قرآن کریم کی ایک آیت
مسلمانوں کو متاثر کرنے کے لئے یہ بھی ضروری تھا کہ مرزاصاحب کی ’’نبوت‘‘ کے لئے قرآن کریم سے بھی کوئی تائید تلاش کی جاتی، تاکہ کم ازکم کہنے کو یہ کہا جاسکے کہ قرآن سے بھی ’’استدلال‘‘ کیاگیا ہے اس مقصد کے لئے قران کریم کی جو آیت مرزائی صاحبان کی طرف سے تلاش کر کے لائی گئی ہے وہ یہ ہے۔
’’ ومن یطع اﷲ والرسول فاولئک مع الذین انعم اﷲ علیہم من النّبیین والصدیقین والشہداء والصالحین وحسن اولئک رفیقاً (النسائ:۶۹) ‘‘
’’اور جو شخص اﷲ اور رسول کی اطاعت کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اﷲ نے انعام کیا ہے۔ یعنی نبیوں کے ساتھ اور صدیقوں کے ساتھ اور شہداء کے ساتھ اور صالحین کے ساتھ، اور یہ لوگ بہترین ساتھی ہیں۔‘‘
اس آیت کو باربار پڑھ کر دیکھئے، کیا اس میں خوردبین لگاکر بھی کہیں یہ بات نظر آتی ہے کہ نبوت کا 2005سلسلہ جاری ہے اور کوئی شخص اب بھی نبی بن سکتا ہے؟ لیکن جومذہب ’’دمشق سے قادیان‘‘ مراد لے سکتا ہو۔ جسے قرآن میں بھی ’’قادیان‘‘ کا ذکر دکھائی دیتا ہو اور جو ’’خاتم النّبیین‘‘ کا ایسا مطلب نکال سکتا ہو، جس سے تمام ’’نبوتوں کا سرتاج‘‘ نبوت کا دروازہ کھلا رہے وہ اس آیت سے بھی نبوت کے جاری رہنے پر استدلال کرلے تو کون سی تعجب کی بات ہے؟
اس آیت میں صاف طور سے یہ بتایا گیا ہے کہ اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والا آخرت میں انبیائ، صدیقین، شہداء اور صالحین کا ساتھی ہوگا۔ لیکن مرزائی صاحبان اس کا یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ وہ خود نبی بن جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں لفظ ’’مع‘‘ (ساتھ) استعمال ہوا ہے۔ جو اس معنی میں بھی لیا جاسکتا ہے کہ اس دن انبیاء وغیرہ کے گروہ کے محض ساتھ ہی نہیں ہوگا، بلکہ ان میں شامل ہو جائے گا۔
لیکن جو شخص مذکورہ بالا آیت کے الفاظ سے بالکل ہی آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ گیا وہ دیکھ سکتا ہے کہ اسی آیت کے آخیریہ ارشاد فرمایا گیا ہے: ’’ حسن اولئک رفیقاً ‘‘ اور یہ لوگ بہترین ساتھی ہیں۔
اس آخری جملے میں لفظ رفیق نے یہ بات واضح کر دی کہ اگر بالفرض کہیں ’’مع‘‘ کے معنی کچھ اور ہو بھی سکتے ہیں تو یہاں سوائے ساتھی بننے کے کوئی اور مطلب نہیں کیونکہ آگے اس کی تشریح کے لئے صراحتاً لفظ ’’رفیق‘‘ آرہا ہے۔
پھر اگر (معاذ اﷲ) مطلب یہی تھا کہ ہر شخص اﷲ اور رسول کی اطاعت کر کے نبی بن سکتا ہے تو کیا پوری امت میں اﷲ اور رسول کی اطاعت کرنے والا ایک مرزاغلام احمد ہی پیدا ہوا ہے اور کسی نے اﷲ اور رسول کی اطاعت نہیں کی؟ حالانکہ قرآن (معاذ اﷲ) یہ کہہ رہا ہے کہ جو شخص بھی اﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا، وہ نبیوں کے زمرے میں شامل ہو جائے گا۔ اگر اسی کا نام ’’استدلال‘‘ ہے تو نہ جانے قرآن کی معنوی تحریف کیا چیز ہوگی؟
----------