مجدد صدی ششم حضرت حافظ ابن کثیرؒ کی تفسیر
۲… (ابن کثیر ص۳۶۵، آل عمران:۵۴) میں انہوں نے بھی لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر لے جایا گیا اور ان کی جگہ اس غدار شخص کو سولی دی گئی۔ جس کی شکل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح کر دی گئی تھی۔
۳… حضرت مجدد صدی نہم امام جلال الدین سیوطیؒ نے فرمایا کہ یہود نے عیسیٰ علیہ السلام کے قتل کے لئے انتظام کیا۔ مگر اﷲتعالیٰ نے یہ تدبیر کی کہ ان کو آسمان پر اٹھا لیا اور ایک اور آدمی کو ان کی شکل پر کر دیا۔ جس کو سولی دے دی گئی۔ (جلالین ص۵۲، آل عمران:۵۴)
۴… یہی تفسیر مجدد صدی دوازدہم حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب دہلویؒ نے کی اور فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نے آسمان کی طرف اٹھا لیا اور دوسرے آدمی کو عیسیٰ علیہ السلام سمجھ کر قتل کر دیا گیا۔ اب ان مجددین کی تفسیر کو صحیح نہ ماننے والا کیسے مسلمان ہوگا؟
آیت نمبر۳:
اس آیت میں اﷲتعالیٰ نے اپنی تدبیر کی تفصیل بتاکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اطمینان دلایا۔
’’ واذ قال اﷲ یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ ومطہرک من الذین کفروا وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الیٰ یوم القیامۃ ثم الیّ مرجعکم فاحکم بینکم فیما کنتم فیہ تختلفون (آل عمران:۵۵)‘‘
{جب کہا اﷲ نے اے عیسیٰ علیہ السلام میں تم کو پوری طرح اپنی طرف اٹھاؤں گا اور کافروں سے پاک کردوں گا اور تمہارے متبعین کو کافروں پر (قرب) یوم قیامت تک 2517غالب رکھوں گا۔ پھر میرے پاس آؤ گے اور میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا۔}
یہاں بھی مرزاقادیانی کی جہالت آپ پر خوب واضح ہو جائے گی۔ کیونکہ مرزاجی نے متوفیک کامعنی کیا ہے۔ ’’میں تجھے موت دوں گا۔‘‘
بھلا یہ بھی کوئی تسلی ہے کہ یہودی تو کہیں ہم اس کو قتل کرتے ہیں اور اﷲتعالیٰ تسلی دیتے ہیں کہ میں موت دوں گا۔ یوں تو اور ڈرانا اور پریشان کرنا ہے۔ متوفیک کے معنی میں ان مجددین کے اقوال ملاحظہ فرمائیں کہ جو مرزائیوں کے ہاں بھی مسلمہ مجدد ہیں۔