(محدث کا لفظ میرے مقام کے مطابق نہیں نبی استعمال ہونا چاہئے)
جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب! یہ فرمائیے آپ کہ ’’ایک غلطی کا اِزالہ‘‘ میں یہ نہیں فرماتے کہ: ’’محدّث کا لفظ میرے Status (مقام) کے مطابق نہیں۔ ’’نبی‘‘ میرے لئے اِستعمال ہونا چاہئے‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ تو نہیں فرمایا کہ میرے Status (رُتبہ) کے مطابق نہیں ہے۔
1683جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے وہ Satisfied (مطمئن) نہیں تھے، میں کہتا ہوں وہ ٹھیک ہے؟ آپ سے ڈسکشن نہیں کرتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، جناب! یہ نہیں کہا۔ اُنہوں نے صرف یہ کہا کہ لغوی طور پر مکالمہ ومخاطبہ اِلٰہیہ جس کو حاصل ہو، لغت میں اُس کو محدث نہیں کہتے۔ یہ ایک لغوی بحث ہے، Status (رُتبہ) کی بحث نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ پھر کیوں کہتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: لغواً نہیں کہتے، حقیقتاً کہتے ہیں۔ لغت کے لحاظ سے یہ لفظ نہیں ہے، اُس کے لئے صحیح۔ اُس کے لئے ’’مکلم‘‘ کا لفظ ہے، یعنی خدا اُس سے کلام کرتا ہے۔ یہ ہے اُس کے لئے لغت کے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ نبی ہوجاتا ہے پھر؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ جی، نبی نہیں ہوجاتا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتا ہے پھر کہ ’’نبی‘‘ کا لفظ اِستعمال کرو۔
جناب عبدالمنان عمر: ’’نبی کا لفظ اِستعمال تو میں نے کیا ہے‘‘ یہ دیکھئے، فرمایا ہے انہوں نے کہ: ’’او نبی وقت باشد۔‘‘ ’’نبی‘‘ کے لفظ سے جھگڑا۔ جھگڑا یہ ہے کہ آیا اُس میں خواص نبوّت آجاتے ہیں۔ خواصِ نبوّت میں نے چار آپ کی خدمت میں پیش کئے ہیں۔ ایک یہ کہ اُس کی وحی، وحی نبوّت ہوتی ہے۔ مرزا صاحب کی اَسّی(۸۰) سے اُوپر کتابوں میں ایک لفظ بھی نہیں دِکھایا جاسکتا کہ اُنہوں نے فرمایا ہو کہ: ’’میری وحی، وحیٔ نبوّت ہے۔‘‘