قادیان اور لاہور کی جماعتوں میں کوئی فرق نہیں
لیکن اگر لاہوری جماعت کے ان عقائد کو بھی دیکھا جائے جن کا اعلان انہوں نے ۱۹۱۴ء کے بعد کیا ہے۔ تب بھی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ان کا یہ مؤقف محض ایک لفظی ہیرپھیر ہے اور حقیقت کے اعتبار سے ان کے اور قادیانی جماعت کے درمیان کوئی بنیادی فرق نہیں ہے۔ جس طرح وہ مرزاغلام احمد کے الہام کو حجت اور واجب الاتباع مانتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی اسے حجت اور واجب الاتباع سمجھتے ہیں۔ جس طرح وہ مرزاصاحب کی تمام کفریات کی تصدیق کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی اسے واجب التصدیق قرار دیتے ہیں۔ جس طرح وہ مرزاصاحب کی تمام کتابوں کو اپنے لئے الہامی سند اور مذہبی اتھارٹی سمجھتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی انہیں مذہبی ماخذ کی 1933حیثیت دیتے ہیں۔ جس طرح وہ مرزاصاحب کے مخالفین کو کافر کہتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی مرزاصاحب کو کافر اور جھوٹا قرار دینے والوں کے کفر کے قائل ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ قادیانی جماعت مرزاصاحب کے لئے لفظ نبی استعمال کرنے کو علی الاطلاق جائز سمجھتی ہے اور لاہوری جماعت مرزاصاحب کے لئے اس لفظ کے استعمال کو صرف لغوی یا مجازی حیثیت میں جائز قرار دیتی ہے۔
اس حقیقت کی تشریح اس طرح ہوگئی کہ لاہوری جماعت جن بنیادی عقیدوں میں اپنے آپ کو قادیانی جماعت سے ممتاز قرار دیتی ہے وہ دو عقیدے ہیں:
(اگلی پوسٹ میں)
۱… مرزاغلام احمد قادیانی کے لئے لفظ نبی کا استعمال۔
۲… غیراحمدیوں کا کافر کہنا۔
لاہوری جماعت کا دعویٰ ہے کہ وہ مرزاصاحب کو نبی نہیں مانتی بلکہ صرف مجدد مانتی ہے اور غیراحمدیوں کو کافر کے بجائے صرف فاسق قرار دیتی ہے۔ اب ان دونوں باتوں کی حقیقت ملاحظہ فرمائیے: