عبیداللہ لطیف
رکن ختم نبوت فورم
لیلۃ القدر:۔
محترم قارئین ! اﷲ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِO وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِO لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ﴾
ترجمہ: ہم نے اس (قرآن مجید)کو شب قدر میں نازل کیا اور تمھیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
(سورۃ القدر آیت3-1)
محترم قارئین! شب قدر کے حوالہ سے نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ اور ان راتوں میں نبی کریم علیہ السلام نے یہ دعا بہ کثرت پڑھنے کی ترغیب دی ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
یعنی اے اﷲ ! بے شک تو معافی کو پسند کرتا ہے، پس تو مجھے معاف کر دے۔
مرزا قادیانی اس اسلامی عقیدے کی نفی کرتے ہوئے لیلۃ القدر کا ایک نیا مفہوم ایجاد کرتے ہوئے رقم طراز ہے:
’’لیلۃ القدر اس ظلمانی زمانہ کا نام ہے جس کی ظلمت کمال کی حد تک پہنچ جاتی ہے۔ اس لیے وہ زمانہ بالطبع تقاضا کرتا ہے کہ ایک نور نازل ہو جو اس ظلمت کو دور کر ے ۔ اس زمانہ کا نام بطور استعارہ کے لیلۃ القدر رکھا گیا ہے۔ مگر درحقیقت یہ ایک رات نہیں ہے ،یہ ایک زمانہ ہے جو بوجہ ظلمت رات کا ہم رنگ ہے ۔‘‘
(فتح اسلام صفحہ 32مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 32)
محترم قارئین ! اﷲ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِO وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِO لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ﴾
ترجمہ: ہم نے اس (قرآن مجید)کو شب قدر میں نازل کیا اور تمھیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
(سورۃ القدر آیت3-1)
محترم قارئین! شب قدر کے حوالہ سے نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ اور ان راتوں میں نبی کریم علیہ السلام نے یہ دعا بہ کثرت پڑھنے کی ترغیب دی ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
یعنی اے اﷲ ! بے شک تو معافی کو پسند کرتا ہے، پس تو مجھے معاف کر دے۔
مرزا قادیانی اس اسلامی عقیدے کی نفی کرتے ہوئے لیلۃ القدر کا ایک نیا مفہوم ایجاد کرتے ہوئے رقم طراز ہے:
’’لیلۃ القدر اس ظلمانی زمانہ کا نام ہے جس کی ظلمت کمال کی حد تک پہنچ جاتی ہے۔ اس لیے وہ زمانہ بالطبع تقاضا کرتا ہے کہ ایک نور نازل ہو جو اس ظلمت کو دور کر ے ۔ اس زمانہ کا نام بطور استعارہ کے لیلۃ القدر رکھا گیا ہے۔ مگر درحقیقت یہ ایک رات نہیں ہے ،یہ ایک زمانہ ہے جو بوجہ ظلمت رات کا ہم رنگ ہے ۔‘‘
(فتح اسلام صفحہ 32مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 32)