• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قرآن کی سمجھ اور جہلم کا مرزا

حسن انور

رکن ختم نبوت فورم
اسلام علیکم ورحمتہ

اپنے لاجیکل بھائیوں کے لیے ایک لاجیکل سوال۔

یقیناً آپ جانتے ہوں گے کہ ایٹم بم بنانے کا طریقہ آپ کو گوگل پہ مکمل دستیاب ہے۔
ہر ایک چیز، طریقہ اور احتیاط وغیرہ سب موجود ہیں۔
میرا چیلنج ہے کہ دنیا کا ذہین سے ذہین قابل سے قابل وکیل، ڈاکٹر، سائکیٹرسٹ، یہاں تک کے آسٹروناٹ کو لے آو، اور کہو کہ بنا کر دیکھائے آئٹم بم۔

نہیں نہ؟ یہ ممکن نہیں۔

کیوں کہ کوئی رٹا باز اچھی یاداشت والا انسان آپ کو فر فر تھیوری تو سنا سکتا ہے، پر آئٹم بم بنانا تو دور کہ بات شائد سیبے والا بم بھی نہ بنا پائے،
ہر کسی کی اپنی فیلڈ میں مہارت ہوتی ہے، وہ باریکیاں جانتا ہے حساسیت سے واقف ہوتا ہے۔

اب تھوڑی دیر نفرت و جزباتیات کی عینک سے مبرا ہو کر سوچیں، کیا ایک انجینئر، چاہے وہ جتنا بھی ذہین ہو دین کہ اتنی باریکی سمجھ سکتا ہے جتنا ایک مفتی یا عالمِ دین، جس نے اپنی زندگی کا ایک عرصہ اساتذہ سے صرف اور صرف دین ہی سیکھا۔

بے شک اللّہ نے قرآن سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پر بھائیوں کچھ بنیادی اصول ہوتے ہیں اور کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں۔

Sahih Muslim Hadees # 6335

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فَذَكَرْنَا حَدِيثًا، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: مِنِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ - فَبَدَأَ بِهِ - وَمِنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمِنْ سَالِمٍ، مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَمِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَحَرْفٌ لَمْ يَذْكُرْهُ زُهَيْرٌ، قَوْلُهُ: يَقُولُهُ.

قتیبہ بن سعید ، زہیر بن حرب اور عثمان بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو وائل ( شقیق ) سے ، انھوں نے مسروق سے روایت کی ، مسروق کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس تھے کہ ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جس سے میں ( اس وقت سے ) محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے ۔ میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تم قرآن چار آدمیوں سے سیکھو ۔ ایک ام عبد کے بیٹے ( یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے ۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی سے شروع کیا۔ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور سالم مولیٰ ابوحذیفہ سے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہماسے ۔
اور زہیر بن حرب نے ( حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف سے ) جو ایک لفظ بیان نہیں کیا وہ ہے : جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی ۔
Sahih Hadees

اب ایک بار پھر پسندیدگی و نفرت کی عینک اتاریں اور سوچیں، کیا اصحابہ کی کثیر تعداد عربی تھی یاں عجمی؟ کیا ان کو اپنی ہی زبان سمجھنے میں مشکل آتی تھی؟ کیا وہ آج کل کے کسی بھی عربی سمجھنے والے سے زیادہ بہتر قرآن نہیں سمجھ سکتے تھے، پھر بھی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ اور کیوں فرمایا؟

ایک بار، بس ایک بار محبت و نفرت کہ عینک اتاریں، اور سوچیں، کہ کون آپ کو کس کے راستے پہ بلا رہا ہے اور کس کے راستے پہ چلانے کی کوشش کرنا چاہتا ہے۔

انصاف آپ کا

فیصلہ آپ کا

ایمان آپ کا

جزاک اللہ خیرا

حسن انور۔
 
Top