• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(لیگ سے علیحدہ میمورنڈم سے پریشانی)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لیگ سے علیحدہ میمورنڈم سے پریشانی)
جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ کہ Represent (نمائندگی) کر رہی تھی، واحد آواز یہ تھی، This was the most representative body واحد نمائندہ جماعت وہ Accept کرلی تھی۔ جب انہوں نے میمورنڈم دیا تو یہ Separate (الگ) میمورنڈم دینے کی، یہاں بھی منیر صاحب کہتے ہیں: ’’ہمیں سمجھ نہیں آئی، اس سے بلکہ ہمیں خدشات پیدا ہوئے Enbarrassement (پریشانی) ہمیں ہوئی۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ ۱۹۴۷ء کے سترہ سال کے بعد انہوں نے اس بات کا اِظہار کیا کہ: ’’مجھے سمجھ نہیں آئی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں!
مرزا ناصر احمد: لیکن اپنی رپورٹ میں نہیں لکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: اپنی رپورٹ میں نہیں لکھا۔
مرزا ناصر احمد: تو، وہ تو منیر صاحب تو نہیں، آپ نے تو ان کی رپورٹ پڑھی ہے ناں، تو میں آپ کو سمجھا دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں جی کہ ایک آدمی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ جو کہ باؤنڈری کمیشن کا بھی جج تھا، تو اس رپورٹ میں بھی وہی جج تھا۔ پھر رپورٹ میں انہوں نے چوہدری صاحب کو اچھا سرٹیفکیٹ دیا ہے کہ انہوں نے بڑی محنت سے، بڑی جانفشانی سے کیس Plead کیا پاکستان کا، اس کے بعد، سات سال یا دس سال کے بعد، جیسے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، ۱۹۶۴ئ، ۱۹۵۷ئ، ۱۹۴۷ئ۔
1270جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہی کہہ رہا ہوں جی، ۱۹۴۷ء میں باؤنڈری کمیشن میں تھے وہ، پھر اس کے بعد ۱۹۵۳ئ، ۱۹۵۴ء میں وہ انکوائری ہو رہی ہے۔ تو چوہدری صاحب نے جو ۱۹۴۷ء میں خدمت کی اس کا حوالہ، اس کا ذِکر کرتے ہوئے اس میں ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ میرا مطلب ہے کہ یہ جو ہے کہ یہ واقعہ کے سترہ سال بعد کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ان کے بعد یہ پھر یہ ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، سترہ سال کے بعد۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ ہے، یہ ۱۹۶۴ء میں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ۱۹۴۷ء سے ۱۹۶۴ء تک۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، تو پھر یہ سترہ سال کی خاموشی کے بعد، جب وہ کافی بوڑھے بھی ہوچکے تھے، تو شاید ممکن ہو بڑھاپے کی وجہ سے وہ بات جو اس وقت جوانی میں سمجھ آگئی ہو، وہ نہ سمجھ آئی ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اچھا جواب ہے! یہ خیر میں اسے بس پھر آپ کی توجہ دِلانا چاہتا تھا کہ۱؎…
مرزا ناصر احمد: بات یہ ہے ۔۔۔اگر آپ کہیں تو میں بتاؤں آپ کو ۔۔۔ انہوں نے، ہندوؤں نے ایک بڑی سخت شرارت کی اور شرارت یہ کی ۔۔۔ میں نے آپ کو کہا کہ میں ان دنوں میں کام کرتا رہا ہوں ۔۔۔ ایک پہلے یہ شرارت کی کہ جماعت احمدیہ جو ہے، اس کو دُوسرے مسلمان کافر کہتے ہیں، اس لئے ان کی تعداد گورداسپور کے مسلمان میں شامل نہ کی جائے اور گورداسپور ضلع میں ۵۱ اور ۴۹ کا فرق تھا، یعنی مسلمانوں کی ۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں جانتا ہوں، ہم جانتے ہیں۔
1271مرزا ناصر احمد: نہیں، میں آپ کو اندر کی ایک بات بتاؤں ۔۔۔ دُوسری شرارت۔ دُوسری شرارت اپنوں نے یہ کی کہ اگرچہ مسلمانوں کی آبادی گورداسپور میں ۵۱فیصد ہے، لیکن چھوٹے، نابالغ بچے ہیں، Adult (بالغ) نہیں ہیں، وہ تو ووٹر نہیں ہیں، ان کے اُوپر فیصلہ نہیں ہونا چاہئے اور ویسے ہی ہوائی چلادی کہ ہندوؤں کی Adult (بالغ) آبادی مسلمانوں سے زیادہ ہے۔ میں چونکہ مختلف مضامین پڑھتا رہا ہوں اپنی زندگی میں، میں نے یہ Offer کی مسلم لیگ کو کہ اگر مجھے Calculating مشین تین دے دی جائیں تو میں ایک رات میں ۱۹۳۵ء کی Census (مردُم شماری) لے کے، علیحدہ علیحدہ ضلعوں کی ہوتی ہیں ناں ۔۔۔ تو کل آپ کو یہ Data (تفصیل) یہ دے سکتا ہوں کہ Adult (بالغ) بھی مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ Census (مردُم شماری) کی جو ہے رپورٹ، اس وقت تفصیلی ہوتی تھی۔ بعد پتا نہیں کیوں، اس
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ صرف ’’اچھا جواب‘‘۔۔۔؟ بلکہ اتنا اچھا جواب ہے کہ مرزائی دجل میں اسے ’’اے گریڈ‘‘ دیا جاسکتا ہے۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کو چھوڑ دیا۔ ۱۹۳۵ء کی Census (مردُم شماری) رپورٹ مختلف Age (عمر) گروپ کی Mortality دی ہوئی ہے، Percentage یعنی چار سال کا جو بچہ ہے، وہ چار سال کی عمر کے جو بچے ہیں ان میں اتنے فیصد موتیں ہوجاتی ہیں، جو پانچ سال کے بچے ہیں، ان کی اتنی فیصد موتیں ہوجاتی ہیں۔ تو ہزارہا ضربیں، تقسیمیں لگانی تھیں، کیونکہ ہر Age گروپ کی جو ۱۹۳۵ء کی Census (مردُم شماری) تھی ہمارے پاس، تو ۱۹۴۷ء تک پہنچانا تھا Adult (بالغ) بنانے کے لئے کچھ جو Adult (بالغ) تھے وہ تو تھے ہی۔ تو یہ ہزارہا وہ نکال کے، ساری رات لگ کے، تین چار اور آدمیوں نے ساتھ کام کیا۔ Calculating (حساب کتاب) مشین خود مسلم لیگ کے یعنی Offices سے آئیں اور صبح کو ایک گوشوارہ چوہدری ظفراللہ خان صاحب کو دے دیا گیا کہ یہ غلط بات کر رہے ہیں اور جس وقت یہ آگے پیش ہوا، ہندو بالکل سٹپٹاگیا۔ ان کو خیال ہی نہیں تھا کہ کوئی مسلمان دماغ حساب میں بھی یہ Calculation کرسکتا ہے اتنا۔ اس قسم کی وہ شرارتیں تھیں اور اس قسم کا ہمارا تعاون تھا مسلم لیگ کے ساتھ اور ان کی خاطر ان کے مشورے کے ساتھ یہ سارا کچھ ہوا۔ تو جب بوڑھے ہوگئے جسٹس منیر صاحب وہ بھول گئے، ان کو وہ سمجھ نہیں آئی، ہم پر کوئی اِعتراض نہیں۔
 
Top