مرزائی حضرات اکثر یہ واؤیلا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ وہ ''ناجی'' فرقہ ہیں اور باقی ساری امت مسلمہ جہنمی ہے۔ یہ بات ایک حسین خوشفہمی تک تو ٹھیک ہے مگر یہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ اس حدیث کے مرزائی کبھی بھی مصداق نہیں ہو سکتے کیوں کہ وہ حدیث ''امت محمدیہ صلی اللہ علیہ و سلم'' کے لیے ہے نہ کہ "امت مرزائیہ" کے لیے۔ مرزا قادیانی معیار نبوت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:
”جو شخض نبوت کا دعویٰ کرے گا اس دعویٰ میں ضرور ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کی ہستی کا اقرار کرے اور نیز یہ بھی کہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے۔ اور نیز خلق اللہ کو وہ کلام سناوے جو اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور ایک امت بناوے جو اس کو نبی سمجھتی اور اس کی کتاب کو کتاب اللہ جانتی ہے۔“(روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 344)
مرزا قادیانی نے یہاں ایک نبی کے لیے چار معیار نبوت مقرر کیے ہیں۔ کہ وہ
۱) ”خدا تعالیٰ کی ہستی کا اقرار کرے“
۲) ”کہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے“
۳)”خلق اللہ کو وہ کلام سناوے جو اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے“
۴) ”ایک امت بناوے جو اس کو نبی سمجھتی اور اس کی کتاب کو کتاب اللہ جانتی ہے“
موضوع معیار نمبر ۴ ہے کہ مرزا قادیانی نے کون سی امت بنائی؟ اگر قادیانی، مرزائی ہی امت مرزا ہیں تو ان کو امت مرزائیہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ اور جب وہ امت مرزائیہ میں سے ہوں گے تو وہ حدیث کہ ''میری امت تہتر فروقوں میں بٹے گی'' کے مصداق نہیں ہو سکتے۔
حافظ عبید اللہ صاحب اپنی مایہ ناز تصنیف ”مطالعہ قادیانیت“ میں مرزا قادیانی کی مذکورہ تحریر پر یوں تبصرہ کرتے ہیں:
”مرزا کی اس تحریر میں خط کشیدہ الفاظ(ایک امت بناوے-ناقل) پر غور فرمائیں، وہ صاف اقرار کر رہا ہے کہ جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا اس کے لئے دیگر امور کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی ایک امت بنائے جو اس کو نبی سمجھتی ہو۔ اور اس بات سے کوئی قادیانی انکار نہیں کر سکتا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے خود نبوت و رسالت کا صریح دعویٰ کیا ہے، اس کے الفاظ ہیں:۔
”ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں“(اخبار بدر قادیان جلد7 نمبر 9، مورخہ 5؍مارچ 1908 صفحہ 2)
”سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا“(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)
تو جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قادیانیوں نے مرزا غلام احمد کو نبی اور رسول مانا ہے تو نبی کے بدلنے سے امت خودبخود بدل گئی، وہ مرزا غلام احمد کی نبوت کا عقیدہ رکھ کر ”امت محمدیہ“ کا حصہ ہی نہیں رہے تو پھر امت محمدیہ کا تہترواں فرقہ کیسے؟ یہ جماعت مرزائیہ کی کمال ہوشیاری اور دھوکہ دہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو امت محمدیہ کا فرقہ قرار دے رہے ہیں۔“(مطالعہ قادیانیت باب سوم صفحہ 515، انٹرنیٹ ایڈیشن صفحہ 560تا561)
”جو شخض نبوت کا دعویٰ کرے گا اس دعویٰ میں ضرور ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کی ہستی کا اقرار کرے اور نیز یہ بھی کہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے۔ اور نیز خلق اللہ کو وہ کلام سناوے جو اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور ایک امت بناوے جو اس کو نبی سمجھتی اور اس کی کتاب کو کتاب اللہ جانتی ہے۔“(روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 344)
مرزا قادیانی نے یہاں ایک نبی کے لیے چار معیار نبوت مقرر کیے ہیں۔ کہ وہ
۱) ”خدا تعالیٰ کی ہستی کا اقرار کرے“
۲) ”کہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے“
۳)”خلق اللہ کو وہ کلام سناوے جو اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے“
۴) ”ایک امت بناوے جو اس کو نبی سمجھتی اور اس کی کتاب کو کتاب اللہ جانتی ہے“
موضوع معیار نمبر ۴ ہے کہ مرزا قادیانی نے کون سی امت بنائی؟ اگر قادیانی، مرزائی ہی امت مرزا ہیں تو ان کو امت مرزائیہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ اور جب وہ امت مرزائیہ میں سے ہوں گے تو وہ حدیث کہ ''میری امت تہتر فروقوں میں بٹے گی'' کے مصداق نہیں ہو سکتے۔
حافظ عبید اللہ صاحب اپنی مایہ ناز تصنیف ”مطالعہ قادیانیت“ میں مرزا قادیانی کی مذکورہ تحریر پر یوں تبصرہ کرتے ہیں:
”مرزا کی اس تحریر میں خط کشیدہ الفاظ(ایک امت بناوے-ناقل) پر غور فرمائیں، وہ صاف اقرار کر رہا ہے کہ جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا اس کے لئے دیگر امور کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی ایک امت بنائے جو اس کو نبی سمجھتی ہو۔ اور اس بات سے کوئی قادیانی انکار نہیں کر سکتا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے خود نبوت و رسالت کا صریح دعویٰ کیا ہے، اس کے الفاظ ہیں:۔
”ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں“(اخبار بدر قادیان جلد7 نمبر 9، مورخہ 5؍مارچ 1908 صفحہ 2)
”سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا“(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)
تو جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قادیانیوں نے مرزا غلام احمد کو نبی اور رسول مانا ہے تو نبی کے بدلنے سے امت خودبخود بدل گئی، وہ مرزا غلام احمد کی نبوت کا عقیدہ رکھ کر ”امت محمدیہ“ کا حصہ ہی نہیں رہے تو پھر امت محمدیہ کا تہترواں فرقہ کیسے؟ یہ جماعت مرزائیہ کی کمال ہوشیاری اور دھوکہ دہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو امت محمدیہ کا فرقہ قرار دے رہے ہیں۔“(مطالعہ قادیانیت باب سوم صفحہ 515، انٹرنیٹ ایڈیشن صفحہ 560تا561)

