
بات مرزا قادیانی کے تضادات کی ہو ر ہی تھی۔ اپنے الہامات کے حوالے سے وہ خود لکھتا ہے کہ مجھے بعض الہامات ایسی زبانوں میں ہوتے ہیں جن سے مجھے کچھ واقفیت نہیں جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ پھر خود ہی وہ اپنی اس بات پر تبصرہ کرتا ہے کہ یہ بالکل غیر معقول اور بے ہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی اور ہو اور الہام اسے کسی دوسری زبان میں ہوں۔ مرزا قادیانی کا خود یہ ماننا کہ اسے ایسی زبانوں میں الہام ہوتے ہیں جو زبانیں وہ نہیں سمجھتا پھر دوسری زبانوں میں الہام کو خود ہی ایک غیر معقول اور بے ہودہ عمل کا نام دے رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرزا قادیانی کے ”الہامات“ تھے ہی بے ہودہ اور غیر معقول۔ اس کی چند مثالیں دے کر میں کالم کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔ مرزا کے شیطانی الہامات نے کائنات کے خالق و مالک اور خدائے واحد کو بھی معاف نہیں کیا۔ کبھی کہا کہ اللہ نے مجھے اپنا بیٹا کہہ کر مخاطب کیا ہے، کبھی کہا کہ رب العالمین ایک پلنگ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے نہایت شفقت سے مجھے اپنے ساتھ پلنگ پر بٹھا لیا۔ اس وقت میری ایسی حالت ہو گئی جیسے سالہا سال کے بعد کورئی بچھڑا ہوا بیٹا اپنے باپ سے ملتا ہے۔ ”آئینہ کمالات“ میں مرزا قادیانی نے لکھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں ایک ”الہام“ میں مرزا قادیانی کو اللہ نے کہا کہ تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے۔ کیا اللہ کی کوئی اولاد بھی ہے؟ ایسی بے ہودہ بات ایک جھوٹا اور کذاب ہی اللہ سے منسوب کر سکتا ہے پھر اللہ کے بارے میں مرزا قادیانی نے یہ یاوہ گوئی بھی کی کہ اللہ ٹھیک بھی کرتا ہے اور غلطی بھی کرتا ہے شاید مرزا کا اشارہ اپنی پیدائش کی طرف ہے کہ اسے پیدا کرنا اللہ کی غلطی ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے وسائل رکھنے کے باوجود خود تو اپنی پوری زندگی میں حج نہیں کیا لیکن بیت اللہ شریف کی توہین ان الفاظ میں کی کہ
”خدا نے اپنے الہامات میں میرا نام بیت اللہ بھی رکھا ہے“۔ آگے چل کر لکھا کہ ”ایک آدمی میرے پاﺅں چوم رہا تھا اورمیں کہہ رہا تھا کہ میں حجر اسود ہوں“ دنیا بھر کے مسلمانوں کا ٹھکرایا ہوا شخص اگر خود کو حجر اسود قرار دے تو اس سے بڑھ کر مضحکمہ خیز بات اور کیا ہو سکتی ہے۔
مرزا قادیانی کے عجیب و غریب الہامات مہمل الہامات، غلط زبان میں الہامات اور جھوٹ اور جہالت پر مبنی الہامات کی فہرست بہت طویل ہے جو پھر کسی کالم میں پیش کی جائے گی۔ فی الوقت اگر کوئی قادیانی اپنی آنکھوں سے کفر و الحاد اور تعصبات کی پٹی اتار کر یہ کالم بھی بغور پڑھ لے تو وہ حق و صداقت اور جھوٹ میں امتیاز کر سکتا ہے اور اسلام کے راستے پر واپس لوٹ سکتا ہے۔