مرزائی خلیفہ اوّل حکیم نورالدین کے فتوے
مرزائی صاحبان کے پہلے خلیفہ جن کی خلافت پر دونوں مرزائی گروپ متفق تھے، فرماتے ہیں: ’’ایمان بالرسل اگر نہ ہو تو کوئی شخص مؤمن مسلمان نہیں ہوسکتا اور اس ایمان بالرسل میں کوئی تخصیص نہیں، عام ہے، خواہ وہ نبی پہلے آئے یا بعد میں آئے، ہندوستان میں ہوں یا کسی اور ملک میں کسی مامور من اﷲ کا انکار کفر ہو جاتا ہے۔ ہمارے مخالف حضرت مرزاصاحب کی ماموریت کے منکر ہیں۔ بتاؤ کہ یہ اختلاف فروعی کیونکر ہوا۔‘‘
(مجموعہ فتاویٰ احمدیہ ج۱ ص۲۷۵، بحوالہ اخبار الحکم ج۱۵ ص۸، مورخہ ۱۷؍مارچ ۱۹۱۱ئ)
نیز ایک اور موقعہ پر کہتے ہیں: ’’محمد رسول اﷲﷺ کے منکر یہود نصاریٰ، اﷲ کو مانتے ہیں، اﷲتعالیٰ کے رسولوں، کتابوں، فرشتوں کو مانتے ہیں کیا اس انکار پر کافر ہیں یا نہیں؟ کافر ہیں، اگر اسرائیلی مسیح رسول کا منکر کافر ہے تو محمدی مسیح رسول کا منکر کیوں کافر نہیں؟ اگر اسرائیلی مسیح موسیٰ کا خاتم الخلفاء یا خلیفہ یا متبع ایسا ہے کہ اس کا منکر کافر ہے تو محمدﷺ کا خاتم الخلفاء یا خلیفہ یا متبع کیوں ایسا نہیں کہ اس کا منکر بھی کافر ہو۔ اگر وہ مسیح ایسا تھا کہ اس کا منکر کافر ہے تو یہ مسیح بھی کسی طرح کم نہیں۔‘‘
(مجموعہ فتاویٰ احمدیہ ج۱ ص۳۸۵، بحوالہ الحکم نمبر۱۹ ج۱۸، ۲۸؍مئی ۱۹۱۴ئ)