• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(قادیان جانا نفلی حج سے زیادہ ثواب؟)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیان جانا نفلی حج سے زیادہ ثواب؟)

مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہت اچھا۔
اب یہ ’’آئینہ کمالات‘‘ میں ہے کہ:1491 ’’لوگ معمولی اور نفلی طور پر حج کرنے کو بھی جاتے ہیں، مگر اس جگہ نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)
یعنی قادیان کے متعلق۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ کس حج سے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’مگر اس جگہ نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’نفلی حج‘‘ کیا ہوتا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’نفلی حج‘‘ وہ جو فرض حج ادا ہونے کے بعد لوگ جاتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: یعنی فرض کے پورا کرنے کے بعد۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اور ایک دُوسرا یہ ’’الفضل‘‘ کا ہے یہ کوٹیشن: ’’جب…‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں اس کا جواب دے دُوں، پھر۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، نہیں، یہ ایک ہی موضوع پر دوتین کوٹیشنز ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ گویا سالانہ جلسہ کے متعلق ہے: ’’جب یہ جلسہ اپنے ساتھ اس قسم کے فیوض رکھتا ہے، اس میں شمولیت نفلی حج سے زیادہ ثواب کا انسانوں کو مستحق بنادیتی ہے، تو لازماً فوائد سے مستفید ہونے کے لئے جماعت کے ہر فرد کے دِل میں تڑپ ہونی چاہئے۔‘‘
اب اسی مضمون کا یہ ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے ایک اور ظلّی حج مقرّر کیا تاکہ وہ قوم جس سے وہ اسلام کی ترقی کا کام لینا چاہتا ہے اور تاکہ وہ غریب یعنی ہندوستان کے مسلمان اس میں شامل ہوسکیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ مرزا ناصر احمد! دجل اچھا نہیں۔ وہ اندرونی آپ سے کاٹ کر دور نہیں پھینک رہی۔ وہ شہادت اندرونی، اسے الفضل میں شائع کر کے آپ کے اندرونی نفاق کو شائع کر رہی ہے۔ سمجھے بابو؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1492یہ اس میں اس مضمون کے حوالے سے بہت سے ہیں۔ لیکن اس میں یہ ہے کہ یہ:
’’اس جلسے میں بھی وہی اَحکام ہیں جو حج کے لئے ہیں: (عربی)
یہاں اس جلسے میں بھی یہی صورت ہونی چاہئے۔‘‘
یعنی اس سے میرا مطلب یہ ہے کہ ’’ظلّی حج‘‘ کیا چیز ہے؟ آپ کے ہاں اس کا کیا تخیل ہے؟ اور وہ حج پر جانے سے زیادہ بہتر ہے قادیان کے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں جواب ۔۔۔۔۔۔ اگر ختم ہوجائے تو میں جواب دُوں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی، بالکل۔
مرزا ناصر احمد: آپ (مرزا غلام احمد) نے یہ فرمایا ہے کہ جماعتِ احمدیہ کے نزدیک حج فرض ہے اور اس حج کا بہت بڑا ثواب ملتا ہے اور جماعتِ احمدیہ کو جب بھی شرائطِ حج پوری ہوں، یعنی راستے کی حفاظت ہو وغیرہ ___ یہ ہماری فقہ کی کتب میں ہے ___ اس وقت حج ضرور کرنا چاہئے۔ ایک بات آپ نے یہ فرمائی ہے۔ دُوسری بات آپ نے ۔۔۔۔۔ اور یہ دُرست ہے، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے نزدیک حج ارکان اسلام میں سے ہے، اور جو حج کرسکے اور نہیں کرتا، وہ ہمارے نزدیک بڑا سخت گنہگار ہے۔ یعنی ہم دونوں اس پر متفق ہوگئے۔
دُوسری بات آپ نے یہ فرمائی کہ ایک نفلی حج ہوا کرتا ہے۔ نفلی حج اس حج کو کہتے ہیں جس ۔۔۔۔۔۔ اس شخص کے حج کو کہتے ہیں جس نے ایک دفعہ بھی ابھی حج نہ کیا ہو۔ تو جو آپ ہماری طرف یہ بات منسوب کرتے ہیں کہ جس نے ایک دفعہ بھی، نہیں، ایک دفعہ حج کرچکا ہے، جو حج کرچکا ہے، اور اگر ساری عمر اب وہ حج نہ کرے، کیونکہ فریضہ حج عمر میں ایک دفعہ ہے، تو اگر وہ ساری عمر بھی حج نہ کرے تو تب بھی اس کو گناہ نہیں اگر وہ ساری عمر حج نہ کرے اور ساری عمر حج کرنے کے بعد، ایک حج کرنے کے بعد، فریضہ حج ادا کرنے کے بعد، ساری عمر حج اور نہ کرے، نفلی حج نہ کرے، اور اپنے گاؤں میں اپنے بیلوں کے پیچھے ساری عمر ہل چلاتا رہے اور ان کو 1493گالیاں دیتا رہے، جیسا کہ ہمارے گاؤں میں رواج ہے، اور ایک دُوسرا شخص جو حج کرچکا، جس پر اب ساری عمر فریضہ حج عائد نہیں ہوتا، وہ علاوہ اس حج کے ایسی جگہ جاتا ہے جہاں خدا اور رسول کی باتیں اس کے کان میں پڑتی ہیں، اور اِصلاحِ نفس کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، تو یہ بڑی اچھی چیز ہے، احمدیوں کو ایسا کرنا چاہئے، یہی ہمارا عقیدہ ہے۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Next. (جناب چیئرمین: آگے چلیں)
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور جہاں تک ہمارا پہلا لٹریچر ہے، وہ بھی بہت سی باتیں ہمیں بتاتا ہے۔ ’’تذکرۃالاولیائ‘‘ میں ہے، یہ ہے: ’’ایک سال عبداللہ حج سے فارغ ہوکر۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ ’’تذکرۃالاولیائ‘‘ مشہور کتاب ہے، اس کا حوالہ ہے:
’’ایک سال عبداللہ حج سے فارغ ہوکر تھوڑی دیر کو حرم میں سوگئے، تو خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے اُترے۔ ایک نے دُوسرے سے پوچھا۔ (فرشتوں نے، آپس کی گفتگو ہے) ایک نے دُوسرے سے پوچھا کہ امسال کتنے شخص حج کو آئے ہیں؟ جواب دیا چھ لاکھ۔۔۔۔۔۔ دُوسرے فرشتے نے، (سوال کرنے والے فرشتے نے) کہا: کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ کسی کا بھی نہیں۔ میں نے یہ سنا تو مجھ کو اِضطراب پیدا ہوگیا۔ میں نے کہا یہ تمام لوگ جہان کے اوڑچھوڑ سے اس قدر رنج اور تعب کے ساتھ بیابان قطع کرکے آئے ہیں، یہ سب ضائع ہوجائیں گے؟ فرشتے نے کہا: دمشق میں ایک (جوتا بنانے والا) ہے۔ (یہ فرشتے کی بات ہے) دمشق میں ایک جوتا بنانے والا ہے جس کا نام علی ابن الموفسق ہے، وہ حج کو نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔ مگر اس کا حج مقبول ہے۔ (حج کو وہ آیا ہی نہیں، اس کا حج قبول ہے) اور ان تمام لوگوں کو (چھ لاکھ کو) اس کی وجہ سے بخش دیا گیا ہے۔ میں نے سنا تو اُٹھ بیٹھا اور کہا کہ دمشق میں چل کر اس شخص کی زیارت کرنی چاہئے۔ (آنکھ کھل گئی گھبراہٹ سے) جب دمشق جاکے اس کا گھر تلاش کیا اور آواز دی تو ایک شخص باہر 1494آئے، میں نے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ کہا: علی بن الموفسق۔ میں نے کہا: مجھے تم سے ایک بات کہنا ہے۔ کہا: کہو! میں نے پوچھا: تم کیا کرتے ہو؟ کہا: جوتے ٹانکتا ہوں۔ میں نے یہ واقعہ ان سے کہا۔ تو پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ (اس نے پوچھا) انہوں نے اپنی خواب سنائی۔ تو انہوں نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: عبداللہ بن المبارک (رحمۃاللہ علیہ)۔ انہوں نے ایک چیخ ماری اور گرکر بیہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے (وہی جو حج کو گئے نہیں تھے اور جن کا حج قبول ہوگیا تھا) جب ہوش میں آئے تو میں نے پوچھا: اپنی حالت کی خبر دو۔ کہا: تیس سال سے مجھے حج کی آرزو تھی اور جوتے ٹانک کر تین سو درہم میں نے جمع کئے حج کے لئے۔ امسال حج کا عزم کرلیا تھا مگر ایک دن میری بیوی نے جو حاملہ تھی، ہمسایہ کے گھر سے کھانے کی خوشبو پاکر مجھ سے کہا: جاکر ہمسائے کے یہاں سے تھوڑا سا کھانا لے آؤ۔ میں گیا تو اس نے کہا: سات دن رات سے میرے بچوں نے کچھ نہیں کھایا (ہمسائے کی عورت نے کچھ نہیں کھایا)، کچھ نہیں کھایا۔ آج میں نے ایک گدھا مرا دیکھا تو اس کا گوشت کاٹ کر پکایا ہے۔ یہ تم پر حلال نہیں۔ میں نے یہ سنا تو میری جان میں آگ لگ گئی، اور میں نے تین سو درہم اُٹھاکر اس کو دے دئیے اور کہا خرچ کرو، ہمارا حج یہی ہے۔‘‘
تو اس واقعے کے بعد… یہ پہلا واقعہ ہے… اس واقعے کے بعد ان کو کشف میں یہ دِکھایا گیا: جو نہیں آیا اس کا حج قبول ہوگیا اور اسی کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔ یہ آگیا۔ تو ان باریکیوں میں جائیں گے اگر ہم، تو بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو اِنسان کا اِیمان تازہ کرنے والی ہیں۔ لیکن جو ہمارا عقیدہ ہے وہ میں نے بتادیا ہے۔
Mr. Chairman: Next, Maulana Zafar Ahmad Ansari.
(جناب چیئرمین: آگے چلیں مولانا ظفر احمد انصاری صاحب)
 
Top