قیام پاکستان کی مخالفت کے اسباب
قیام پاکستان سے قبل احمدیوں نے جس شدومد سے آخر وقت تک قیام پاکستان کی مخالفت کی اس کا اندازہ اگلی چند عبارات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلہ میں اوّلاً تو ان کی انتہائی کوشش رہی کہ انگریز کا سایۂ عاطفت جسے وہ رحمت خداوندی سمجھتے تھے۔ کسی طرح بھی ہندوستان سے نہ ڈھلے اور جب برٹش سامراج کا سورج ہندوستان میں غروب ہونے لگا تو انہوں نے بجائے کسی مسلم ریاست کے قیام کے اپنا سارا وزن اکھنڈ بھارت کے حق میں ڈال دیا اور اس کی وجہ بنیادی طور پر یہ تھی کہ مرزائی تحریک کو مسلمانوں کے اندر کام کے لئے جس بیس کی ضرورت ہے وہ کوئی ایسی ریاست ہوسکتی ہے جو یا تو قطعی طور پر غیرمسلم ہو یا پھر بصورت دیگر کم ازکم اسلامی بھی نہ ہو۔تا کہ مسلمان قوم ایک کافر حکومت کے پنجے میں بے بس ہوکر ان کی شکار گاہ اور لقمہ تربنی رہے اور یہ اس کافر لا دینی حکومت کے پکے وفادار بن کر اس کا شکار کرتے رہیں ایک آزاد اور خود مختار مسلمان ریاست ان کے لئے بڑی سنگلاخ زمین ہے۔ جہاں ان کے مساعی ارتداد مشکل سے برگ وبار لاسکتی ہیں۔ اس کا کچھ اندازہ ان تحریرات سے بھی لگایا جاسکتا ہے جس میں مرزاصاحب نے کہا: 2073’’اگر ہم یہاں (سلطنت انگلشیہ) سے نکل جائیں تو نہ ہمارا مکہ میں گزارہ ہوسکتا ہے اور نہ قسطنطنیہ میں۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۴۶، سلسلہ اشاعت لاہور)
(تبلیغ رسالت ج۶) میں لکھتے ہیں: ’’میں اپنے اس کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ نہ روم نہ شام میں نہ ایران میں نہ کابل میں مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
’’یہ تو سوچو کہ اگر تم اس گورنمنٹ کے سائے سے باہر نکل جاؤ تو پھر تمہارا ٹھکانا کہاں ہے؟… ہر ایک اسلامی سلطنت تمہیں قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے۔ کیونکہ ان کی نگاہ میں تم کافر اور مرتد ٹھہر چکے ہو۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۴)
الفضل ۱۳؍ستمبر ۱۹۱۴ء میں مسلمانوں کی تین بڑی سلطنتوں ترکی، ایران اور افغانستان کی مثالیں دے کر سمجھایا گیا ہے کہ کسی بھی اسلامی سٹیٹ میں ہمیں اپنے مقاصد کی تکمیل کی کھلی چھٹی نہیں مل سکتی۔ ایسے ممالک میں ہمارا حشر وہی ہوسکتا ہے جو ایران میں مرزاعلی محمد باب اور سلطنت ترکی میں بہاء اﷲ اور افغانستان میں مرزائی مبلغین کا ہوا۔
ایک صاحب نے مرزابشیرالدین محمود سے انگریزوں کی سلطنت سے ہمدردی اور اس کے لئے ہر طرح ظاہری وخفیہ تعاون کے بارہ میں یہاں تک کہ جنگ میں اپنے لوگوں کو بھرتی کروا کر مدد دینے کے بارہ میں دریافت کیا تو انہوں نے اپنے مسیح موعود کے حوالے سے کہا کہ جب تک جماعت احمدیہ نظام حکومت سنبھالنے کے قابل نہیں ہوتی اس وقت تک ضروری ہے اس دیوار (انگریزوں کی حکومت) کو قائم رکھا جائے تاکہ یہ نظام ایسی طاقت (مسلمان ہی مراد ہوسکتے ہیں) کے قبضہ میں نہ چلا جائے جو احمدیت کے مفادات کے لئے زیادہ مضر اور نقصان رساں ہو۔
(الفضل قادیان مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۴۵ئ)
یہ تھے قیام پاکستان کی مخالفت کے اصل اسباب۔