محمدعثمان
رکن ختم نبوت فورم
مذہب قادیانیت/مرزائیت کاآخری نبی کون؟ از حافظ عبیداللہ
قادیانیوں کا آخری نبی کون؟ ایک قادیانی مغالطہ اور اسکا پوسٹ مارٹم ===============================
تحرير: حافظ عبيد الله
دوستو! دیکھا گیا ہے کہ مرزا غلام قادیانی کو اپنا پیشوا اور گرو ماننے والے اور اسے نبی، مسیح اور مہدی سمجھنے والے اکثر اس بات پر بحث ،و مباحثہ کرتے ہیں کہ نبوت جاری ہے، اور قیامت تک نبی آ سکتے ہیں ..... اور "اجراء نبوت" و "امكان نبوت" جیسے موضوعات بنا کر مناظرے کرتے نظر آتے ہیں ...
یہ قادیانی گروہ کا بہت بڑا دھوکہ ہے، کیونکہ انکا گرو مرزا قادیانی بھی اپنے بعد کسی اور نبی کے آنے کا منکر ہے ... وہ اپنے آپ کو سلسلہ محمديه کا "آخری" نبی لکھ گیا ...
لہذا اب مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان اختلاف "اجراء نبوت" يا "امكان نبوت" پر نہیں بلکہ اختلاف اس بات پر ہے کہ الله کا آخری نبی کون ہے؟ مسلمان کہتے ہیں کہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم الله کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی، آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو سکتا، آپ کے بعد انبیاء کی لسٹ میں کسی نئے نام کا اضافہ ممکن نہیں ...اور جو بھی آپ کے بعد نبوت ملنے کا دعوا کریگا وہ کذاب اور دجال ہے ..
جبکہ قادیانی موقف یہ ہے کہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کے مرزا قادیانی کو نبوت ملی اور وہ نبی ہے ... (نقل کفر کفر نہ باشد) اور جیسا کہ آگے بیان ہوگا مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو امت محمدیہ کا آخری نبی لکھا اس طرح قادیانیوں کا "آخری نبی" ہوا مرزا قادیانی ... اور اسکے بعد قادیانی نبوت بھی بند ..
مرزا قادیانی کی تحریریں ملاحظه فرمائیں
مرزا غلام احمدقادیانی اپنے آپ کو آخری نبی لکھتا ہے
------------------------------------------------------------
ایک جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کے ساتھ اپنی مشابہتیں گنواتے ہوئے یوں لکھتا ہے:۔
’’چودھویں خصوصیت یسوع مسیح میں یہ تھی کہ وہ باپ کے نہ ہونے کی وجہ سے بنی اسرائیل میں سے نہ تھا مگر بایں ہمہ موسوی سلسلہ کا آخری پیغمبر تھا جو موسیٰ کے بعد چودھویں صدی میں پیدا ہوا ۔ ایسا ہی میں بھی خاندان قریش میں سے نہیں ہوں اور چودھویں صدی میں مبعوث ہوا ہوں اور سب سے آخر ہوں‘‘۔
(تذکرۃ الشہادتین، رخ 20صفحہ 35)
سلسلہ محمدیہ کا آخری نبی
اسی کتاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ کیا اللہ کا نبی قتل ہوسکتاہے؟ لکھتا ہے:۔
’’ دوقسم کے مرسَل من اللہ قتل نہیں ہوا کرتے (1) ایک وہ نبی جو سلسلہ کے اول پر آتے ہیں جیساکہ سلسلہ موسویہ میں حضرت موسیٰ اور سلسلہ محمدیہ میں ہمارے سید ومولی آنحضرت صلى الله عليه وسلم (2) دوسرے وہ نبی اور مامور من اللہ جو سلسلہ کے آخر میں آتے ہیں جیسے سلسلہ موسویہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور سلسلہ محمدیہ میں یہ عاجز‘‘۔
(تذکرہ الشہادتین، رخ 20 صفحہ 69و70)
یعنی مرزا قادیانی اپنے آپ کو اسی طرح سلسلہ محمدیہ کا آخری نبی لکھ رہا ہے جیسے سلسلہ موسویہ (یعنی بنی اسرائیل) کے آخری نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام تھے ۔
یہی بات ایک جگہ مرزا قادیانی نے یوں بیان کی:۔
’’غرض حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بنی اسرائیل کی نبوت کا خاتمہ ہوگیا، پہلی کتابوں میں بھی اللہ نے وعدہ دیا تھا کہ بنی اسماعیل میں بھی ایک سلسلہ اسی سلسلہ کا ہم رنگ پیدا ہوگا‘‘ (اور آگے لکھا) ’’پس جیسے وہاں خاتم مسیح ہے ، یہاں بھی خاتم الخلفاء ہے‘‘۔
(ملفوظات، جلد 1، صفحہ 475)
آخری راہ اور آخری نور
-------------------------
اور پھر یہ بھی لکھا :۔
’’مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا میں خداکی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے‘‘۔ (کشتی نوح، رخ 19صفحہ 61)
آخری اینٹ میں ہوں
---------------------
جیساکہ احادیث میں صراحت کے ساتھ وارد ہوا ہے ، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اپنی ختم نبوت کو ایک حسی مثال کے ذریعے سمجھانے کے لئے نبوت کو ایک محل سے تشبیہ دی اور پھر فرمایا کہ میں اس محل کی آخری اینٹ ہوں ، لیکن مرزا قادیانی اپنے آپ کو آخری اینٹ کہتا ہے ، اس نے لکھا ہے :۔
’’اور اس عمارت میں ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی یعنی منعم علیہم پس خدا نے ارادہ فرمایا کہ اس پیشگوئی کو پورا کرے اور آخری اینٹ کے ساتھ بنا کو کمال تک پہنچادے پس میں وہی اینٹ ہوں‘‘۔
(خطبہ الہامیہ، رخ 16 صفحہ 178)
اس آخری اینٹ سے کیامرادہے ؟ مرزا کا کوئی امتی اس کی وضاحت کرے گا؟ ۔
مرزا قادیانی کے بعد جعلی ظلی بروزی نبوت بھی بند ہے
قادیانی اقرار ....
-------------------------------------------------------------
محترم قارئین! ہم نے عرض کیا ہے کہ امت مسلمہ اور قادیانی مذہب کے درمیان اصل اختلاف یہ ہے کہ خاتم النبیین یعنی آخری نبی کون ہے؟ امت مسلمہ کے نزدیک قرآن وحدیث کی روشنی میں آخری نبی حضرت محمد صلى الله عليه وسلم ہیں ، جبکہ قادیانی مذہب یہ کہتا ہے کہ آخری نبی مرزا غلام احمد قادیانی ہے ، اس کے بعد وہ ظلی بروزی نبوت کو بھی جاری نہیں مانتے ، آپ نے مرزا غلام احمد قادیانی کے حوالے تو ملاحظہ فرمائے، آئیے اب ایک ایسا حوالہ بھی پیش کرتا ہوں جس میں صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ مرزا کے بعد اب ظلی بروزی نبوت بھی بند ہے ، ملاحظہ فرمائیں:۔
’’پس جس طرح خاتم الانبیاء میں تعدد جائز نہیں ، اسی طرح خاتم نبوت ظلیہ میں بھی تعدد کسی طرح جائز نہیں ، بلکہ ضروری ہے کہ ایک ہی ہو، پس معلوم ہوا کہ آنحضرتe کی امت میں جو شخص بھی نبی ہو وہ ضرور ہے کہ خاتم نبوت ظلیہ ہو ، اور خاتم نبوت ظلیہ ضرور ہے کہ صرف ایک ہی ہو، ہاں ظل غیر اتم میں کثرت جائز ہے اظلال اپنی ظلیت کے مطابق نبوت سے حصہ پاسکتے ہیں جو جزوی نبوت ہے لیکن جزوی نبوت نبوت نہیں، پس ثابت ہوا کہ امت محمدیہ میں ایک سے زیادہ نبی کسی صورت نہیں آسکتے چنانچہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اپنی امت میں سے صرف ایک نبی اللہ آنے کی خبر دی ہے جو مسیح موعود ہے (یعنی قادیانیوں کے مطابق مرزا غلام احمد ۔ ناقل) اور اس کے سوا قطعاً کسی کا نام نبی اللہ یا رسول اللہ نہیں رکھا اور نہ کسی اور نبی کے آنے کی آپ نے خبر دی ہے بلکہ لا نبي بعدي فرماکر اوروں کی نفی کردی اور کھول کربیان فرمادیا کہ مسیح موعود (یعنی ان کے مطابق مرزا قادیانی۔ ناقل) کے سوا میرے بعد قطعاً کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا‘‘ ۔
(تشحیذ الاذہان ۔ قادیان ، مارچ 1914 ، صفحہ 31 ، زیر ادارت مرزا بشیر الدین محمود)
مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے :۔
’’اگر آپ کے بعد بھی بہت سے نبی آجاتے تو پھر آپ کی شان لوگوں کی نظروں سے گر جاتی کیونکہ آپ کے بعد بہت سے نبیوں کے ہونے کے یہ معنی ہیں کہ نعوذ باللہ محمد رسول اللہ صلعم کا درجہ اتنا معمولی ہے کہ بہت سے لوگ محمدرسول اللہ ؐ بن سکتے ہیں کیونکہ جو کوئی ظلی نبی ہوگا وہ بوجہ نبی کریم صلعم کے تمام کمالات حاصل کرلینے کے محمد رسول ؐ ہی کہلائے گا۔ پس اس لئے اُمّتِ محمدیہؐ میں صرف ایک شخص نے نبوت کا درجہ پایا اور باقیوں کو یہ رتبہ نصیب نہیں ہوا کیونکہ ہر ایک کا یہ کام نہیں اتنی ترقی کر سکے ۔ بیشک اس امّت میں بہت سارے ایسے لوگ پیدا ہوئے جو علماء امتي کانبیاء بنی اسرائیل کے حکم کے ماتحت انبیائے بنی اسرائیل کے ہم پلّہ تھے لیکن ان میں سوائے مسیح موعود (یعنی نقلی مسیح مرزا قادیانی ۔ ناقل) کے کسی نے نبی کریمؐ کی اتباع کا اتنا کامل نمونہ نہیں دکھایا کہ نبی کریمؐ کا کامل ظل کہلا سکے اس لئے نبی کہلانے کے لئے صرف مسیح موعود (یعنی نقلی مسیح مرزا قادیانی ۔ ناقل) مخصوص کیا گیا‘‘ ۔
(کلمۃ الفصل، صفحہ 116)
دوستو! یہ تحریریں صاف اردو میں ہیں اور کسی تفسیر یا تشریح کی محتاج نہیں صاف لکھا ہے کہ ظلی نبی بھی صرف ایک ہی ہوسکتا ہے کیونکہ نبی وہی ہوگا جو ظل کامل ہو ، اور ظل کامل میں تعدد جائز نہیں (اور وہ ان کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی ہوچکا)، نیز امت محمدیہ میں صرف ایک شخص نبی کہلانے کے لئے مخصوص کیا گیا ، لہذا ظلی بروزی جعلی نبوت کا جو افسانہ لکھا گیا اس کا اختتام 26مئی 1908 کو مرزا کی موت کے ساتھ ہوگیا۔
دل فریبوں نے کہی جس سے نئی بات کہی
… ایک سے دن کہا دوسرے سے رات کہی
مرزا قادیانی نے تو یہ فیصلہ بھی دے دیا تھا کہ :۔
’’وان قدمي ہذہ علیٰ منارۃ ختم علیہا کل رفعۃ۔ اور یہ میرا قدم ایک ایسے منارہ پر ہے جس پر ہر بلندی ختم کی گئی ہے ‘‘۔
(خطبہ الہامیہ، رخ16، صفحہ 70)
الغرض ! قادیانیوں کے ساتھ ’’اجراء نبوت یا امکان نبوت‘‘ جیسے موضوعات پر بحث ومباحثہ کرنا صرف وقت کا ضیاع ہے کیونکہ مرزا قادياني خود بھی اپنی جعلی خود ساختہ نبوت کے بعد امکان نبوت اور اجراء نبوت کا منکر ہے اور اس نے خود اپنے آپ کو آخری نبی ، سب سے آخر اور خدا کے نوروں میں سے آخری نور اور آخری راہ لکھ کر اپنے بعد ظلی بروزی جعلی نبوت کا دروازہ بھی بند کردیا ، بجائے اس کے قادیانیوں کے ساتھ اس پر بات ہوسکتی ہے کہ خاتم النبیین کون؟ ، اور حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کو قیامت تک کے لئے تمام دنیا کے لئے مبعوث کیا گیا یا آپ کی بعثت صرف چودہویں صدی ہجری تک تھی اور اس کے بعد کسی اور محمد نے آنا تھا؟ (نعوذ باللہ) ، اور کیا نبوت کی کوئی قسم ظلی بروزی غیر مستقل کسبی نبوت بھی ہوتی ہے؟ اور کیا حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک ظلی بروزی قسم کا کوئی نبی ہوا؟ قرآن وحدیث میں ایسی کسی نبوت کا ذکر ہے ؟ ۔
(حافظ عبيد الله)
نوٹ: حوالوں میں "ر خ" سے مراد مرزا قادیانی کی کتب و رسائل کے مجموعه کی طرف اشارہ ہے جسے "روحانى خزائن" کے نام سے شائع کیا گیا ہے