• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی ہٹ درمیاں

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
آج میں تخفہ قادیانیت جلد 6 پڑھ رہا تھا وہاں اصول مناطرہ اور قادیانی ہٹ درمیوں کو لے کر ایک اقتباس مجھے بہت پسند آیا،بات چل رہی تھی صدق و کذب مرزا کی بحث کی۔۔۔۔
مولانا خالد محمود صاحب نے مجھے انگلینڈ سے واپسی پر ایک لطیفہ سنایا کہ ایک دفعہ لندن میں مرزائیوں کے ساتھ مناظرہ ٹھن گیا اور مرزائیوں نے کہا کہ ہم تو دو ہی باتوں پر مناظرہ کریں گے۔ ایک حیات و وفات مسیح علیہ السلام کی بحث اور ایک اجرائے نبوت کی بحث۔ علامہ صاحب نے فرمایا کہ تم جو چاہو عنوان رکھو۔
مناظرہ کا اصول ہے اگر فریقین مناطرہ نے چار عنوانوں پر گفتگو کرنی ہے تو دو عنون ایک فریق اور دوسرے دو عنوان دوسرا فریق مقرر کرے گا۔ اور اگر دو عنوانوں پر بحث کرنی ہے تو ایک عنوان ایک فریق اور دوسرا عنوان دوسرا فریق طے کرے گا۔ اور جو فریق جو عنوان تجویز کرے گا اسی میں مدعی ہو گا اور مدعی کو پہلے وقت ملتا ہے اور مدعا علیہ کو بعد میں۔ اس لئے مناظرے میں جو بےچارہ مدعاعلیہ ہوتا ہے وہ گھاٹے میں رہتا ہے کیونکہ مدعی سب سے پہلا اپنا دعوی پیش کرے گا اس کے بعد مدعاعلیہ اس کا توڑ کرے گا، اس کے بعد مدعی پھر مدعاعلیہ کے توڑ کا جواب دے گا۔ یوں اول و آخر مدعی ہی ہوتا ہے۔ اس لیے مرزائی ہمیشہ کوشش کرتے ہیں وہ مدعی بنیں یعنی ان کو ہمیشہ اقدام کا شوق ہوتا ہے وہ دفاع کی قوت ہی نہیں رکھتے ہیں۔چنانچہ ہم ختم نبوت کے قائل ہیں اور یہ منکر۔ ایک اہم بات یاد رکھیں کہ منکر ہمیشہ مدعاعلیہ ہوتا ہے۔ مگر جب بھی قادیانی یہ دونوں بحثیں شروع کرتے ہیں تو مدعی بن جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں نے جو دلائل پیش کیے ہو اپنی آخری تقریر میں اس کے اثرات کو مانوس کر سکیں اور ان کی ایسی تلبیسات کی وجہ مسلمان مناظر کا اخلاص ہوتا ہے یعنی وہ ان کو سمجھانے کی غرض سے مناظرہ کرتا ہے۔
خیر! علامہ محمود صاحب کہنے لگے کہ بھائی مناظرہ میں بحث کے چار نکات ہوں گے اور دو تمھاری طرف سے دو ہماری طرف سے۔ اس پر قادیانی کہنے لگے کہ ہماری طرف سے تو حیات و وفات مسیح علیہ السلام اور دوسرا اجرائے نبوت۔ علامہ محمود صاحب کہنے لگے ہم نہ کہا ٹھیک ہے مگر دو عنوان جو ہماری طرف سے ہوں گے ان میں سے ایک عنوان یہ ہو گا کہ
”مرزا غلام احمد'گو' کھاتا تھا کہ نہیں؟“ اس پر قادیانی کہنے لگے یہ کیسا عنوان ہے؟ تو علامہ صاحب فرماتے ہیں تمہیں اس سے کیا بحث؟ چونکہ ہمیں ایک عنوان تجویز کرنے کا حق تم نے دیا ہے اور اس عنوان میں ہم مدعی ہیں تو ہم ثابت کریں گئے کے مرزا قادیانی ”گو“ کھاتا تھا اور تم ثابت کرو کہ نہیں کھاتا تھا۔ بس یہ عنوان سن کر قادیانی بھاگ گئے۔
تو مدعا یہ ہے کہ قادیانیوں کے ساتھ مناظرہ کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ ہوشیاری سے کام لیا جائے کیوں کہ آج کل مناظرہ چال بازی کا نام ہے۔


(تخفہ قادیانیت جلد 6 صفحہ 164-166)
 
Top