(لاہوری، قادیانی کوئی فرق نہیں)
جہاں تک پہلے معاملے کا تعلق ہے۔ یعنی ربوہ اور لاہوری جماعت کا فرق۔ ان دونوں فریقوں کے فراہم کئے ہوئے لٹریچر سے، ان کے جوابات سے یہ بات بالکل ثابت ہوگئی ہے۔ بغیر کسی شک وشبہ کے کہ عقیدے کے معاملے میں ان دونوں میں کوئی فرق مطلقاً موجود نہیں ہے۔ دونوں مرزا کو مسیح موعود مانتے ہیں۔ دونوں مرزا کو نبی مانتے ہیں۔ خواہ کسی معنی میں مانتے ہوں۔ دونوں یہ بات کہتے ہیں کہ جو لوگ مرزاصاحب پر ایمان نہیں لاتے وہ کافر ہیں۔ خواہ کسی درجے کے کافر ہوں۔ دونوں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایسے کافر حقیقی مسلمان نہیں ہو سکتے۔ اس لئے میں یہ سمجھنے میں بالکل حق بجانب ہوں گا کہ معاملہ عقیدے کے اختلاف کا نہیں بلکہ معاملہ گدی کے حصول کا ہے۔ دنیاوی مفادات کو حاصل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور بات نظر نہیں آتی۔ لاہوری جماعت گو تعداد میں بہت تھوڑی ہے۔ لیکن جناب چیئرمین! میں سمجھتا ہوں کہ جس طریقے سے وہ زیادہ دھوکہ دیتے ہیں جس طریقے سے وہ مسلمان کے ساتھ زیادہ گھول میل رکھتے ہیں، وہ ربوہ کی جماعت کے مقابلے میں مسلمانوں کے لئے خطرناک تر ہیں۔ ظاہر میں وہ اپنے 2847عقیدے کو چھپا کر، شکر میں لپیٹ کر قوم کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ کمیٹی بھی مجھ سے اتفاق کرے گی کہ عقیدے کا معاملہ دونوں کابالکل یکساں ہے۔ Promised Masiah (مسیح موعود) کا تصور دونوں جماعتیں پیش کرتی ہیں۔ اسلامی لٹریچر میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ملتی۔ یہ تصور بھی انہوں نے نصرانیت سے مستعار لیا ہے اور نصرانیت نے، جس نے اس پودے کو لگایا تھا۔ تناور درخت تک اس کی آبیاری کی ہے۔