محمد علی لاہوری صاحب کے اقوال
مولوی مفتی محمود:
محمد علی لاہوری صاحب (امیر جماعت لاہور) انگریزی ریویو آف ریلیجنز میں لکھتے ہیں:
1916"The Ahmadiyya movement stands in the same relation to Islam in which Christianity stood to Judism.
یعنی احمدی تحریک اسلام کے ساتھ وہی رشتہ رکھتی ہے جو عیسائیت کا یہودیت کے ساتھ تھا۔
(منقول از مباحثہ راولپنڈی مطبوعہ قادیان ص۲۴۰، تبدیلی عقائد مؤلفہ محمد اسماعیل قادیانی ص۱۲)
اس میں محمد علی لاہوری صاحب نے ’’احمدیت‘‘ کو ’’اسلام‘‘ سے اسی طرح الگ مذہب قرار دیا ہے جس طرح عیسایت یہودیت سے بالکل الگ مذہب ہے۔
نیز (ریویو آف ریلیجنز ج۵ ص۳۱۸) میں لکھتے ہیں: ’’افسوس ان مسلمانوں پر جو حضرت مرزاصاحب کی مخالفت میں اندھے ہوکر انہی اعتراضات کو دہرارہے ہیں جو عیسائی آنحضرتﷺ پر کرتے ہیں۔ بعینہ اسی طرح جس طرح عیسائی آنحضرتﷺ کی مخالفت میں اندھے ہوکر ان اعتراضوں کو مضبوط کر رہے ہیں اور دہرارہے ہیں جو یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر کرتے تھے۔ سچے نبی کا یہی ایک بڑا بھاری امتیازی نشان ہے کہ جو اعتراض اس پر کیا جائے گا وہ سارے نبیوں پر پڑے گا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو شخص ایسے مامور من اﷲ کو رد کرتا ہے وہ گویا کل سلسلہ نبوت کو رد کرتا ہے۔‘‘
(منقول از تبدیلی عقائد مؤلفہ محمد اسماعیل صاحب قادیانی ص۴۲)
یہاں یہ واضح رہے کہ مرزاغلام احمد صاحب یا ان کے متبعین کی عبارتوں میں کہیں کہیں ضمناً اپنے مخالفین کے لئے ’’مسلمان‘‘ کا لفظ استعمال ہوگیا ہے۔ اس کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ملک محمد عبداﷲ صاحب قادیانی ریویو آف ریلیجنز کے ایک مضمون میں لکھتے ہیں: ’’آپ (مرزاصاحب) نے اپنے منکروں کو ان کے ظاہری نام کی وجہ سے مسلمان لکھا ہے، کیونکہ عرف عام کی وجہ سے جب ایک نام مشہور ہو جائے تو پھر خواہ حقیقت اس میں موجود نہ بھی رہے اسے اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔‘‘
1917(احمدیت کے امتیازی مسائل مندرجہ ریویو آف ریلیجنز دسمبر ۱۹۴۱ء ج۴۰ نمبر۱۲ ص۳۸)