محمدحسین کے قاتل کا رتبہ مرزائیوں کی نظر میں
پھانسی کے حکم کی تعمیل ہوئی اور اس کے بعد قاتل کی لاش قادیان میں لائی گئی اور اسے نہایت عزت و احترام سے بہشتی مقبرہ میں دفن کیاگیا۔ مرزائی اخبار الفضل میں قاتل کی مدح سرائی کی گئی۔ فعل قتل کو سراہاگیا اوریہاں تک لکھا گیا کہ قاتل مجرم نہ تھا۔ پھانسی کی سزا سے پہلے ہی اس کی روح قفس عنصری سے آزاد ہوگئی اور اسی طرح وہ پھانسی کی ذلت انگیر سزا سے بچ گیا۔خدائے عادل نے یہ مناسب سمجھا کہ پھانسی سے پہلے ہی اس کی جان قبض کرلے۔