• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
سب سے پہلے اس پوسٹ کو تفصیل سے پڑھیں پھر یہ پوسٹ سمجھ میں آئے گی

یہ محض " مریداں می پرانند " والی شاعری نہیں ہے ، بلکہ یہ اشعار ، شاعر نے خود مرزا قادیانی کو سنائے اور اسے لکھ کر پیش کیے ۔ مرزا قادیانی نے اس پر جزاک اللہ کہہ کر شاعر کو داد دی اور اس قطعہ کو اپنے ساتھ گھر لے گیا ۔ چنانچہ ملعون قاضی اکمل 22 اگست 1944 ء کے الفضل میں لکھتا ہے :
’’وہ اس نظم کا ایک حصہ ہے جو حضرت مسیح موعود کے حضور میں پڑھی گئی اور خوشخط لکھے ہوئے قطعے کی صورت میں پیش کی گئی اور حضور اسے اپنے ساتھ اندر لے گئے۔ اس وقت کسی نے اس شعر پر اعتراض نہ کیا ، حالانکہ مولوی محمد علی (امیر جماعت احمدیہ لاہور) اور ان کے رفقاء موجود تھے اور جہاں تک حافظہ مدد کرتا ہے۔ باوثوق کہا جاسکتا ہے کہ سن رہے تھے۔ اگر وہ اس سے بوجوہ مرورِ زمانہ انکار کردیں تو یہ نظم’’بدر‘‘ میں شائع ہوئی۔ اس وقت ’’بدر‘‘ کی پوزیشن وہی تھی بلکہ کچھ بڑھ کر جو اس عہد میں ’’الفضل‘‘ کی ہے۔ مفتی محمد صادق صاحب ایڈیٹر’’بدر‘‘ سے ان لوگوں کے محبانہ اور بے تکلفانہ تعلقات تھے۔ وہ خدا کے فضل سے زندہ موجود ہیں۔ ان سے پوچھ لیں اور خود کہہ دیں کہ آیا آپ میں سے کسی نے بھی اس پر ناراضگی یا ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور حضرت مسیح موعود کا شرف سماعت حاصل کرنے اور جزاک اللہ تعالیٰ کا صلہ پانے اور اس قطعے کو اندر خود لے جانے کے بعد کسی کو حق ہی کیا پہنچتا تھا کہ اس پر اعتراض کرکے اپنی کمزوری ایمان اور قلتِ عرفان کا ثبوت دیتا۔‘‘(’’الفضل‘‘، ۲۲؍ ا گست ۱۹۴۴ء)
saboot 1-new.jpg
 
آخری تدوین :
Top