• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزائی کلمہ پڑھنے کے باوجود دائرہ اسلام سے کیوں خارج ہیں

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مرزائی کلمہ پڑھنے کے باوجود دائرہ اسلام سے کیوں خارج ہیں
مرزائیوں کی پریشانی اور اُس کا حل !!!


وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاءً فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّى يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا


وہ (منافق تو) یہ تمنا کرتے ہیں کہ تم بھی کفر کروجیسے انہوں نے کفر کیا تاکہ تم سب برابر ہو جاؤ۔ سو تم ان میں سے (کسی کو) دوست نہ بناؤ یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت (کر کے اپنا ایمان اور اخلاص ثابت) کریں، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو انہیں پکڑ لو اور جہاں بھی پاؤ انہیں قتل کر ڈالو اور ان میں سے (کسی کو) دوست نہ بناؤ اور نہ مددگار[4:89]
مسلمان ہونے کے لئے پورے اسلام کو ماننا ضروری ھے کافر ہونے کے لئے پورے اسلام کا انکار ضروری نہیں دین کے ایک مسلہ کا انکار سے بھی انسان کافر ہو جاتا ھے ۔ اگر کسی نے دین کے ایک ضروری مسلہ کا انکار کیا تو وہ کافر ہو جائے گا چاہے کڑوڑ دفعہ کلمہ کیوں نہ پڑھتا ہو یا نمازی حاجی اور زکوة دینے والا کیوں نہ ہو اس کی مثال یوں ھے جیسے ایک دیگ میں چار من دودھ جمع ہو سکتا ھے اب اس کے پاک ہونے کے لئے ضروری ھے کہ وہ پورے کا پورا پاک ہو ، ناپاک ہونے کے لئے ضروری نہیں کہ چار من دودھ میں چار من شراب ڈالیں گے تب پلید ہو گا ۔ بلکہ ایک تولہ شراب کا بھی چار من دودھ کو پلید کر سکتا ھے پس ثابت ہوا کہ اگر کوئی شخص دین کے ایک مسلہ کا انکار کر دیگا تو وہ کافر ہو جائیگا ۔ مرزائیوں نے ایک مسلہ کا نہیں کئی ضروریات دین کا انکار کیا ھے ، اسلئے وہ کافر ہیں چاہے وہ کڑوڑ دفعہ کلمہ کیوں نہ پڑھتے ہوں ۔

مسلیمہ کذاب اور اس کی پارٹی کے لوگ نماز پڑھتے تھے اذان دیتے تھے کلمہ پڑھتے تھے مسلمانوں کے قبلہ کی طرف رخ کر تے تھے مسلمانوں کا زبیحہ کھاتے تھے غرض یہ کہ تمام مسلمانوں کا اور مسلیمہ کذاب کا دین کے دیگر مسائل میں اختلاف نہ تھا ۔ صرف ایک مسلہ میں اختلاف تھا وہ یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کہتے تھے ۔ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی نبی ہیں اور آخری نبی ہیں جبکہ مسلیمہ کہتا تھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی نبی ہیں ، جب مسلیمہ کذاب نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی نبی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد میں بھی ، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ مسلیمہ تو نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کر کے ایسے جرم کا ارتکاب کیا ھے کہ اب تیری کوئی نیکی نیکی نہیں رہی ۔ دعوی نبوت کے بعد تو کافر ھے نہ تیرے کلمہ کا اعتبار ھے نہ نماز وغیرہ کا اسلئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ جنگ کی بعینہ اسی طرح مرزا قادیانی کا دعوی نبوت اور مرزائیوں کا اسے نبی مان لینا یہ وہ جرم ھے جس کے ہوتے ہوئے ۔ مرزائیوں کی کوئی نیکی نیکی نہیں ۔

مرزائیوں کا یہ کہنا کہ ہم مسلمانوں والا کلمہ پڑھتے ہیں یہ بھی غلط ھے ۔ بلکہ ہمارا دعوی ھے کہ مرزائیوں کا کلمہ اور ھے اور ہمارا کلمہ اور ھے ۔ اس لئے کہ مرزا کے لڑکے مرزا بشیر نے اپنی کتاب الفضل کے ص 158 پر تحریر کیا ھے کہ مسیح موعود کی بعثت کے بعد محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مفہوم میں ایک نبی کی زیادتی ہو گئی ۔

تو جب مسلمان کلمہ کا دوسرا جز محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں تو مسلمانوں کے نزدیک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مُراد صرف اور صرف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس مُراد ہوتی ھے اس مفہوم میں کسی اور کی شراکت کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن حوالہ بالا سے ثابت ہوا کہ مرزائیوں کے نزدیک کلمہ طیبہ کے دوسرے جُز ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مُراد مرزا قادیانی ہوتا ھے پس ثابت ہوا کہ مسلمانوں کا کلمہ اور ھے اور قادیانیوں کا کلمہ اور ھے نیز اسی کتاب کے اسی ص پر یہ عبارت بھی ھے ۔

پس مسیح موعود محمد رسول اللہ ھے ، جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دُنیا میں تشریف لائے اسی لئے ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت نہیں ۔ ہاں اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ کوئی اور ہوتا تو ضرورت پیش آتی ۔

یہ عبارت پُکار پُکار کر ببانگ دہل اعلان کر رہی ھے کہ مرزائیوں کے نزدیک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مُراد مرزا قادیانی ھے اس لئے کلمہ طیبہ میں مسلمان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مُراد رحمتہ عالم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو ہی لیتے ہیں جبکہ مرزائیوں کہ نزدیک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مُراد مرزا قادیانی ہوتا ھے ۔ پس معلوم ہوا کہ مرزائیوں کا کلمہ اور ھے اور مسلمانوں کا کلمہ اور ھے ۔

اس بات کو ایک مثال سے یوں بھی سمجھا جا سکتا ھے کہ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا نام بھی محمد تھا ۔ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے ایک شاگرد کا نام بھی محمد تھا شیخ محمد یوسف بنوری رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادے کا نام بھی محمد ھے ، اب یہ تینوں فرض کیجئے کہ ایک مجلس میں ہوں ۔ امام بُخاری رحمتہ اللہ علیہ کے والد صاحب آ کر کہیں محمد ، تو اس سے مُراد ان کا اپنا بیٹا امام بُخاری مُراد ہوگا اور اگر اسی مجلس میں امام ابوحنیفہ آکر کہیں محمد ، تو اس سے انکا اپنا شاگرد مُراد ہوگا تینوں نے لفظ ایک ہی بولا محمد ، لیکن ہر ایک کی مُراد اس لفظ سے علیحدہ علیحدہ اشخاص تھے ۔ اسی طرح جب مرزائی محمد رسول اللہ کہتے ہیں تو اس سے ان کی مُراد مرزا قادیانی بھی ہوتا ھے پس ثابت ہوا کہ ان کا کلمہ اور ھے اور مسلمانوں کا کلمہ اور ھے ۔

مرزائیوں کا یہ کہنہ کہ ہم کلمہ پڑھتے ہیں ہمیں کافر کیوں کہا جاتا ھے بعینہ یہی سوال ان سے بھی کیا جا سکتا ھے کہ جب مسلمان کلمہ طیبہ پڑھتے ہین تو مرزائی ان کو کافر کیوں کہتے ہیں ؟ ۔
جیسا کہ مرزا قادیانی کا ایک مکتوب تذکرہ کے ص 607 مطبوعہ ربوہ اشاعت سوم پر درج ھے ۔ مرزا نے لِکھا ھے کہ خُدا تعالی نے میرے اوپر ظاہر کیا ھے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پُہنچی ھے اور اُس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ھے ، اسی طرح مرزا قادیانی کے لڑکے اور قادیانی جماعت کے دوسرے سربراہ محمود نے اپنی کتاب آئینہ صداقت کے ص 35 پر لکھا ھے
" کُل مسلمان جو حضرت مسیح معوعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ اُنہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سُنا وہ کافر دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ "

اور ایسے ہی مرزا قادیانی کے لڑکے بشیر احمد نے کلمتہ الفضل کے ص 110 پر لکھا ھے ۔ کہ ہر ایک ایسا شخص جو موسی کو تو مانتا ھے مگر عیسی کو نہیں مانتا مگر محمد کو نہیں مانتا یا محمد کو مانتا ھے مگر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ھے ۔ "

مرزائیوں کی ان عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک مسلمان ہزار دفعہ کلمہ کیوں نہ پڑھتے ہوں لیکن مرزا کو نہ ماننے کی وجہ سے کافر ہیں پس یہ بات ثابت ہوئی کہ ایک شخص یا افراد کلمہ پڑھنے کہ باوجود بھی کافر ہو سکتے ہیں اور یہ امر مرزائیوں کو بھی مسلم ھے پس مرزائیوں کا ہزار بار کلمہ پڑھنا بھی مرزا قادیانی کو نبی ماننے کی وجہ سے ان کو کفر سے نہیں بچا سکتا ۔

مرزائی غلط استدلال اور اس پریشانی کا حل ۔

قادیانی استدلال : ایک موقع پر حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کو قتل کرنا چاہا اس نے فوراً کلمہ پڑھا لیکن حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل کر دیا اور حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ حضور علیہ سلام کی خِدمت میں پیش ہوئے اور یہ واقعہ عرض کیا جس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا کہ اس کے کلمہ پڑھنے کے باوجود تم نے اس کو قتل کر دیا ؟

حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس نے ڈر کے مارے کلمہ پڑھا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، ھل شققت قلبہ ، کیا تو نے اُس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ وہ ڈر کے مارے کلمہ پڑھ رھا ھے ؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کل قیامت میں اس کے بارے میں کوئی بات ہوئی تو میں اُسامہ رضی اللہ عنہ کے اس فعل سے بری ہوں ، مرزائی اس سے استدلال کرتے ہیں کہ جب ہم کلمہ پڑھتے ہیں تو ہمارے کلمہ کا اعتبار ہونا چاہیے کیا اُنہوں نے ہمارے دل چیر کر دیکھ لئے ہیں کہ ہم اوپر سے کلمہ پڑھتے ہیں ہمارے دل میں کچھ اور ہوتا ھے ، تو جس طرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اُسامہ رضی اللہ عنہ کے اس فعل سے برات کا اظہار کیا مسلمانوں کا طرزِ عمل سے بھی اسلام بری ھے ۔

جواب : ایک شخص جب کلمہ پڑھتا ھے تو اُسے موقع ملنا چاہیے کہ وہ فعل اور طرز عمل سے ثابت کرے کہ اس نے یہ کلمہ دل سے پڑھا ھے یا زبان سے ، اسلئے کہ دل سے پڑھتا ھے تو اسے موقع ملنا چاہیے کہ وہ اپنے فعل اور طرز عمل سے ثابت کرے کہ اُس کے طرز عمل سے اسلام بری ھے ، ترجمان زبان ھے اس آدمی کا طرز عمل یہ بتائےگا کہ اس کا دل اور زبان ایک ھے یا نہیں ؟

بخلاف اس واقعہ کے حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے اس آدمی کو موقع نہیں دیا تھا کہ وہ ثابت کرتا اپنے عمل سے کہ آیا اُس نے کلمہ دل سے پڑھا ھے یا زبان سے ، اسلئے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس پر نکیر فرمائی لیکن مرزائی اس حدیث سے اسلئے استدلال نہیں کر سکتے ۔ کہ مدت مدید اور عرصہ بعید مسلمانوں نے ان کو مواقع فراہم کیا کہ وہ اپنے طرز عمل سے بتلائیں کہ ان کے دل میں کیا ھے آیا ان کی زبان اور دل ایک ھے ، مرزائیوں کے لٹریچر ان کے روزمرہ کے معمولات نے یہ بتا دیا کہ زبانی طور پر کلمہ پڑھنے کے باوجود ان کے دل میں یہ ھے کہ عقیدہ ختم ِ نبوت کا انکار اور اجرإ نبوت کے قائل ہیں ۔ انبیا علیہم سلام کی تنقیض کرتے ہیں اور ایک مدعی نبوت مرزا قادیانی کاذب کو نبی مانتے ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد وحی نبوت کے جاری ہونے کے قائل ہیں جو نص قرآنی کے خِلاف ھے ان کے اس طرز عمل نے بتا دیا کہ یہ کلمہ پڑھنے کے باوجود کافرانہ عقائد رکھتے ہیں جس کے باعث ان کے کلمہ کا اعتبار نہیں اسلئے حدیث اُسامہ رضی اللہ عنہ سے ان کا استدلال باطل ھے ۔

جواب نمبر : 2 رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں ایک یہودی اور دوسرا مسلمان جو حقیقت میں کلمہ گو ہونے کے باوجود منافق تھا ، ایک مقدمہ لیکر پیش ہوئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فیصلہ یہودی کے حق میں کر دیا ۔ اس مسلمان بشر نامی ﴿کلمہ گو منافق﴾ نے یہودی کو کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ تو آپ کے حق میں ہوا لیکن بہتر یہ ھے کہ ہم یہ فیصلہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کرواتے چنانچہ دونوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے کیس عرض کیا ۔ یہودی نے کہا کہ یہی کیس ہم حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس لیکر گئے تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ میرے حق میں دیا لیکن یہ ﴿مسلمان نما منافق﴾ نہیں مانتے ان کے کہنے پر آپ کے پاس فیصلہ کے لئے حاضر ہوئے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ سُن کر گھر تشریف لے گئے ۔ تلوار لیکر آئے اور یہ فرماتے ہوئے کہ جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ نہیں مانتا اسکا فیصلہ عمر رضی اللہ عنہ کی تلوار کریگی ۔ یہ فرما کر اُس مسلمان نامی بشر شخص کا سر گردن سے جُدا کر دیا ۔ اس پر نہ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے کیوں قتل کیا اور نہ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ عمر نے غلط کیا ۔ بلکہ وحی نازل ہوئی

فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا


پس (اے حبیب!) آپ کے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ وہ اپنے درمیان واقع ہونے والے ہر اختلاف میں آپ کو حاکم بنالیں پھر اس فیصلہ سے جو آپ صادر فرما دیں اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور (آپ کے حکم کو) بخوشی پوری فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں[4:65]

اس آیت کے تحت روح المعانی ، معارف القرآن نے اس واقعہ کو لِکھا ھے اس بشر نامی منافق کے ورثا ٕ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خِلاف قتل کا کیس بھی کیا ، مگر قرآنی وحی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نہ صرف بری کر دیا ، بلکہ مسلمانوں کے لیے یہ بات دستورالعمل قرار پائی کہ جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ کو نہ مانتا ہو چاہے وہ کلمہ کیوں نہ پڑھتا ھو قابلِ گردن زدنی ھے اور اسکے کلمہ کا اعتبار نہیں ۔ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے اُس شخص کو کلمہ پڑھنے کے باوجود موقع نہیں دیا کہ وہ اپنے عمل سے ثابت کرتا کہ اس کے دل میں کیا ھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کلمہ پڑھنے والے کو قتل کر دیا ۔ اسلئے کہ اس کلمہ گو کے طرز عمل نے بتا دیا تھا کہ کلمہ صرف اسکی زبان پر ھے ۔ مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لئے کلمہ پڑھتا ھے اس کے دل میں کفر ھے اور یہی حال مرزائیوں کا ھے ۔

لعنت اللہ علی الکاذبین
 
Top