• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

لڑکیاں .... فیشن اور شریعت

در صدف ایمان

رکن ختم نبوت فورم
تحریر: دُر صدف ایمان
لڑکی:
صنف نازک کی بابت ہر شاعر، صاحب رائے نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق رائے دی اور نظریہ بیان کیا گیا۔ کسی نے کائنات کے رنگ، کسی نے زمین کی خوشبو، کسی نے گھر کی رونق کہا ، یہاں تک کہ حدیث مبارکہ میں صنف نازک نو عمر کلیوں کو کچی شیشیاں ( نازک کانچ) کہا گیا۔ بہر حال لڑکیاں نازک کلیاں ، نازک خیالات و احساسات و جذبات کی حامل ہوتی ہیں ذرا سی بات پر خوش اور چھوٹی سی بات پر روٹھ جانا ان کا خاصہ ہوتا ہے۔ اور ہر لڑکی اپنے اپنے طور پر بناؤ سنگھار ، سجنے پر اپنا حق سمجھتی ہے اور یہ حق کچھ ایسا غلط بھی نہیں ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے

؂ وجودِ زن سے ہے کائنات میں رنگ

لیکن دور حاضر میں یہ بناؤ سنگھار مغرب کی طرف مائل ہو کر اپنی مشرق روایات و اقدار کو بھول کر مغرب کی بے حیائی کے رنگ سے اپنے آپ کو بدنما کرنا شروع کر دیا ۔ نادان کلیاں اس بات سے بے خبر ہیں کہ ہم اُس گندے معاشرے کی تقلید کرنے چلے ہیں جو عزت و وقار کے معنی تک نہیں جانتا جو عورت کا مقام تک نہیں جانتا جو ماں باپ کے حقوق نہیں جانتا۔ اولڈ ہوم کی زینت بنا کر سسکنے کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ جو اپنے پالتو کتے (Pet Dog) کا تو پورا شجرۂ نسب جانتا ہے پر اپنی اولاد کہاں کہاں چھوڑی یہ تک معلوم نہیں ہوتا جہاں کی عورت اپنی جنم دی ہوئی اولاد کو اس کے باپ کا نام تک نہیں بتا سکتی جس بے غیرت و بے حیا قوم نے آج تک مسلم قوم سے دشمنی نبھائی، مسلم قوموں کی ترقی کے خلاف کوشش کی اسی گندی قوم کی نادان ، نازک کلیاں تقلید کر رہی ہیں ۔ جسکی تقلید میں یہ نازک کلیاں پانی عزت و وقار سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔

دور حاضر میں شریعت کے مطابق لباس زیب تن کرنا ، دقیانوسیت ، کنزرویٹیو ، تنگ ذہن کہلاتی ہے اور مغرب کی تقلید کرنا براڈ مائنڈ ، ماڈرن اور ایجوکیٹڈ کہلاتے ہیں، کیوں؟؟؟ جب ہم ایک اسلام سے تعلق رکھتے ہیں ، اسلامی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں تو پھر اسلام کی تقلید پر ہمیں شرمندگی کیوں؟

اسلامی تعلیم پر عمل دقیانوسیت کیوں؟ شریعت محمدی ﷺ کی پیروی تنگ ذہنی کیوں کہلاتی ہے؟ مغربی طرز عمل کو اپنانا ماڈرن ، آزاد خیالی، روشن ذہن ، تعلیم یافتہ و مہذب جیسے الفاظ کیوں؟ جو کہ صرف ہمیں تباہ کر رہا ہے برباد کر رہا ہے۔ پستی میں غرق کر رہا ہے۔ ہمارے مذہب کو بد نام اور ہمارے قرآن کے حکم کو قانون اندھا بتا رہا ہے۔ جو مغرب صرف ہمیں جہنم کے ایندھن میں جلنے والا سامان بنا رہا ہے جوگندہ معاشرہ خود گندہ ہے جن کے یہاں ہم جنس پرستی فخر کا باعث ہے وہ سنگین گناہ جس سے قوم لوط پر عذاب آیا۔ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے جس پلید و غلیظ عمل لواطت کی سزا دیوار ڈھانا ، آگ میں جلا دینا ، رکھا وہی کام یہ قوم فخریہ کرتی ہے اور اپنے آپکو ترقی یافتہ کہتی ہے۔ جس بے قاعدہ قوم کے یہاں زنا عام ہے ایک وقت میں دس بوائے فرینڈز اور دس گرل فرینڈز رکھنے والے جن میں فرینڈ ز بیک وقت شوہر و بیوی کے فرائض انجام دے، پاکی نا پاکی ، حلال و حرام کسی چیز کا خیال نہ رکھنے والی قوم جو آزادی نسواں کا نعرہ بلند کرتی ہے، تُف ہے ایسی قوم پر اور افسوس ہے امت مسلمہ کی مسلم شہزادیوں پر کہ وہ ظاہری نمود سے متاثر ہو کر گمراہی کی دلدل میں غرق ہونے کے لیے اس معاشرے کی تقلید کرتی ہیں۔ اپنے آپ کو عریاں کر رہی ہیں ، نا محرموں پر اپنی جسمانی خوبصورتی ظاہر کرتی ہیں ، تنگ لباس اور دوپٹہ سر کے بجائے گلے میں رسی بنا کر ڈال لیتی ہیں۔ جن نظروں کی ستائش حاصل کرنا مقصد ہوتا ہے وہ نظریں اس دلفریب منظر سے لطف تو اٹھا سکتی ہیں ، عزت نہیں بنا سکتی ، نہ ہی احترام کر سکتی ہیں۔ کیونکہ ہر مرد اپنے لیے باپردہ لڑکی ہی پسند کرتا ہے۔ کلی جب تک کلی ہوتی ہے ان کی زندگی ہوتی ہے۔ جب وہ کلی پھول بن جاتی ہے تو بہت جلد مرجھا جاتی ہے اسی طرح لڑکی کی مثال ہے اس کے ڈھک چھپنے میں ہی اس کی بقاء ہے۔

شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے

؂ سور ج ہمیں روز یہ درس دیتا ہے کہ

مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے

اپنی نزاکت و رعنائی ، زینت و زیبائش بے حجاب کر کے یہ صنف نازک و نادان سمجھتی ہے وہ بلندی کے مقام پر آ گئی، اسکی بے حجاب خوبصورتی سے لاکھوں نظریں فیض یاب ہوئیں اور فخر میں مبتلا ہو گی۔ لیکن کیا وہ یہ بات بھی فخر سے کہ سکتی ہے جس فخر سے وہ اپنی خوبصورتی بے حجاب کرتی ہے کہ اسکے ’’ ماڈرن لُک ‘‘ تنگ لباس ، کھلی زلفیں اور گلے میں رسی کی مانند پڑا آنچل اور بے حجاب و حیا کو دیکھ کر

* معاشرے میں کوئی برائی کوئی فتنہ پیدا نہ ہو ا؟
* اس پر اٹھنے والی ہر نگاہ میں اسکے لیے عزت تھی؟
* ہر نگاہ میں احترام تھا؟
* ہر نگاہ پاکیزہ تھی؟


نادان کلیاں ! ہمیں ہماری شریعت نے بے حجابی نہیں حجاب کی تعلیم دی ہے بے پردہ نہیں با پردہ رہنے کا درس دیا ہے ہماری شریعت نہ تنگ ذہن ہے نہ ہی اس میں بے جا پابندی ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے نہ ہی ہماری شریعت فیشن سے منع کرتی ہے۔ ہماری شریعت اعتدال پسند ہے ، میانہ روی و اعتدال کا سبق دیتی ہے۔ فیشن کیا جائے ضرور کیا جائے پر حد میں رہ کر کیا جائے۔ اس حد تک نہ بڑھا جائے کہ وہ بد نما ہو جائے۔ تاریخ گواہ ہے جب بھی کوئی چیز حد سے بڑھی ہے وہ تباہ ہوئی ، برباد ہوئی ، بالآخر فنا ہو جاتی ہے۔ روزمرہ کی زندگی سے ہی مثال لے لیں، چائے کو بھی زیادہ پکایا جائے تو اس کا ذائقہ تلخ ہو کر کڑوا ہو جاتا ہے، انگوروں کو زیادہ دن رکھ لیا جائے تو ان کا پانی اُم الخبائث (شراب) بننے کے قریب ہو جاتی ہے۔ تو پھر صنف نازک تو نازک کلیاں ہیں اور ان نازک کلیوں کی حفاظت کے اور انکا اعلیٰ مقام بیان کرنے کے لیے اس کو حجاب کا حکم دیا جا رہا ہے۔ اور ہمیں تو شکر گزار ہونا چاہیے کہ ہم مسلم قوم ہیں ۔ شریعت محمدی ﷺ ہمارے پاس موجود ہے۔ آج جو بات سائنس اور سائنسدان تحقیقات سے ثابت کر رہے ہیں ہمارے نبی اکرم ﷺ نے ہمیں شریعت محمدی کی صورت میں 1400 سال قبل عطا کر دی گئی، اپنی سکن کے لیے سن بلاک کریم کا استعمال کرتی ہیں اور مسلم خواتین حجاب استعمال کریں تو سکن ریشز ، پمپلز ، کیلیں ، کلر کمپلیکس سے محفوظ رہتی ہیں۔ چہرہ گردو غبار سے محفوظ رہتا ہے۔ پھر نہ انہیں کلینزگ کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ہی کریمز کی۔

اور رہی بات فیشن کی تو فیشن کیا جائے ضرور کیا جائے لیکن اپنی روایات و مشرقیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے۔ تا کہ ہمارا وقار بھی بلند رہے اور عزت بھی کم نہ ہو نہ عزت پر کوئی حرف آئے نہ کوئی ہمیں دیکھ کر اپنی نظروں کی سیرابی کرے اور نہ ہم کسی کی انجوائمنٹ کا ذریعہ بنیں۔ اور نہ ہی ہم کسی غیر مسلم کو اپنے مذہب پر انگلی اٹھانے کا موقع دیں ہماری شریعت نے ہمارے حقوق مقرر کئے ، اعلیٰ مقام دیا تو ہمیں بھی اپنی شریعت کی پاسداری کی لاج رکھنی چاہیے۔ تاکہ ہمیں دیکھ کر دنیا کہے ’ ہاں یہ ہے مسلم قوم کی مسلم عورت جو ہر ایرا غیرا نہیں دیکھ سکتا۔ یہ خاص ہیں ‘‘ جس طرح سورج پر نگاہ جمانے کی ہمت نہیں ہوتی صرف ایک لمحے کے لیے نظر اٹھے اور پھر احترام میں جھک جائے اسی طرح ہر لڑکی ، ہر مسلم لڑکی سورج کی طرح آب و تاب و چمک والی ہے۔ جس کو ایک لمحے ایک پل کے لیے دیکھا جائے تو اُٹھنے والی نگاہوں کو فوراً سزا مل جائے ، اُٹھنے والی نگاہیں فوراً جھک جائیں۔

امید کروں گی صنف نازک کی نازک کلیاں میرا پیغام سمجھ گئی ہوں گی اور آگے بڑھائیں گی۔
********
 
مدیر کی آخری تدوین :
Top