متوازی نظام حکومت
پاکستان بننے کے بعد احمدی جماعت کی سیاسی تنظیم نے حکومت پاکستان کے مقابلے میں ایک متوازی نظام حکومت قائم کر لیا ہے۔ ربوہ کے مقام پر خالص احمدیوں کی بستی آباد کر کے اس نظام حکومت کا مرکز بنا لیا گیا۔ جماعت کا لیڈر ’’امیرالمؤمنین‘‘ کہلاتا ہے۔ جو مسلمانوں کے فرمانروا کا معیّن شدہ لقب ہے۔ اس امیرالمؤمنین کے ماتحت ربوہ میں مرزائی سٹیٹ کی نظارتیں باقاعدہ قائم ہیں۔ نظارت امور داخلہ ہے، نظارت نشر واشاعت ہے، نظارت امور عامہ ہے، نظارت امور مذہبی ہے۔ یہ نظارتیں کسی ریاست یا سلطنت کے نظام کے شعبوں کی طرح کام کر رہی ہیں۔ اس نظام حکومت نے خدام الاحمدیہ کے نام سے ایک فوجی نظام بھی بنارکھا ہے۔ خدام الاحمدیہ میں ’’فرقان بٹالین‘‘ کے سابق سپاہی اور افسر شامل ہیں۔
2088احمدی لیڈروں کو یقین ہے کہ اب ان کے لئے پاکستان کا حکمران بن جانا کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ سابقہ خلیفہ ربوہ مرزابشیرالدین محمود نے اپنے سالانہ جلسہ میں اعلان کیا تھا ہم فتح یاب ہوں گے اور تم مجرموں کے طور پر ہمارے سامنے پیش ہووگے۔ اس وقت تمہارا حشر بھی وہی ہو گا جو فتح مکہ کے دن ابوجہل اور اس کی پارٹی کا ہوا تھا۔