(قادیانی یا احمدی مذہب کی حقیقت)
ان قانونی امور کو طے کرنے کے بعد اس اصل معاملہ مابہ النزاع کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور قبل اس کے کہ اس سوال پر فریقین کی پیش کردہ شہادت اور دلائل پر بحث کی جاوے یہ سمجھنے کے لئے کہ قادیانی یا مرزائی یا احمدی مذہب کیا ہے؟ اور مذہب اسلام کے ساتھ اس کا کیا لگاؤ ہے؟ اور اس مذہب کو قبول کرنے والے کو کیوں مرتد سمجھا گیا ہے؟ کچھ مختصر تمہیدکی ضرورت ہے۔
یہ بات کچھ خلاف واقع نہ ہوگی۔ اگر یہ کہا جاوے کہ ہر مذہب وملت کے نزدیک ابتدائے آفرنیش اور وجود باری تعالیٰ کا علم کتب سماوی سے ہوا ہے۔ ممکن ہے کہ تمام مذاہب کے متعلق یہ 2134رائے صحیح نہ ہو تو کم ازکم یہود، نصاری اور مسلمانوں کے متعلق بلاخوف تردید یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کے مذاہب کی رو سے نہ صرف امور مذکورہ بالا کا علم کتب سماوی سے ہوا ہے۔ بلکہ ابتدائے آفرنیش کے بارہ میں ان کی کتب سماوی کا قریباً قریباً باہمی اتفاق بھی ہے۔ اس بحث سے کچھ یہ دکھلانا بھی مقصود ہے کہ صرف مسلمان ہی ایک ایسی قوم نہیں جو کہ اپنی مذہبی کتاب قرآن مجید کو منزل من اﷲ کہنے والی ہے۔ بلکہ اس قسم کا عقیدہ دیگر اقوام میں بھی پایا جاتا ہے اور وہ بھی اپنے مذاہب کی بنیادی کتابوں کے منزل من اﷲ ہونے کے قائل ہیں۔ مسئلہ زیربحث کا چونکہ صرف مسلمانوں سے تعلق ہے۔ اس لئے یہاں صرف ان کی آسمانی کتاب وقرآن مجید کا ہی ذکر کیاجاتا ہے۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے پایا جاتا ہے کہ خداوند تعالیٰ نے جب آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو انہیں ایک خاص درخت کے پھل کھانے سے منع فرمایا گیا۔ اس کے بعد جب آدم علیہ السلام نے غلطی سے اس پھل کو کھا لیا تو ان کو باغ جنت سے بے دخل کر دیا گیا اور شیطان کو بھی جس کی ترغیب پر انہوں نے وہ پھل کھایا تھا وہاں سے نکالا گیا اور یہ ارشاد ہوا کہ: ’’ قلنا اہبطوا منہا جمیعاً ج فامأ یاتینکم منی ہدی فمن تبع ہدای فلا خوف علیہم ولاہم یحزنون ‘‘ {نیچے جاؤ یہاں سے تم سب۔ پھر اگر پہنچے میری طرف سے کوئی ہدایت، تو جو چلا میری ہدایت پر نہ خوف ہوگا ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔}
(سورہ بقرہ، رکوع نمبر۳)
باری تعالیٰ کی طرف سے یہ ہدایت پھر اس کے رسولوں کے ذریعہ سے جو کہ انسانوں میں سے منتخب کئے جاتے ہیں پہنچتی رہی۔ حتیٰ کہ رسولوں کا یہ سلسلہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ تک جاری رہا۔ موسیٰ علیہ السلام کے بعد آئندہ سلسلہ رسالت جاری رہنے میں لوگوں میں اختلاف ہونے لگا اور عیسیٰ علیہ السلام کے مبعوث ہونے پر جن لوگوں نے انہیں نہ مانا اور جو موسیٰ علیہ السلام کی ہدایت پر قائم رہے وہ یہود کہلائے اور جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو نبی تسلیم کر لیا وہ نصاریٰ کہلائے اور ان کے بعد جب حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو نبوت ملی تو انہیں جن لوگوں نے نبی تسلیم کر کے ان کی تعلیم پر چلنا شروع 2135کیا وہ مسلمان کہلاتے ہیں۔ اب مدعیہ کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ آخری نبی ہیں اور ان کے بعد اور کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔ ہاں البتہ آخری زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو آسمان پر زندہ ہیں۔ آسمان سے نزول فرماویں گے اور حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی شریعت پر چل کر لوگوں کو راہ ہدایت دکھلائیں گے اور رسول اﷲﷺ کی شریعت پر چلنے کی وجہ سے امتی نبی کہلائیں گے۔