مرزاجی! کی کلمہ شاہانہ کے لئے تڑپ اور دربار انگریزیہ میں انتہائی عاجزانہ وفاداری
’’مگر مجھے نہایت تعجب ہے کہ ایک کلمہ شاہانہ سے بھی میں ممنون نہیں کیاگیا اور میرا کانشنز ہرگز اس بات کو قبول نہیں کرتا کہ وہ ہدیہ عاجزانہ یعنی رسالہ تحفہ قیصریہ حضور ملکہ معظمہ میں پیش ہوا ہو اور پھر میں اس کے جواب سے ممنون نہ کیا جاؤں۔ یقینا کوئی اور باعث ہے۔ جس میں جناب ملکہ معظمہ قیصر ہند دام اقبالہا کے ارادہ اور مرضی اور علم کو کچھ دخل نہیں۔ لہٰذا اس حسن ظن نے جو میں حضور ملکہ معظمہ دام اقبالہا کی خدمت میں رکھتا ہوں۔ دوبارہ مجھے مجبور کیا کہ میں اس تحفہ یعنی رسالہ تحفہ قیصریہ کی طرف جناب ممدوحہ کو توجہ دلاؤں اور شاہانہ منظوری کے چند الفاظ سے خوشی حاصل کروں۔ اسی غرض سے یہ عریضہ روانہ کر رہا ہوں۔‘‘
(ستارہ قیصریہ ص۲، خزائن ج۱۵ ص۱۱۲)