• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مذہبی نہیں سیاسی تنظیم

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مذہبی نہیں سیاسی تنظیم
مذہب اور سیاست کے اس دو طرفہ ناٹک میں اصل حقیقت نگاہوں سے مستور ہو جاتی ہے اور حقائق سے بے خبر دنیا سمجھتی ہے کہ واقعی پاکستان کے ’’مذہبی جنونی‘‘ ایک بے ضرر چھوٹی سی 2081اقلیت کو کچلنا چاہتے ہیں۔ لیکن واقعات اور حقائق کیا ہیں اس کا اندازہ حسب ذیل چند حوالوں اور پاکستانی سیاست میں اس جماعت کے عملی کردار سے لگانا چاہئے۔ مرزامحمود احمد صاحب نے ۱۹۲۲ء میں خطبہ جمعہ کے دوران کہا تھا۔
’’نہیں معلوم ہمیں کب خدا کی طرف سے دنیا کا چارج سپرد کیا جاتا ہے۔ ہمیں اپنی طرف سے تیار رہنا چاہئے کہ دنیا کو سنبھال سکیں۔‘‘

(الفضل مورخہ ۲۷؍فروری، ۲۹؍مارچ ۱۹۲۲ئ)
اس سے پہلے ۱۴؍فروری ۱۹۲۲ء کو الفضل میں خلیفہ محمود احمد کی یہ تقریر شائع ہوئی۔
’’ہم احمدی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
۱۹۳۵ء میں کہا: ’’کہ اس وقت تک کہ تمہاری بادشاہت قائم نہ ہو جائے تمہارے راستے سے یہ کانٹے ہر گز دور نہیں ہوسکتے۔‘‘

(الفضل مورخہ ۸؍جولائی ۱۹۳۵ئ)
۱۹۴۵ء میں انہوں نے اپنے سیاسی عزائم کا اظہار اس طرح کیا کہ: ’’جب تک جماعت احمدیہ نظام حکومت سنبھالنے کے قابل نہیں ہوتی اس وقت تک ضروری ہے کہ اس دیوار (انگریزی حکومت) کو قائم رکھا جائے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۴۵ئ)
۱۹۴۵ء کے بعد حصول اقتدار کے یہ ارادے تحریروں میں عام طور پر پائے جانے لگے۔ جسٹس منیر نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ: ’’۱۹۴۵ء سے لے کر ۱۹۴۷ء کے آغاز تک ان کی بعض تحریروں سے یہ منکشف ہوتا ہے کہ انہیں پہلے انگریزوں کا جانشین بننے کی توقع تھی۔‘‘
(رپورٹ تحقیقاتی عدالت فسادات پنجاب ص۲۰۹)
ان سیاسی عزائم سے مزید پردہ ۱۹۶۵ء میں لندن میں منعقد ہونے والی جماعت احمدیہ کے پہلے یورپی کنونشن سے اٹھ جاتا ہے جس کا افتتاح سرظفر اﷲ نے کیا۔ روزنامہ جنگ راولپنڈی 2082 ۴؍اگست ۱۹۶۵ء جلد۷ ص۳۰۹ فرسٹ ایڈیشن میں خبر دی گئی ہے کہ: ’’لندن ۳؍اگست (نمائندہ جنگ) جماعت احمدیہ کا پہلا یورپی کنونشن جماعت کے لندن مرکز میں منعقد ہورہا ہے۔ جن میں تمام یورپی ممالک کے احمدیہ مشن شرکت کر رہے ہیں۔ کنونشن کا افتتاح گزشتہ روز ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کے جج سرظفر اﷲ خان نے کیا یہ کنونشن ۷؍اگست تک جاری رہے گا۔ جماعت نے مختلف ۷۵ممالک میں اپنے مشن قائم کر لئے ہیں۔ برطانیہ میں جماعت کے ۱۸مراکز قائم ہو چکے ہیں۔ کنونشن میں شریک مندوبین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر احمدی جماعت برسراقتدار آجائے تو امیروں پر ٹیکس لگائے جائیں اور دولت کو ازسرنو تقسیم کیا جائے۔ ساہو کاری اور سود پر پابندی لگادی جائے اور شراب نوشی ممنوع قرار دی جائے۔‘‘
اس خبر کے خط کشیدہ الفاظ میں احمدی جماعت کے برسراقتدار آنے کی صورت میں مجوزہ اصلاحات کا ذکر ہے کیا کوئی غیرسیاسی جماعت اس قسم کے امکانات اور اصلاحات پر غور کر سکتی ہے؟
 
Top