محمد امین کا قتل
محمدامین ایک مرزائی تھا اور جماعت مرزائیہ کا مبلغ تھا۔ اس کو تبلیغ مذہب کے لئے بخارا بھیجا گیا۔ لیکن کسی وجہ سے بعد میں اسے اس خدمت سے علیحدہ کردیاگیا۔ اس کی موت کلہاڑی کی ایک ضرب سے ہوئی۔ جو چودھری فتح محمد گواہ صفائی نمبر۲۱ نے لگائی۔ عدالت ماتحت نے اس معاملہ پر سرسری نگاہ ڈالی ہے۔ لیکن یہ زیادہ غور و توجہ کا محتاج ہے۔محمد امین پر مرزا کا عتاب نازل ہو چکا تھا اور اس لئے مرزائیوں کی نظر میں وہ مؤقر و متقدر نہیںرہاتھا۔ اس کی موت کے واقعات خواہ کیا ہوں۔ اس میں کلام نہیں کہ محمدامین تشدد کا شکار ہوا اور کلہاڑی کی ضرب سے قتل کیاگیا۔
پولیس میں وقوعہ کی اطلاع پہنچی لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہ آئی۔ اس بات پر زور دینا فضول ہے کہ قاتل نے حفاظت خود اختیاری میں محمد امین کو کلہاڑی کی ضرب لگائی اور یہ فیصلہ کرنا اس عدالت کا کام ہے جو مقدمہ کی سماعت کرے۔ چودھری فتح محمد کا عدالت میں یہ اقرار صالح یہ بیان کرنا تعجب انگیز ہے کہ اس نے محمدامین کو قتل کیا۔ مگر پولیس اس معاملہ میں کچھ نہ کر سکی۔جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مرزائیوں کی طاقت اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ کوئی گواہ سامنے آکر سچ بولنے کی جرأت نہیں کر سکتاتھا۔ ہمارے سامنے عبدالکریم کے مکان کا واقعہ بھی ہے۔ عبدالکریم کو قادیان سے خارج کرنے کے بعد اس کامکان نذر آتش کردیاگیا اورقادیان کی سمال ٹاؤن کمیٹی سے حکم حاصل کرکے نیم قانونی طریق پر اسے گرانے کی کوشش کی گئی۔