھی جنت ملے گی مگر اس کی سزا بھگتنے کے بعد چنانچہ قادیانیوں کا دوسرا خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود لکھتا ہے کہ :
"کفار کے نیک اعمال کی جزاء
بعض لوگوں نے غلطی سے یہ سمجھ رکھا ہے کہ کافر کے تمام اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ میر ایہ مذھب نہیں کیونکہ قرآن مجید میں ’’ فَمَن یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْْراً یَرَہُ ‘‘ آ یا ہے۔
کفر بغاوت کو کہتے ہیں جیسے ایک گورنمنٹ کی کوئی بغاوت کرے تو اور جرموں سے بچنا یا نیکیوں کا بجا لانا اسے اس بغا وت کی سزا سے بچا نہیں سکتا۔اسی طرح خدا کے فرستادہ کے انکار کی سزا ضرور ملے گی اور جب بخشش کا موقع آئے گا تو ایک غیر احمدی جو آنحضرت ﷺپر ایمان لایا ہے اس یہودی و عیسائی سے جو آنحضرت ﷺ کا منکر ہے پہلے دوزخ سے نکالا جائے گااوراس کے نماز ،روزہ،زکوۃ وغیرہ اعمال حسنہ کا بھی سزائے کفر کے بعد اس کی نیت کے خلوص کے مطابق لحاظ کیا جائے گا۔ہر مامور کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے مگر کفر کی سزا ابدی جھنم یا تمام اعمال حسنہ کا دنیا یا آخرت میں ضائع جانا نہیں۔
( الفضل ۲۲ جولائی ۱۹۱۴ء جلد ۲ نمبر ۳)"
حالانکہ کافروں کے لیے قرآنِ حکیم میں واضح حکم ہے کہ کافر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے اللہ پاک قرآن حکیم میں فرماتا ہے :
وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٣٩ البقرۃ﴾
ترجمہ کنزالایمان :اور وہ جو کفر کریں گے اور میری آیتیں جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہیں، ان کو ہمیشہ اس میں رہنا ۔
خالدون کا مطلب ہی یہی ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے لیکن قادیانیوں کا چونکہ اپنا ایک الگ ہی مذھب ہے اور انہوں نے اسلام کا نام لے کر اور اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کی طرز پر ایک نئے مذھب کی بنیاد رکھیں اس لیے قادیانیوں کے تمام اسلامی عقائد پر ہم سے اختلاف ہے ۔
جاہلوں نے اتنا بھی نہیں سوچا کہ پھر ایک دن جہنم خالی ہو جائے گی اور اس کو مصرف ختم ہو جائے گا یعنی فضول ہو جائے گی جبکہ اللہ پاک نے کسی بھی چیز کو فضول پیدا نہیں کیا