(محمدی بیگم کی شادی مجھ سے کردوگے تو تمام تکلیفات دور)
جناب یحییٰ بختیار: وہ سب ہم Study (مطالعہ) کرچکے ہیں، صاحبزادہ صاحب! اور اسی لئے میں نے عرض کیا کہ ان کی گھریلو حالت بہت خراب تھی، دہریے ہو رہے تھے، اِسلام سے دُور جارہے تھے، اور مرزا صاحب نے کہا کہ: ’’محمدی بیگم کی شادی مجھ سے کردوگے تو اِسلام کے قریب آجاؤگے، تکلیفات دُور ہوجائیں گی۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جناب! اِس طرح واقعہ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
----------
[At this stage Madam Acting Chairman vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali).]
----------
جناب عبدالمنان عمر: یہ اِ س طرح واقعہ نہیں ہے۔ واقعہ اِس طرح ہے کہ مرزا صاحب نے کہا کہ: ’’میں تمہیں ایک رحمت یا عذاب کا نشان دِکھاتا ہوں، کیونکہ معمولی وعظ ونصیحت سے تم لوگ صحیح راستے پر نہیں آسکتے ہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے نشانات ایک ایسی چیز ہے کہ اُس کو دِکھانے سے، اگر وہ واقع میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نشان انسان دیکھے تو اُس شخص کی ذات پر اثر ہوسکتا ہے۔ یہ ہے Strating Point۔
1632جناب یحییٰ بختیار: نہیں یہ ٹھیک ہے جی، دیکھئے ناں، بات یہ ہے، صاحبزادہ صاحب! میں باربار آپ کی بات میں دخل دے رہا ہوں، دراصل یہ سب کچھ جو ہے، یہ واقعات بڑی تفصیل سے آچکے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مرزا صاحب اس بات پہ ناراض ہوگئے کہ لڑکے نے اُن کے کہنے پر اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی؟ اور مرزا صاحب، ٹھیک ہے، باپ ٹھیک جانتا ہے کہ کیسی بہو ہونی چاہئے، وہ آپ کی بات میں مانتا ہوں۔ مگر مرزا صاحب اس بات پہ ناراض ہوگئے اُن سے اور نمازِ جنازہ نہیں پڑھی؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جناب! یہ میں نے کہا کہ نہیں، کوئی تاریخ میں مجھے نہیں ملی کم سے کم… اگر آپ کے علم میں ہو تو میرے لئے بڑی خوشی کا موجب ہوگا… کہ مرزا صاحب نے اس لئے اُس کا جنازہ نہیں پڑھا، یہ وجہ بیان کی ہو مرزا صاحب نے۔ میرے علم میں جناب…!
جناب یحییٰ بختیار: کوئی وجہ آپ کو معلوم نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جناب! نہیں، یہ وجہ نہیں معلوم۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا وجہ تھی اُنہوں نے نہیں پڑھائی؟ آپ کہتے ہیں وجہ بتائیں گے آپ۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا تھا کہ گھریلو تعلقات خراب تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی کس بات پر؟
جناب عبدالمنان عمر: بہت سے ہیں، وہ تو بہت سی باتیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں جی، بیٹا جو باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ ناراض ہوجاتا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے، دو چار مثالیں آپ دے دیں گے۔ آپ ایک نوے ستر سال کا پُرانا واقعہ ہے، اُس کی Details (تفصیلات) آپ مجھ سے یوں دریافت کرنا چاہیں کہ وہ گھر میں کیا واقعہ ہوا تھا؟ میں نے عرض کیا کہ تعلقات خراب تھے۔
1633جناب یحییٰ بختیار: آپ کو علم نہیں ہے اس کا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، میں نے عرض کیا کہ تعلقات خراب تھے، میرے علم میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تعلقات خراب تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: مگر یہ موجب نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھیں ناں یہ میں… ادھر نماز کا وقت ہو رہا ہے… ایک عرض کروں گا آپ سے کہ اپنے دِماغ میں ایک چیز رکھئے جب یہ جواب دیں کہ تعلقات خراب تھے، باپ ناراض ہوگیا، جنازہ نہیں پڑھا۔ باپ کہتا ہے: ’’فرمانبردار تھا، میں جنازہ نہیں پڑھتا۔‘‘ آپ کیسے اس کو Reconcile کرتے ہیں؟ اس پر آپ سوچیں۔ پھر نماز کے بعد بات کریں گے۔
Mr. Chairman: And break for Maghrib.
(جناب چیئرمین: نمازِ مغرب کے لئے وقفہ)
The Delegation to come back at 7: 30.
(وفد کو ۳۰:۷بجے شام تک کی اِجازت ہے)
The honourable members may keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
The Delegation is permitted to leave, to come back in the House at 7: 30.
(آپ جائیں، ساڑھے سات بجے تشریف لے آئیں۔ ساڑھے سات)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: The House to meet at 7: 30 p.m.
(جناب چیئرمین: ایوان کا اِجلاس شام ۳۰:۷بجے ہوگا)
----------
[The Special Committee adjourned for Maghrib prayers to re-assemble at 7:30 p.m.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس مغرب کی نماز کے لئے ملتوی ہوا، پھر ۳۰:۷بجے شام ہوگا)
----------
1634[The Special Committee re-assembled after Maghrib Prayers. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس مغرب کی نماز کے بعد مسٹر چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں ہوا)
----------