(مباہلہ کے تیس چالیس سال بعد تک مولوی ثنائؒ اﷲ زندہ رہے)
جناب یحییٰ بختیار: اور اس مباہ۔۔۔۔۔۔ مباہ۔۔۔۔۔۔ کیا کہتے ہیں جی آپ اس کو؟
مرزا ناصر احمد: مباہلہ۔ مباہلہ۔
جناب یحییٰ بختیار: بس یہ اس کے تیس چالیس سال بعد تک بھی مولوی ثناء اللہ زندہ رہے؟
1355مرزا ناصر احمد: مباہلہ ہوا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ایسے ہی کہہ رہا ہوں۔ مولانا یہ جو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جو مباہلہ نہیں ہوا، اس کے تیس چالیس سال بعد تک زندہ رہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس اِشتہار کے بعد، میرا مطلب۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، اور اس تیس چالیس سال میں دُنیا نے ایک اِنقلاب یہ دیکھا کہ مولوی ثناء اللہ صاحب، جو جماعت کو ناکام کرنے کی کوشش پہلے بھی کرتے رہے اور بعد میں بھی کی، وہ کامیاب نہیں ہوئی، اور بانیٔ سلسلۂ عالیہ احمدیہ کا مشن روزبروز ترقی کرتا چلاگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: خیر، وہ تو اور ایشو آپ لارہے ہیں اُس پر کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نہیں لاتا، میں نے ویسے چالیس سال کے ضمن میں سمجھا شاید وہ بھی آجائے بیچ میں۔