مرزائی قطعی کافر اورغیر مسلم اقلیت ہیں قومی اسمبلی کوفیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے
قادیانیوں کے خلیفہ ناصر احمد صاحب آف ربوہ نے بتاریخ ۲۲؍جولائی ۱۹۷۴ء اپنی پارٹی سمیت پاکستان کی قومی اسمبلی کی کمیٹی کے سامنے (جو تمام ممبران قومی اسمبلی پرمشتمل ہے) زیر جواب، بیان دیا۔ یہ بیان انہوں نے دو دن میں مکمل کیا۔
اس بیان کے چند عنوان ہیں:
پہلا عنوان ایوان کی حالیہ قراردادوں پرایک نظر ہے۔ اس کے ذیل میں خلیفہ قادیانی نے ایک غلطی یہ کی ہے کہ صرف دو قرارداروں کاذکر کیا ہے۔ ممکن ہے ان کو اطلاع ہی ایسی دی گئی ہو۔ مگر رہبر کمیٹی میں میں نے حضرت مولانا عبدالحکیم صاحب ایم۔این ۔اے اورمولانا عبدالحق صاحب ایم۔این۔اے بلوچستانی نے بھی ایک بل۱؎پیش کیا ہے۔ خلیفہ ربوہ نے ایک اصولی سوال اٹھایا ہے کہ آیا کسی اسمبلی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی شخص سے یہ بنیادی حق چھین سکے کہ وہ جس مذہب کی طرف چاہے منسوب ہو، یا مذہبی امور میں دخل اندازی کرتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کرے کہ کسی جماعت یا فرد کاکیا مذہب ہے؟
ربوہ جماعت کی طرف سے کہا گیا کہ ہم ان دونوں باتوں کو نہیں مانتے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ کے دستور، انجمنوں اوراسی طرح پاکستانی دستور دفعہ نمبر۲۰ کی آڑ لی ہے۔