• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیان میں ماتم

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قادیان میں ماتم
’’آتھم کے متعلق پیش گوئی کے وقت جماعت کی جو حالت تھی وہ ہم سے مخفی نہیں۔ میں اس وقت چھوٹا بچہ تھا اور میری عمر کوئی پانچ ساڑھے پانچ سال کی تھی۔ مگر مجھے وہ نظارہ خوب یاد ہے کہ جب آتھم کی پیش گوئی کا آخری دن آیا تو کتنے کرب واضطراب سے دعائیں کی گئیں۔ میں نے تو محرم کا ماتم بھی کبھی اتنا سخت نہیں دیکھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک طرف دعا میں مشغول تھے اور دوسری 1964طرف بعض نوجوان (جن کی اس حرکت پر بعد میں برا بھی منایا گیا) جہاں حضرت خلیفہ اوّل مطب کیا کرتے تھے اور آج کل مولوی قطب الدین صاحب بیٹھتے ہیں، وہاں اکٹھے ہوگئے اور جس طرح عورتیں بین ڈالتی ہیں۔ اس طرح انہوں نے بین ڈالنے شروع کر دئیے۔ ان کی چیخیں سوسوگز تک سنی جاتی تھیں اور ان میں سے ہر ایک کی زبان پر یہ دعا جاری تھی کہ یا اﷲ! آتھم مر جائے، یا اﷲ! آتھم مر جائے۔ مگر اس کہرام اور آہ وزاری کے نتیجے میں آتھم تو نہ مرا۔‘‘
(خطبہ مرزا محمود احمد، مندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۲۰؍جولائی ۱۹۴۰ئ)
اور اس قادیانی اضطراب پر مزید روشنی مرزاصاحب کے منجھلے صاحبزادے بشیراحمد ایم۔اے کی روایت سے پڑتی ہے کہ ابا جان نے آتھم کی موت کے لئے کیا کیا تدبیریں اختیار کیں اور کون کون سے ٹوٹکے استعمال کئے۔ چنانچہ تحریر کرتے ہیں:
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم! بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ صاحب سنوری نے کہ جب آتھم کی میعاد میں صرف ایک دن باقی رہ گیا تو حضرت مسیح موعود نے مجھ سے اور میاں حامد علی سے فرمایا کہ اتنے چنے (مجھے تعداد یاد نہیں رہی کہ کتنے چنے آپ نے بتائے تھے) لے لو اور ان پر فلاں سورۃ کا وظیفہ اتنی تعداد میں پڑھو (مجھے وظیفہ کی تعداد بھی یاد نہیں رہی) میاں عبداﷲ صاحب بیان کرتے ہیں کہ مجھے وہ سورۃ یاد نہیں رہی مگر اتنا یاد ہے کہ وہ کوئی چھوٹی سی سورۃ تھی جیسے الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل۰ الخ! اور ہم نے یہ وظیفہ قریب ساری رات صرف کر کے ختم کیا تھا۔ وظیفہ ختم کرنے پر ہم وہ دانے حضرت صاحب (مرزاقادیانی) کے پاس لے گئے۔ کیونکہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ وظیفہ ختم ہونے پر یہ دانے میرے پاس لے آنا۔ اس کے بعد حضرت صاحب ہم دونوں کو قادیان سے باہر غالباً شمال کی طرف لے گئے اور فرمایا دانے کسی غیرآباد کنوئیں میں ڈالے جائیں گے اور فرمایا کہ جب میں دانے کنوئیں میں پھینک دوں تو ہم سب کو سرعت کے ساتھ منہ پھیر کر واپس 1965لوٹ آنا چاہئے اور مڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے۔ چنانچہ حضرت صاحب نے ایک غیرآباد کنوئیں میں ان دانوں کو پھینک دیا اور پھر جلدی سے منہ پھیر کر پیچھے کی طرف نہیں دیکھا۔‘‘

(سیرت المہدی جلد ۱وّل طبع دوم ص۱۷۸، روایت نمبر۱۶۰)
مگر دشمن ایسا سخت جان نکلا کہ بجائے ۵ کے ۶؍ستمبر کا سورج بھی غروب ہوگیا مگر وہ نہ مرا اور یہ پیش گوئی بھی جھوٹی نکلی۔
----------
[At this stage Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali)]
(اس موقع پر ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی نے کرسی صدارت چھوڑ دی۔ جسے جناب چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی نے سنبھال لیا)
 
Top