مرزائیوں کا نیا فریب
مرزائی فرقہ سمجھ چکا ہے کہ اب اس بات کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو قطعی کافر کہا ہے اور مرزابشیرالدین محمود احمد صاحب نے اس تکفیر کو اور بھی پکا کر کے اعلان کر دیا ہے کہ عام مسلمانوں (غیراحمدیوں) کا جنازہ نہ پڑھا جائے نہ ان کو رشتہ دیا جائے اور عام اہل اسلام کی اقتداء میں نماز کو تو خود مرزاقادیانی نے ہی بحکم خدا حرام قرار دے دیا تھا۔
اب انہوں نے مسلمانوں میں ملنے اور اسلام کے نام سے مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے جس کا چسکہ ان کو انگریز پھر ظفر اﷲ خان لگا چکا ہے۔ یہ بات گھڑی ہے کہ کفر کی دو قسمیں ہیں۔ ایک کفر تو ایسا ہے جس سے آدمی ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے اس کے ساتھ تو اسلامی تعلقات نہیں رکھے جاسکتے۔ مگر دوسرا کفر اس درجے کا ہے کہ وہ مسلمانوں میں ملے گھلے 2380رہنے سے نہیں روکتا۔ مگر قیامت میں یہ ماخوذ ہوگا جو بات صرف خدا ہی جانتا ہے۔ ایسے لوگ جب تک اپنے کو مسلمان کہیں گے ان کو مسلمان ہی سمجھا جائے گا۔