• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

لفظ زنیم کی تحقیق

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
لفظ زنیم کی تحقیق


اعتراضِ مرزائیہ :
اگر مرزا صاحب نے اپنے مخالفوں کو حرا مزادہ کہا ہے تو کیا ہوا؟ قرآن نے بھی تو اپنے مخالفین کے حق میں ’’ زنیم‘‘ (حرا مزادہ) کا لفظ استعمال کیا ہے۔ (احمدیہ پاکٹبک ص960)
جواب:
مرزائی معترض نے اس جگہ بھی نہایت بد دیانتی سے کام لیا ہے اور قرآنِ مجید جو کہ اقوامِ عالم کے لیے زندگی کا پیغام لایا ہے جو مردہ قوموں کو حیات بخشا ہے جس نے عرب کے جاہل بدوؤں کو عالم اور مہذب بنا کر اس لائق کیا کہ علم و عمل اور تہذیب و تمدن میں تمام دنیا کو سبق دیں، ایسے پاکیزہ اور حیات آفریں پیغامات پر یہ مرزائی گالیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔ صرف اس لیے کہ مرزا صاحب سے یہ ناشائستہ حرکت سرزد ہوئی ہے مرزائیوں کا تو یہ دستور ہے کہ جو عیب مرزا صاحب کی ذات ’’تقدس مآب‘‘ میں پایا جائے، وہی عیب قرآن اور پیغمبر اسلام علیہ السلام میں ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب سنیے! زنیم کے اصلی معنی کتب ادب اور لغت کی زبانی پھر مرزائیوں کی جسارت کی داد دیجئے۔ یہ لفظ سورۃ القلم کی آیت نمبر 13میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے:
(1) عربی لغات میں زَنِیْم کے معنی لکھے ہیں:

( اَلْمُلْصَقُ بِالقوم وَلَیْسَ مِنْھُمْ ۔(لسان العرب ص277، ج12

اَلْمُسْتَلْحَقُ فِیْ قَوْمٍ وَّلَیْسَ مِنْھُمْ ۔(تاج العروس شرح قاموس)

One adapted among a people to whom he does not belong.(عربی انگریزی ڈکشنری از۔ ای ڈبلیو کین)

عربی کی ان مشہور و معروف اور مستند لغات کی رو سے زَنِیْم کے معنی ہیں:
’’ وہ شخص جو کسی دوسری قوم میں شامل ہو جائے، بحالیکہ وہ اس قوم سے نہیں۔‘‘


(2) کتب ادب:
کسی لفظ کے معنی وہی صحیح سمجھے جاتے ہیں جو ادب اور لٹریچر کی کتابوں میں بیان ہوں۔ عربی زبان سے تھوڑی سی واقفیت رکھنے والا انسان بھی خوب سمجھتا ہے کہ علامہ عصر المبرد کی شہرہ آفاق کتاب ’’الکامل‘‘ کا مرتبہ اور درجہ کتنا بلند ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں مولوی فاضل اور ایم۔ اے عربی کے نصاب میں داخل ہے اور علامہ ابنِ خلدون نے اس کتاب کو عربی ادب کے ارکان اربعہ میں پہلا درجہ دیا ہے۔ اس مستند اور مشہور کتاب میں زَنِیْم والی آیت نقل کرکے زَنِیْم کے معنی علامہ موصوف نے یہ لکھے ہیں۔ ھُوَ الدَّاعِی الْمُلْزَقُ یعنی ہو تو کسی قوم سے اور مل جائے کسی دوسری قوم کے ساتھ۔ (الکامل للمبرد ص1146ج 3ولسان العرب ص277، ج12)

حضرت حسان رضی اللہ عنہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور خاص شاعروں میں سے تھے، ایک شعر میں ’’زنیم‘‘ کا لفظ استعمال کرکے خود ہی اس کے معنے لکھتے ہیں:

زَنِیْمٌ تَدَاعَاہُ الرجالُ زیادَۃٌ
کَمَا زِیْدَنِیْ عَرْضِ الْاَدِیْمِ الْاکارِعُ

(لسان العرب ص۲۷۷، ج۱۲واساس البلاغۃ ص۱۹۶)

یعنی زنیم وہ ہے جسے لوگ زائد سے تعبیر کرتے ہیں جس طرح کھال میں ٹانگیں زائد معلوم ہوتی ہیں۔

عربی کتب ادب اور لغات کی رُو سے زنیم کے معنی ہیں ’’ وہ آدمی جو ایک قوم میں سے تو نہ ہو مگر اس میں آملے۔‘‘

قرآن مجید کی آیت پر اعتراض کرنے والے مرزائیوں کو غور کرنا چاہیے کہ مرزا صاحب کی محبت میں وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدفِ طعن بناتے ہیں، قرآن پاک کی عظمت پر حملہ کرتے ہیں۔ قرآنِ حمید اس سے بہت بلند و بالا اور ارفع و اعلیٰ ہے کہ اس قسم کے نازیبا الفاظ اپنے مخالفین کے حق میں استعمال کرے۔ گالیاں تو وہ دیتا ہے جو کمزور ہو، اللہ عزوجل جو سب جہانوں کا مالک ہے، جس کے ارادے کو کوئی روک نہیں سکتا، جو آنکھ جھپکنے میں چاہے تو سارے جہان کو تباہ و برباد کردے، اسے کیا ضرورت ہے کہ گالیوں پر اتر آئے؟ قرآنِ عزیز کے نزول کا مقصد تو یہ ہے کہ دلوں کو پاک بنائے۔ سینوں میں ہدایت کا نور بھر دے۔ گمراہوں کو سیدھے راستے پر لے آئے۔ کیا ایسی گالیوں کو قرآن میں ثابت کرنا راجپالی ذہنیت نہیں؟ کیا یہ کلام اللہ کی توہین نہیں؟ کیا قرآن کی عظمت کے خلاف نہیں؟ یقینا ہے۔

اس کے خلاف مرزا صاحب کی صاف اور واضح عبارتیں اردو، فارسی اور عربی میں موجود ہیں جن میں مخالفوں کو ’’ نسلِ بدکاراں، حرامزادے کنچنیوں کی اولاد، ذریۃ البغایا‘‘ وغیرہ مکروہ اور ناشائستہ الفاظ سے یاد فرمایا گیا ہے۔

نوٹ: اس کے علاوہ ابن دُریْد جو لغت کا مشہور امام ہے کتاب الاشتقاق میں زنیم پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

وَالزَّنِیْمُ الَّذِیْ لَہٗ زَنَمَۃٌ مِّنَ الشَرِّیُعْرَفُ بِھَا اَیْ عَلَامَۃٌ۔
پھر قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت نقل کرکے لکھتے ہیں:
اِنَّمَا اداد بزنیمْ اَنَّ لَہٗ ذَنَمَۃٌ مِنَ الشَّرِ ۔(کتاب الاشتقاق ص108)

یعنی زنیم کے معنی قرآنی آیت میں ہیں: ’’ شرارت میں مشہور‘‘ ابن دُرَیْد ایسا مسلمہ امام لغت لکھتا ہے کہ زنیم گالی وغیرہ کے معنوں میں استعمال نہیں ہوا، بلکہ اس کے معنی ہیں وہ شخص جو اپنی شرارتوں کی وجہ سے لوگوں میں مشہور ہو جائے۔

مرزا محمود ، سورہ القلم کی آیت 14کی تشریح میں لکھتا ہے کہ قرآن مجید میں زنیم کالفظ ہے۔ جس کے معنیٰ ہوتے ہیں کہ وہ شخص جو کسی قوم کا فرد تو نہیں مگر اپنے آپ کو اس کی طرف منسوب کرتا ہے ہم نے اس کا ترجمہ خدا کا بندہ ہو کر شیطان سے تعلق رکھتا ہے، کیا ہے یعنی ہے تو وہ خدا کا مگر اپنے آپ کو منسوب بتوں کی طرف کرتا ہے، تفسیر صغیر ص763طبعہ 1990ء

محمد علی مرزائی لاہوری اپنی تفسیر، بیان القرآن ص1867، ج3حاشیہ 3401میں لکھتا ہے کہ زنیم۔ جو ایک قوم میں سے نہیں مگر ان کی طرف منسوب کیا جاتا ہے

بتائیے کہ ان معنوں میں کونسی برائی ہے؟ اے کلام اللہ پر اعتراض کرنے والو! اپنی نظروں کو وسیع کرو۔




واٰخر دعوٰنا ان الحمد للّٰہ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبیَّ بعدہ۔

 
Top