• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی کافر کیوں ؟

ڈاکٹرفیض احمدچشتی

رکن ختم نبوت فورم
11218807_1579971712256113_2731581232839102366_n.jpg قادیانی کافر کیوں ؟
٭٭٭٭٭٭
اگرچہ مختلف لوگوں نے اس کے مختلف جواب دیے ہیں لیکن میں آپ کو ایسا جواب دینے جا رہا ہوں کہ اس سے نہ صرف مرزائی بلکہ آپ کو ہر اس آدمی کے بارے میں معلوم ہو جائے گا۔ کہ وہ کافر کیوں ہے؟
میرے بھائی !اسلام کے بنیادی تین عقائد ہیں جنہیں ضروریات دین کہا جاتا ہے ۔ جب تک کوئی آدمی ان کا اقرار نہ کرے وہ مسلمان نہیں کہا جاسکتا۔ وہ تین چیزیں یہ ہیں۔ ۱۔ عقیدہ توحید، ۲۔ عقیدہ رسالت ، ۳۔ عقیدہ آخرت۔
اس کے ساتھ ساتھ جب بھی کوئی آدمی اسلام قبول کرتا ہے تو اسے ان سات چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے جسے ایمان مفصل کہتے ہیں۔
1) اللہ تعالی پر ایمان۔ (اس میں اس کی توحید ، توحید صفات، توحید ذات وغیرہ آتی ہے اور شرک سے بیزاری کا اظہار بھی شامل ہے جو کلمہ طیبہ میں واضح طور پر موجود ہے)
2) فرشتوں پر ایمان لانا۔
3) اللہ تعالی کی چار کتابوں (تورات، زبور، انجیل، قرآن مجید) پر ایمان۔
4) اللہ تعالی کے تمام رسولوں، پیغمبروں ، نبیوں پر ایمان لانا۔
5) آخرت پر یقین رکھنا۔ کہ قیامت آئے گی اور ہر چیز فنا کے گھاٹ اترجائے گی۔
6) اچھی اور بری تقدیر اللہ تعالی کی طرف سے آتی ہے۔
7) موت کے بعد جی اٹھنے پر۔
اس تمہید کے بعد سمجھیں کہ جو کوئی ان اشیا پر ایمان لائے گا۔ وہ مؤمن ، مسلمان ہوگا۔ اور جو کوئی اس کے برخلاف عقیدہ رکھے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ عام طور پر لوگوں میں مشہور ہے کہ مولوی فتوے بہت دیتے ہیں اور ہر ایک کو کافر سمجھتے ہیں۔ تو کوئی بھی شخص کسی کے بارے میں ا ن مندرجہ بالا چیزوں کو سامنے رکھ کر اس کے عقیدہ اور کفر و اسلام کے متعلق جان سکتا ہے۔مولویوں سے پوچھے بغیر بھی، لیکن اسے کافر کہنا یہ مولویوں سے فتوے کے بعد ہی مناسب ہوگا۔ کیونکہ کسی کو بلا وجہ کافر کہنے سے انسان خود کفر کی دہلیز پر پہنچ جاتا ہے۔ اور چونکہ مولوی(علمائ کرام) حضرات (اس سے مراد دس سورتیے مولوی یا محض مسجد کا امام نہیں ہے۔ مستند عالم ہونا ضروری ہے) کا مطالعہ بہر حال عام آدمی سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے وہی اس بارے میں فتوی دے سکتے ہیں۔ اگر عام آدمی فتوی دینے لگے تو فساد برپا ہو جائے گا۔ جیسے سپریم کورٹ کی کتب پڑھ کر آدمی کسی کو مجرم نہیں کہہ سکتا اسی طرح کسی بھی کتاب کو پڑھ کر آدمی کسی کو کافر بھی نہیں کہہ سکتا ۔یہ صرف علما کا ہی کام ہے۔
اب آتا ہوں میں اپنے مقصد کی بات کی طرف، کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے کیوں کافر ہیں؟ تو سنئے۔ یہ ان وجوہات کی بنا پر کافر ہیں۔
1) اللہ تعالی کی توہین:
میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ اللہ پر ایمان ضروریات دین میں سے ہے اور اس کا شرک کرنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے مرزا قادیانی نے اللہ تعالی کی توہین بھی کی اور خود اپنے آپ کو خدا بھی کہا۔ سنئے مرزا کہتا ہے۔
‘‘میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں’’(آئینہ کمالات اسلام، رخ، ج ۵، ص ۵۶۴)
‘‘اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں لفظی معنی میکائیل کے خدا کی مانند۔ یہ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے۔ انت منی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی’’ (اربعین، ص ۴۱۳ حاشیہ)
2) قرآن مجید کی تحریف:
ان شانئک ہو الابتر یہ آیت حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے بارے میں نازل ہوئ لیکن مرزا کہتا ہے کہ اس کا مصداق میں ہوں نیز لکھتا ہے۔‘‘اس میں شانی یعنی بدگو، اور دشمن سے مراد ایک شقی، خبیث، بدطینت، فاسد القلب، ہندوزادہ، بدفطرت، مخالف یعنی نو مسلم سعداللہ ہے’’(انجام آتھم ج۱۱ ، ص، ۵۸)
اس حوالے کے علاوہ کئی حوالے موجود ہیں جن میں اس نے قرآن مجید کی تحریف کر کے مطلب کو غلط کیا ہے۔ طوالت کے ڈرسے انہیں نقل کرنے سے گریز کر رہا ہوں۔۔
3) انبیائ کرام کی توہین:
‘‘یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسی علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے’’(کشتی نوح، ج۱۹، ص۷۱ حاشیہ)
‘‘اگر میں ذیا بیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کرلوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کرکے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا، اور دوسرا افیونی’’(نسیم دعوت، ج۱۹، ص، ۴۳۵)
ابن مریم کا ذکر چھوڑو کہ اس سے بڑھ کر غلام احمد ہے(دافع البلا ص، ۲۴۰)
‘‘مسیح کی راستبازی اپنے زمانہ میں دوسرے راستبازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ یحی نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا۔ اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا۔ یا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا۔ یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے قرآن میں یحی کا نام حصور(باعفت) رکھا مگر مسیح کا نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔’’(مقدمہ دافع البلا ص ۲۲۰)
عزیزم یہاں میں آپ کو مرزا صاحب کی ‘‘راستباز طبیعت’’ کا قصہ بھی سنا دوں۔
ان کے مرید خاص مفتی صادق اپنی کتاب ذکر حبیب میں لکھتے ہیں‘‘حضرت مسیح موعود کے اندرون خانہ ایک نیم دیوانی سی عورت بطور خادمہ کے رہا کرتی تھی ایک دفعہ اس نے کیا حرکت کی کہ جس کمرہ میں حضرت صاحب بیٹھ کر لکھنے پڑھنے کا کام کرتے تھے وہاں ایک کونے میں کھرا تھا۔ جس کے پاس پانی کے گھڑے رکھے تھے وہاں اپنے کپڑے اتار کر اور ننگی بیٹھ کر نہانے لگ گئی ۔ حضرت صاحب اپنے کام میں مصروف رہے۔ص ۳۸
‘‘ایک شب دس بجے کے قریب میں تھیڑ میں چلا گیا جو مکان کے قریب ہی تھا۔۔۔۔۔ حضرت صاحب نے فرمایا ایک دفعہ ہم بھی گئے تھے۔ذکر حبیب ص، ۱۸)
حضور علیہ السلام کو اس نے خسوف کا چاند کہا (یعنی گرہن لگا چاند) اعجاز احمدی، ج ۱۹، ص ۱۸۳
4) صحابہ کرام کی توہین: ‘‘پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو اب نئی خلافت لو، ایک زندہ علی تم میں موجود ہے اس کو چھوڑتے ہو۔ اور مردہ علی کو تلاش کرتے ہو’’(ملفوظات ، ج۲، ص ۱۴۲)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نادان صحابی کہا (ضمیمہ براہین احمدیہ ج۲۱، ص ۲۸۵)
5) اہل بیت رضوان علیہم اجمعین کی توہین:
‘‘حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس سے ہوں’’ (نعوذ باللہ) (ایک غلطی کا ازالہ، ص۱۱ حاشیہ)
6) شعائر اسلامی کی توہین:
زمین قادیان اب محترم ہے ۔ ہجوم خلق ارض حرم۔ (درثمین، ۵۲)
7) بکواسات:
‘‘اس خدانے میرا نام مریم رکھا پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے دو برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی اور پردہ میں نشونما پاتا رہا۔ پھر جب اس پر دو برس گذر گئے تو ۔۔۔۔ مریم کی طرح عیسی کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔ اور آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں ۔۔۔۔۔ مجھے مریم سے عیسی بنایا گیا۔ پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھہرا۔’’(کشتی نوح، ج۱۹، ص ۵۰)
‘‘بابو الہی بخش چاہتا ہے کہ تیر احیض دیکھے یا کسی پلیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے۔ ’’(حقیقۃ الوحی، ص ۵۸۱)
میرے بھائی ذرا دیکھو کسی کی نبی کی یہ زبان ہو سکتی ہے۔؟ْ؟؟؟؟؟
‘‘حضرت مسیح موعود نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالی نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا۔ سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے’’
‘‘دشمن(یعنی مسلمان) بیابانوں کے خنزیر ہو گئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔ (نجم الہدی ، ص ۵۳) ‘‘اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔(انوار الاسلام ص ۳۱)
‘‘میں انگریز کا خود ساختہ پودا ہوں’’(مجموعہ اشتہارات ، ص ، ۲۱)
‘‘میں نے انگریز کی اطاعت میں اتنا کچھ لکھا ہے کہ پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔ (تریاق القلوب ص ۱۵۵)
خلاصہ کلام:
بھائی اب آپ سمجھدار ہیں۔ کہ یہ مرزائی اور اس کے ماننے والوں کو ہم کیسے مسلمان کہہ سکتے ہیں؟ جن کی یہ کیفیت ہو۔ ابھی میں نے آپ کو مرزا صاحب کی ذاتی اوصاف نہیں گنوائے ورنہ آپ حیران ہو جاتے ۔ مثلا مرزا صاحب کا سارا خاندان انگریز کا غلام تھا او ر جنگ آزادی میں انہوں نے انگریز کا ساتھ دیا تھا۔ وہ بچپن میں گڑ کی جگہ مٹی کھا جاتا اور گڑ کی ڈلی سے استنجا کر لیا کرتا تھا۔ شراب پیتا تھا۔ اپنے باپ کے پیسے چرا لیا کرتا تھا۔ غیر عورتوں سے اپنی ٹانگیں دبواتا تھا۔ اس کے بیٹے چھوٹے بچوں سے جنسی زیادتیاں کیا کرتے تھے۔ اور اب بھی کرتے ہیں۔ اس کے سگے بیٹے مرزا فضل نے اسے نبی نہ مانا تھا۔ اس کی بیوی نصرت جہاں کے اپنے خلفا سے تعلقات تھے۔ اپنے آپ کو مسیح کہتا تھا۔ لیکن مسیح علیہ السلام کی طرح کسی جنگ میں حصہ نہ لیا تھا۔ الٹا کہتا تھا۔ چھوڑ دو اے مومنو اب جہاد کا خیال ، اسلام کے واسطے حرام ہے اب قتال۔ دن میں سو سو بار پیشاب کرتا تھا۔ ایک آنکھ سے کانا تھا۔ محمدی بیگم سے عشق لگا بیٹھا تھا۔ اور اس سے شادی کے الہامات بھی عوام کو سنائے لیکن اس کی یہ حسرت پوری نہ ہوئی۔ بتائیے کیا یہ کسی نبی کے اوصاف ہو سکتے ہیں؟
نیز اس نے ہمارے پیارے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت پر ڈاکا ڈالا ہے۔ اگر مسیلمہ کذاب ایسا کرے تو اس کے ساتھ جنگ میں ہزاروں صحابہ جان کٹانے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ یہ ایسا کرے تو اسے کافر کیو ں نہیں کہہ سکتے ؟ حضور علیہ الصلوہ والسلام نے فرمایا تھا ۔ انا خاتم النبیین لا نبی بعدی۔ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اور یہ اپنے آپ کو نبی کہتا تھا۔ قرآن کہتا ہے۔ ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔ یعنی حضور علیہ الصلوۃ والسلام تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ جبکہ مرزا کہتا ہے کہ میں بھی نبی ہوں۔ نیز یہ اپنے آپ کو ظلی بروزی نبی کہتا ہے جس کا اسلام میں کسی قسم کا تصور نیں۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا تھا۔ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ (لیکن کوئی نبی نہیں لہذا عمر بھی نبی نہیں۔)
· دوسرا سوال آپ نے پوچھا ہے کہ کیا ان سے تعلقات رکھ سکتے ہیں؟
جواب یہ ہے کہ نہیں۔ کیونکہ قادیانی ، مرزائی عام کافروں سے الگ ہیں۔ یہ اپنی مصنوعات کو اسلام دشمنی میں خرچ کرتے ہیں۔ نیز مسلمانوں کو مرتد بنانے میں سر گرم ہوتے ہیں۔ آزاد ریاستوں میں مرزا قادیانی کی کتابیں اور تحریف شدہ قرآن ، شیزان اور اس جیسی فیکٹریوں کے تعاون سے پہنچیں جن سے لاکھوں مسلمانوں کا ایمان خطرے میں پڑ گیا۔
یہ مرتد ہیں۔ صرف کافر نہین ہیں۔ اور مرتد کی سزا موت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اب مسلمان عوام تو انہیں قتل نہیں کر سکتی ، لہذا انہیں معاشی موت دینی چاہیے تاکہ یہ راہ راست پر ااجائیں۔ اور جہنم سے نکل کر جنت میں جانے والے بن جائیں۔
نیز مرتدین۔ اور گستاخوں کے بارے مین کیا حکم ہے؟ اگر وہ آپ کے باپ کو گالی دیں۔ جبکہ یہاں تو معاملہ نبی علیہ السلام اور ان کی آل کا ہے جنہیں یہ گالیاں دیتے ہیں۔ اور ان کی شان میں گستاخیا ں بکتے ہیں۔
ایک قاعدہ بھی ہے کہ جو آپ کے دشمن کا دوست ہو وہ بھی ااپ کا دشمن ہے اور سب جانتے ہیں کہ مرزائی اسرائیل کے پکے دوست ہیں۔ اور ان کے وہاں پر مراکز ہیں۔ نیز وہاں ان کی مکمل سرپرستی بھی ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے بھی یہ ہمارے دشمن ہیں۔ نیز انہوں نے پاکستان کے خلاف فتوے بھی دے رکھے ہیں۔ اور پاکستان کے کئی ایٹمی راز بھی امریکہ کے حوالے کر چکے ہیں۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھی یہی گولی مارنے والے ہیں۔ قائد اعظم کے جنازے میں ظفراللہ قادیانی شریک نہ ہوا کسی نے پوچھا کہ تم جنازہ کیوں نہیں پڑھتے تو اس کا جواب تھا۔‘‘ مجھے مسلمان ریاست کا کافر وزیر کہہ لیں یا کافر ریاست کا مسلمان وزیر’’
 
Top